’سولر کی بجلی 22 روپے میں مہنگی لگ رہی ہے، کیا 60 روپے فی یونٹ بجلی سستی ہے؟‘
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سولر کی بجلی 22 روپے میں مہنگی لگ رہی ہے، کیا 60 روپے فی یونٹ بجلی سستی ہے؟ جہاں جہاں سے بھٹو نکلتا ہے، وہاں سولر لگے گا۔ اگر آپ چاہتے ہیں عوام بجلی خریدیں تو نرخ کم کریں۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ و عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم خود عوام کو سولر سسٹم لگانے کی ترغیب دیتے تھے، لیکن اب حکومت عوام کے گھروں میں سولر سسٹم لگانے کو ناپسندیدہ سمجھ رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ عوام قرض لے کر گھروں میں سولر سسٹم لگا رہے ہیں اور اب حکومت انہیں ٹیکس لگا کر مزید مشکلات میں مبتلا کر رہی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عوام 22 روپے کی بجلی کو مہنگا سمجھتے ہیں لیکن 60 روپے کی بجلی کو مہنگا نہیں سمجھا جا رہا۔ لوگ گھروں میں مفت نہیں سولر سے بجلی لے رہے ہیں، اگر حکومت چاہتی ہے کہ عوام بجلی خریدیں تو اس کو سستا کرے۔
رہنما عوام پاکستان پارٹی نے مزید کہا کہ جہاں جہاں سے بھٹو نکلتا تھا وہاں وہاں پرسولرلگے گا، 3 لاکھ افراد پر حکومتی نااہلی کی وجہ سے بوجھ پڑ رہا ہے، بجلی چوری اوربل ریکوری میں ناکامی ان کو بوجھ نظرنہیں آرہا۔
مزیدپڑھیں:بھارتی کرکٹ بورڈ نے ’تھوک‘ پر سے پابندی اٹھا لی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی بجلی کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
ایف بی آر کا مبینہ منی لانڈرنگ، فراڈ پر سولر کمپنیوں پر 111 ارب روپے کا جرمانہ
کراچی:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے منی لانڈرنگ اور فراڈ کے الزامات پر سولر کمپنیوں پر 111ارب روپے کا بھاری جرمانہ عائد کردیا۔
ڈائریکٹر کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ ساؤتھ شیراز احمد نے بتایا کہ سولر کمپنیوں نےدرآمد کی آڑ میں 120ارب روپے مالیت کی اوور انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جعل ساز کمپنیوں کے نیٹ ورک نے فرضی کاغذات پر 140 ارب روپے کی رقم بینک میں جمع کی تاہم ایف بی آر نے 327 سولر پینل کنٹینرز ضبط کیے اور ان کی نیلامی ہوگی۔
شیراز احمد نے کہا کہ ایف بی آر نے سولر پینل کنٹینرز کو ضبط کرکے نیلامی کا ہدف 1.5 ارب روپے مقرر کیا ہے، سولر درآمد کی 13 جعل ساز کمپنیوں کا تعلق پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جعل ساز نیٹ ورک نے فرضی کمپنیوں کی آڑ میں بیرون ملک بھاری ترسیلات بھجوائیں۔