اقلیت تحفظ کیس، وہ وقت گزر گیا جب عدالتیں حکومت چلاتی تھیں، آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق کیس پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک وقت تھا جب عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں، اب وہ وقت گزر چکا ہے، ہم یہاں حکومتیں چلانے کیلیے نہیں بیٹھے ہوئے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اقلیتی رہنما نے کہا جڑانوالہ میں چرچ جلانے کے واقعات میں ملوث مرکزی ملزمان پکڑے ہی نہیں گئے۔
وکیل درخواست گزار فیصل صدیقی نے کہا نامزد ملزمان کو ضمانتیں مل چکی ہیں، واقعے کی تفتیش درست نہیں ہوئی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ضمانتوں کی منسوخی کیلیے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہم ٹرائل کے عمل میں اس وقت مداخلت نہیں کر سکتے۔ فیصل صدیقی نے کہا ہماری سپریم کورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ میں بہت بڑا فرق ہے،بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے اقدام پر مہر لگائی، ہماری سپریم کورٹ نے 2014 میں ایسا نہیں کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا جو بات آپ کر رہے ہیں وہ تو نیشنل ایکشن پلان میں شامل ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب وسیم ممتاز نے بتایایہاں حکومت کیخلاف اس لیے بات کی جا رہی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر ویوز ملیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا حال ہی میں ٹرین حملے کا افسوس ناک واقعہ ہوا،اگر ایک شخص غفلت برتے تو یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا پوری سٹیٹ ملوث ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت پانچ ہفتوں تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے سپریم کورٹ نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔