غزہ پر اسرائیلی مظالم‘ جماعت اسلامی‘ مرکزی مسلم لیگ کا آج ملک گیر یوم احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکی پشت پناہی سے غزہ میں جاری اسرائیلی سفاکیت کے خلاف آج ملک گیر احتجاج ہو گا۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ اور چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں امریکی قونصل خانوں کی جانب مارچ بھی کیا جائے گا۔ نواز شریف، بلاول بھٹو اور عمران خان امریکہ کی مذمت کریں۔ انتظامی مشینری پرامن مارچ کا راستہ نہ روکے، یہ عوام کا جمہوری آئینی حق ہے، تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان بھی اہل فلسطین کے حق کے لیے ہونے والے احتجاج کا حصہ بنیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے زیر اہتمام بھی آج فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ خطبات جمعہ میں علماء کرام غزہ کے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے عنوان پر پڑھائیں گے۔ بعد نماز جمعہ کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ سحر و افطار پروگراموں میں بھی فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جائے گی۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے ملک بھر کے علماء کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ آج جمعہ کو خطبات جمعہ کے دوران اسرائیلی مظالم کو بیان کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔
عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔
(جاری ہے)
امدادی کی بحالی شروعامریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔
اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔
جنگ بندی کے مطالبات میں شدتحالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔
حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔
یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔
اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق