جوئے کے پلیٹ فارمز کو فروغ دینے کے الزام پر بھارتی اداکاروں کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
مشہور جنوبی بھارتی اداکار وجے دیوراکونڈا اور پرکاش راج نے حال ہی میں غیر قانونی سٹے بازی کے پلیٹ فارمز کو فروغ دینے کے حوالے سے ان پر لگے الزامات کا جواب دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں اداکاروں نے خود سمیت متعدد مشہور شخصیات کے خلاف قانونی شکایات سامنے آنے کے بعد بیانات جاری کیے اور وضاحت فراہم کی ہے۔
وجے کی ٹیم نے ایک بیان جاری کیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک گیمنگ کمپنی کے ساتھ اداکار کا معاہدہ ان دائرہ اختیار میں مہارت پر مبنی گیمز کی توثیق تک محدود تھا جہاں اس طرح کی سرگرمیوں کی قانونی طور پر اجازت ہے۔
بیان میں لکھا گیا کہ ’یہ عوام اور تمام متعلقہ فریقوں کو مطلع کرنے کے لیے ہے کہ وجے دیوراکونڈا نے باضابطہ طور پر ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کا مقصد صرف مہارت پر مبنی گیمز (سکِل گیمز) کے برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر خدمات انجام دینا ہے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ مہارت پر مبنی گیمز (سکِل گیمز)، بشمول آن لائن گیمز جیسے کہ رمی، کو معزز سپریم کورٹ آف انڈیا نے متعدد بار جوئے یا گیمنگ سے الگ تسلیم کیا ہے۔
بیان کے مطابق وجے کی قانونی ٹیم نے کسی بھی معاہدے کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام ممکنہ شراکت داریوں کا اچھی طرح سے جائزہ لیا تھا۔ جس کے بعد ہی جنوبی بھارتی اسٹار نے (سکِل گیمز) گیمنگ پلیٹ فارم A23 کے لئے کام کیا اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ یہ ایک قانونی طور پر تسلیم شدہ گیم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بدھ کے روز یہ خوشخبری دی کہ اب تک اس پر 20 ارب سے زائد ویڈیوز اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ یہ سنگ میل اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوٹیوب، جو ایک سادہ سی ڈنر پارٹی کی گفتگو سے شروع ہوا، آج ایک عالمی ڈیجیٹل طرزِ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے اور امریکا میں کیبل ٹی وی سے زیادہ دیکھے جانے والا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کا خیال 2005 میں پی پال کے تین ساتھیوں، اسٹیو چین، چیڈ ہرلی، اور جاوید کریم، کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ ایک ڈنر پارٹی میں شریک تھے۔ ویلنٹائن ڈے، یعنی 14 فروری 2005 کو یوٹیوب ڈاٹ کام کا ڈومین رجسٹر ہوا، اور 23 اپریل کو جاوید کریم نے پہلا ویڈیو ’Me at the Zoo‘ اپلوڈ کیا، جس میں وہ سان ڈیاگو چڑیا گھر کے ہاتھیوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہ 19 سیکنڈ کی ویڈیو اب تک 34 کروڑ 80 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے۔
2005 سے لے کر 2025 تک، یوٹیوب نے وہ ترقی کی ہے جو اس وقت شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا۔ آج روزانہ تقریباً 2 کروڑ ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہر قسم کے مواد سے بھرپور ہے، کنسرٹ کلپس، پوڈکاسٹس، سیاسی اشتہارات، تعلیمی ٹیوٹوریلز، تفریح، اور نجی وی لاگز شامل ہیں۔
یوٹیوب نے ناظرین کے وقت اور اشتہارات کی آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو پلیٹ فارم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کار راس بینس کے مطابق یوٹیوب اگلے دو سالوں میں امریکہ کے تمام کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو پیڈ سبسکرائبرز کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دے گا۔
صرف ٹی وی سیٹس پر یوٹیوب کی یومیہ ویورشپ ایک ارب گھنٹوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ گوگل کے مطابق اس سال گرمیوں میں یوٹیوب ٹی وی ویوئنگ کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے فیچرز اور کوالٹی اپ گریڈز متعارف کرائے گا۔
مارکیٹ ٹریکر ’Statista‘ کے مطابق یوٹیوب کے میوزک اور پریمیم سروسز کے 100 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہو چکے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2024 میں پلیٹ فارم نے 2.5 ارب سے زائد عالمی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
یوٹیوب کا اصل عروج اُس وقت شروع ہوا جب 2006 میں گوگل نے اسے 1.65 ارب ڈالر کے شیئرز کے بدلے خرید لیا۔ گوگل کی سرچ اور اشتہاری مہارت نے یوٹیوب کو تخلیق کاروں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم بنا دیا، جہاں تخلیق کار اپنی مقبول ویڈیوز سے آمدنی کما سکتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اسٹوڈیوز کے ساتھ معاہدے کر کے کاپی رائٹ مسائل کو حل کیا اور پلیٹ فارم کو ایک قانونی اور محفوظ مقام بنانے کی کوشش کی۔
آج یوٹیوب نہ صرف نیٹ فلکس، ڈزنی، اور ایمازون پرائم جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ مختصر ویڈیو ایپس جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام ریلس جیسے مختصر ویڈیوز والے پلیٹ فارمز سے بھی مقابلہ کر رہا ہے۔
تجزیہ کار راس بینس کے مطابق، ’اگر آپ 20 سال پیچھے جائیں، تو یہ تصور مضحکہ خیز لگتا کہ بچے جو پیروڈی ویڈیوز بنا رہے تھے، وہ ایک دن ڈزنی، ABC اور CBS جیسے اداروں کے لیے خطرہ بن جائیں گے، لیکن یوٹیوب نے یہ کر دکھایا۔‘
یوٹیوب کا یہ 20 سالہ سفر ایک یادگار انقلاب کی مثال ہے، ایک ایسا انقلاب جس نے دنیا کو ویڈیو کے ذریعے جوڑنے کا نیا انداز دیا، اور عام انسان کو بھی اظہارِ خیال کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔