پاکستان ہائی کمیشن نئی دہلی میں یوم پاکستان کی رنگا رنگ تقریب، فن پاروں کی نمائش بھی رکھی گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں پاکستان ہائی کمیشن کے زیر اہتمام یوم پاکستان کی مناسبت سے پر ایک پروقار استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیاستدانوں، سفارت کاروں، کاروباری شخصیات، میڈیا نمائندگان اور سول سوسائٹی کے افراد سمیت بڑی تعداد میں معزز مہمانوں نے شرکت کی۔
پاکستانی ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے چانسری لان میں آنے والے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور 23 مارچ 1940ء کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن برصغیر کے مسلمانوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا اور تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
ناظم الامور نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کو ایک جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا اور آج پاکستان نے اس سفر میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی عالمی امن، سلامتی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے اصولوں پر مبنی ہے اور ہمیشہ دیگر ممالک کے ساتھ باہمی احترام، خودمختاری اور پرامن بقائے باہمی کے تحت دوستانہ تعلقات کی کوشش کی ہے۔
سعد احمد وڑائچ نے کہا کہ جنوبی ایشیا ہمارا مشترکہ گھر ہے، جسے امن، سلامتی اور ترقی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری کو فروغ دینا ضروری ہے اور باہمی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں۔
تقریب کے دوران پاکستان کے خوبصورت مناظر اور ثقافتی رنگوں کی عکاسی کرنے والی تصاویر، نامور فنکاروں کی خطاطی کے شاہکار اور روایتی پاکستانی کھانے پیش کیے گئے، جنہوں نے مہمانوں کو خوب متاثر کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔