امریکی عدالت نے بھارتی اسکالر بدر خان سوری کی ملک بدری روک دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) الیگزینڈریا، ورجینیا میں امریکی ڈسٹرکٹ جج پیٹریشیا جائلز کے تین پیراگراف کے حکم کے مطابق، یہ حکم عدالت کی طرف سے کالعدم قرار دیے جانے تک نافذ رہے گا۔
ایک امریکی جج نے جمعرات کو ایک اعلی امریکی یونیورسٹی میں بھارتی محقق بدر خان سوری کی ملک بدری کو روک دیا، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس سے مبینہ تعلق کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔
سوری کو ملک بدر نہ کرنے کا عارضی حکم ورجینیا میں امریکی ڈسٹرکٹ جج پیٹریشیا جائلز نے جاری کیا۔ٹرمپ کی دوسری میعاد: بھارت کے لیے کیا مضمرات ہو سکتے ہیں؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، یہ حکم مزید کسی نئے عدالتی حکم تک نافذ رہے گا۔
(جاری ہے)
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے معروف ایڈمنڈ اے والش اسکول آف فارن سروس میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو سوری اس وقت لوزیانا میں زیر حراست ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ کا الزام ہے کہ سوری نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر حماس کے پروپیگنڈے کو پھیلایا، جس سے امریکی خارجہ پالیسی کو خطرہ لاحق ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا ردعملروئٹرز کے مطابق سوری کے وکیل نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، "ڈاکٹر بدر خان سوری کو پیر کی رات ان کے اہل خانہ سے جدا کرنے کے بعد سے ہونے والی یہ پہلی مناسب کارروائی ہے۔
" وکیل نے پہلے کہا تھا کہ سوری کو ان کے فلسطینی حامی خیالات اور ان کی اہلیہ کے فلسطینی تعلق کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بھارتی مصنفہ نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکی ایوارڈ ٹھکرا دیا
امریکن سول لبرٹیز یونین نے بھی سوری کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لوزیانا منتقل کرنے سے پہلے "متعدد امیگریشن حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا"۔
بدر خان سوری کون ہیں؟بھارت میں پیدا ہوئے، سوری نے 2020 میں نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلیکٹ ریزولوشن سے پیس اینڈ کانفلیکٹ اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ان کی ڈاکٹریٹ کے مقالے کا موضوع تھا: عبوری جمہوریت، منقسم معاشروں اور امن کے امکانات: أفغانستان اور عراق میں ریاست کی تعمیر کا ایک مطالعہ۔
اس میں تنازعات کا شکار ملکوں میں جمہوریت کی تعمیر کی راہ میں حائل چیلنجز کا جائزہ لیا گیا ہے۔شہری آزادیوں کی سنگین صورتحال، لسٹ میں پاکستان اور امریکہ بھی
سوری نے پاکستان، بلوچستان، ایران، ترکی، شام، لبنان، مصر اور فلسطین سمیت تنازعات والے علاقوں پر وسیع تحقیق کی ہے۔ ان کا کام بالخصوص مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں مذہب، تشدد، امن، اور نسلی تنازعات پر مرکوز ہے۔
وہ اس وقت مذہبی طور پر متنوع معاشروں میں تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور ان چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے حوالے سے ایک پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔سوری اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ میں ہیں اور ان کی شادی غزہ میں پیدا ہونے والے ایک امریکی شہری سے ہوئی ہے۔ ان کی اہلیہ مفیز صالح نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے صحافت میں بیچلر کی ڈگری اور نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
وسیع تر کریک ڈاؤن کا حصہیہ مقدمہ فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں سے منسلک غیر ملکیوں کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے وسیع کریک ڈاؤن کے درمیان سامنے آیا ہے۔ شہری حقوق اور تارکین وطن کی وکالت کرنے والے گروپوں نے انتظامیہ پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ان قوانین کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے، جن کا استعمال شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے۔
سوری پر الزاماتجریدہ پولیٹیکو نے عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، امریکی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ سوری کے حماس کے ساتھ روابط ہیں، جو کہ امریکہ اور کئی دیگر مغربی ممالک کی طرف سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد فلسطینی گروپ ہے۔
یہ پیش رفت ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کی طالبہ رنجنی سری نواسن کے اسٹوڈنٹ ویزا کی حالیہ منسوخی کے بعد ہوئی ہے۔
بھارتی طالبہ رنجنی نے امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ذریعہ گرفتاری کے خوف سے 11 مارچ کو "خود کو ڈی پورٹ" کرنے کا فیصلہ کیا۔اس ماہ کے اوائل میں امریکی حکام نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کو بھی فلسطینی حامی مظاہروں میں حصہ لینے پر گرفتار کیا تھا۔ خلیل، جنہیں لوزیانا منتقل کر دیا گیا ہے، نے اپنی حراست کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
تدوین: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوری کو
پڑھیں:
پولیس کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ عالیہ حمزہ کو عدالت سے ریلیف مل گیا
ویب ڈیسک : جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس تارڑ نے پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔
پولیس نے جمعہ کو راولپنڈی ایئرپورٹ ایریا میں ورکرز کنونشن کے دوران سڑک بلاک کرنے اور پولیس کو دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج کرکے عالیہ حمزہ اور پانچ کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
عالیہ حمزہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایک لاکھ مالیتی مچلکے جمع کروانے کے عوض رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن ٹورنٹو میں انتقال کر گئے
عالیہ حمزہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے وکیل اور معروف قانون دان محمد فیصل ملک پر مشتمل وکلا کا پینل پیش ہوا تھا۔
عالیہ حمزہ اس وقت جہلم جیل میں قید ہیں اور انکے ضمانتی مچلکے جہلم ڈسٹرکٹ جیل بھیجے جائیں گے۔ عالیہ حمزہ کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروائے جائیں گے۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ آج عالیہ حمزہ کی ضمانت ہوگئی، جیل سے رہائی کروائیں گے۔
Ansa Awais Content Writer