اسلام آباد، ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے والے ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد، ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے والے ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم انس نواز کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عباس شاہ نے کیس کی سماعت کے بعد ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
ایف آئی اے نے عدالت سے ملزم کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے 4 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ پرچہ ریمانڈ کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش اور ریکوری کے لیے ریمانڈ درکار تھا۔ایف آئی اے کے مطابق ملزم انس نواز کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مقدمے میں الزام ہے کہ ملزم نے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی اور شہریوں کے ذاتی پاسپورٹس سمیت اعلی سرکاری شخصیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ملزم نے اپنے ایکس اکاونٹ پر حساس معلومات شیئر کرکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی، ملزم کے خلاف 19 مارچ 2025 کو متعلقہ قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔