اپنے ایک جاری بیان میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ مشتعل افراد جان لیں کہ ہم چوروں کو افراتفری نہیں پھیلانے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ میں احتجاجی مظاہروں میں شدت کے بعد صدر "رجب طیب اردگان" نے کہا کہ ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ "اوزگور اوزل" کی جانب سے عدالت میں جانے کی بجائے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے کی دعوت دینا غلط اور غیر ذمے دارانہ طرز عمل ہے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ مظاہرین وہ لوگ ہیں جو کرپشن میں ملوث شخصیت (اکرم امام اوغلو) کے احتساب پر اثر انداز ہونے کے لئے سڑکوں پر فساد اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشتعل افراد جان لیں کہ ہم چوروں کو افراتفری نہیں پھیلانے دیں گے۔ دوسری جانب تُرک وزیر داخلہ "علی یرلی کایا" نے گزشتہ روز کے احتجاج میں 53 مظاہرین کی گرفتاری اور 16 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اعلان کیا۔

تُرک وزیر داخلہ نے حزب اختلاف کی کال پر ہونے والے مظاہروں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے اوزگور اوزل کے اس بیان کو غیر ذمے دارانہ قرار دیا جس میں انہوں نے لوگوں کو مظاہروں میں شرکت کی دعوت دی۔ واضح رہے کہ ترکیہ کے اپوزیشن رہنماء اکرم امام اوغلو درجہ اول کی اپوزیشن قیادت اور موجودہ صدر "رجب طیب اردگان" کے اہم سیاسی حریف شمار کئے جاتے ہیں۔ انہیں 19 مارچ کو دہشت گرد گروہوں کی حمایت اور کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ جس پر اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ "اوزگور اوزل" نے اس گرفتاری کو سیاسی بغاوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مستقبل کو خراب کرنے والوں نے اس کارروائی کے ذریعے سیکورٹی فورسز اور عدالت کا غلط استعمال کیا۔ اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ترکیہ بھر میں شدید مظاہرے پھوٹ پڑے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری


چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی
  • انسداد دہشتگردی عدالت؛ پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد منسوخ
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  •   کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو بےدخل کردیا