پاکستان ڈے پریڈ کے موقعے پر راولپنڈی اسلام آباد میں ہیوی ٹریفک بند رہے گی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس نے پاکستان ڈے پریڈ کے موقعے پر راولپنڈی و اسلام آباد میں 22 مارچ دوپہر 12 بجے سے 23 مارچ سہ پہر 3 بجے تک تمام بڑی گاڑیوں کا داخلہ بند ہونے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوم پاکستان کی مناسبت سے نیا قومی ترانہ جاری
ترجمان موٹر وے پولیس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق تمام بڑی گاڑیوں کو مندرجہ ذیل مقامات پر روک دیا جائے گا۔
پشاور سے براستہ جی ٹی روڈ راولپنڈی اسلام آباد آنے والی تمام بڑی گاڑیوں کو مارگلہ اور ٹیکسلا کے مقام پر روک دیا جائے گا۔ پشاور سے براستہ موٹروے آنے والی تمام بڑی گاڑیوں کو برہان انٹرچینج پر روک دیا جائے گا۔
لاہور سے براستہ موٹروے آنے والی تمام بڑی گاڑیاں چکری انٹر چینج کے مقام پر روک دی جائیں گی۔ لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ پر آنے والی تمام بڑی گاڑیوں کو مندرا ٹول پلازہ کے مقام پر روک دیا جائے گا۔
کشمیر اور مری سے آنے والی تمام بڑی گاڑیاں 17 میل ٹال پلازہ سے 20 کلومیٹر پہلے روک دی جائیں گی۔
مزید پڑھیے: یوم پاکستان پریڈ اس بار محدود پیمانے پر کیوں ہوگی؟
ترجمان نے کہا کہ تمام بڑی گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیوروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کسی بھی تکلیف و پریشانی سے بچنے کے لیے 22 مارچ دوپہر 12 بجے سے 23 مارچ سہ پہر 3 بجے تک راولپنڈی اسلام آباد کی طرف سفر سے گریز کریں اور کسی محفوظ مقام پر اپنے قیام کو یقینی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ڈے راولپنڈی اسلام آباد ہیوی ٹریفک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ڈے راولپنڈی اسلام ا باد ہیوی ٹریفک تمام بڑی گاڑیوں کو پر روک دیا جائے گا آنے والی تمام بڑی راولپنڈی اسلام سے براستہ
پڑھیں:
حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟
حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں