پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزائوں کیخلاف دائر تمام درخواستیں جارج کردیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے تمام 29 رٹ درخواستیں خارج کردیں۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا اس وقت سے شمار ہوگی جس وقت ان کی سزاؤں پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل دستخط کرے گا۔دورانِ سماعت عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ گرفتار ملزمان کو کو ملٹری کورٹس نے مختلف نوعیت کی سزائیں دی ہیں۔ ملزمان اپنی سزائیں پوری کرچکے ہیں، اب انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔قانون کے تحت دوران حراست گزارا گیا عرصہ بھی قید میں شمار کیا جاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سزائیں خصوصی قانون کے تحت دی جائیں ان میں 382 بی کا فائدہ ملزمان کو نہیں دیا جاتا۔گرفتار ملزمان دہشت گرد ہیں اور کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کورٹ کے لارجر بینچ اور پشاور ہائیکورٹ کے ایک بینچ نے بھی قرار دیا ہے کہ اسپیشل قوانین کے تحت دی گئی سزاؤں میں 382 بی کا فائدہ نہیں مل سکتا۔ سزائیں اسی وقت شمار ہوں گی جس وقت ان ملزمان کی سزاؤں پر دستخط ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی سزاو ں
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف دائر توہین عدالت کیس کی درخواستیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔
رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ سے جاری کاز لسٹ کے مطابق قومی اسمبلی اور سینٹ کے قائد حزب عمر ایوب اور شبلی فراز کی توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی بھی توہینِ عدالت درخواست بھی کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔ جسٹس راجہ انعام امین منھاس کل توہین عدالت درخواستوں پر سماعت کرینگے۔
عدالتی حکم کے باوجود جیل ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے توہین عدالت درخواستیں دائر کی تھیں۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانا عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب اور جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔