اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کا انعقاد جمعہ کو ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ قیصر احمد شیخ کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی کے چیئرمین، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے سینئر حکام بھی شریک ہوئے۔ ای سی سی نے وزارت طلاعات و نشریات  کی سمری کا جائزہ لیا اور اس کی منظوری دی۔ ای سی سی نے وزارت اطلاعات و نشریات کے مختص 5.

6 ارب روپے کے بجٹ سے 2 ارب روپے کے استعمال کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ (ٹی ایس جی) کے استعمال کی منظوری دی۔ یہ رقم میڈیا ہائوسز کو اشتہارات کے واجبات کی ادائیگیوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے استعمال کی جائے گی۔ کمیٹی نے وزارت دفاع کی جانب سے بھیجی گئی ٹی ایس جی  کے لئے ایک تجویز کی بھی منظوری دی ہے جس کے تحت 430 ملین روپے موجودہ مالی سال کے دوران صوبہ پنجاب میں ایس اے پی سکیموں پر عمل درآمد کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔ کمیٹی نے جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سنٹر (جے ایم سی اینڈ آر سی) کمپنی کے انور کے لئے حکومت کے پیڈ اپ کیپٹل کی حیثیت سے 250 ملین روپے کی ادائیگی کی بھی منظوری دی۔ اس  سے اسلام آباد میں جدید ترین معیار کے حامل ایک ہزار بستروں پر مشتمل تعلیمی میڈیکل سینٹر کے قیام کی میں  مدد ملے گی تاہم ای سی سی نے جے ایم سی اینڈ آر سی کمپنی کو ہدایت کی ہے کہ نئی گرانٹ سے قبل وہ منظور شدہ رقم 250 ملین روپے کے تحت آنے والے اخراجات کی مکمل تفصیل بھی فراہم کرے۔ مزید برآں ای سی سی نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایگزم بینک کی طویل مدتی فنانسنگ سہولت (ایل ٹی ایف ایف)  کے لئے فنانس ڈویژن کی سمری پر تبادلہ خیال کیا۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ  330 ارب روپے کے ایس بی پی کے ایل ٹی ایف ایف پورٹ فولیو کو ایگزم بینک میں مرحلہ وار شامل کیا جائے گا، مالی سال 2025 کے لئے نئے پورٹ فولیو کے لئے ایل ٹی ایف ایف کے سبسڈی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے ذریعے 1.001 ارب کی رقم مختص ہو گی۔ اجلاس کے آخر میں ای سی سی نے فنانس ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی تکنیکی اضافی گرانٹ 24.556 ملین روپے کی سمری کی بھی منظوری دی ہے۔ (سپریم کورٹ آف پاکستان کی 19 مارچ 2025 کی ہدایات کے تحت 280.1 روپے فی ڈالر کی شرح تبادلہ کے حساب سے 87 ہزار 671.21 ڈالر کے مساوی ہے) جو جے اے سی ڈی ٹیکسٹائل پرائیوٹ لمیٹڈ، سڈنی آسٹریلیا کی مسز لیا بمبا کو ادا کی جائے گی۔ دریں اثناء وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کرپٹو کونسل کا پہلا اجلاس ہوا۔ سی ای او بلال بن ثاقب، گورنر سٹیٹ بنک، چیئرمین ایس ای سی پی نے شرکت کی۔ پاکستان میں کرپٹو اور بلاک چین کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔  اعلامیہ کے مطابق سی ای او پاکستان بلال بن ثاقب نے کرپٹو سیکٹر میں چیلنجز اور مواقع واضح کرنے کیلئے جامع وژن اور مشن پیش کیا۔ انہوں نے پاکستان کی اضافی بجلی کو  بٹ کوائن مائننگ کیلئے استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کرپٹو کونسل کیلئے ویژن کو سراہا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ یہ ہماری معیشت کیلئے ایک نئے ڈیجیٹل باب کا آغاز ہے۔ اجلاس میں صارفین کے تحفظ، بلاک چین مائننگ اور قومی بلاک چین پالیسی کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ملین روپے روپے کے کے لئے

پڑھیں:

بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری ہے، حکومت 10 سے 12 سال کی ادائیگی کی مدت پر مشتمل ایک سستا پیکج تیار کرنے میں مصروف ہے۔
  نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ملک میں اندازاً 14 ملین رہائشی یونٹس کی کمی کے پیش نظر حکومت آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کے لیے شرح سود کی سبسڈی اور 10 سے 12 سال کی ادائیگی کی مدت پر مشتمل ایک سستا پیکج تیار کرنے پر کام کر رہی ہے۔
تاہم، وزیراعظم آفس (پی ایم او) بھی ملک بھر میں اپنا پہلا گھر بنانے والوں کے لیے 10 مرلہ رہائشی یونٹس پر اس ممکنہ سبسڈی کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے لیکن آئی ایم ایف اس پر اعتراض اٹھا سکتا ہے۔
 تین اور 5مرلہ کے لیے سود کی سبسڈی کا ممکنہ خرچ سالانہ 50 سے 70ارب روپے تک ہو سکتا ہے لیکن 10 مرلہ کے لیے یہ خرچ یقینی طور پر زیادہ ہوگا۔ ملک میں بینکنگ سیکٹر کو مارگیج فنانسنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور انہوں نے بقایا قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے وقت عدالتوں سے اسٹے آرڈرز جاری ہونے کا معاملہ اٹھایا۔ قانونی تبدیلیاں کی گئیں لیکن مزید طریقہ کار کی ضروریات ہو سکتی ہیں جو پاکستان میں رہن کے مالیات (مارگیج فنانسنگ) کو فروغ دینے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ 
ملک میں سستی رہائش سے متعلق حالیہ ملاقاتوں میں تقریباً تمام بینکوں کے نمائندوں نے بقایا اقساط کی وصولی میں حائل قانونی رکاوٹوں کا مسئلہ اٹھایا، چنانچہ تعمیراتی اور ہاؤسنگ سیکٹر کو بڑی سطح پر فروغ دینے سے پہلے اسے حل کرنے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت کی گئی۔ ملک میں تازہ ترین مردم شماری کے مطابق تقریباً 30 ملین کچا/پکا رہائشی یونٹس موجود ہیں، لیکن اگر معیاری رہائش کی ضروریات کی بنیاد پر کمی کا تجزیہ کیا جائے تو ملک میں رہائشی یونٹس کی کمی کے حوالے سے درست ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری عید کے روز بھی نہ تھم سکی، مزید42 فلسطینی شہید

مزید :

متعلقہ مضامین

  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری
  • نواز شریف کی لندن میں نماز عیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت
  • نواز شریف کی لندن میں نمازعیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا
  • عالمی برادری فلسطینیوں کیلئے خوراک، مالی و طبی امداد فراہم کرے، جنیوا اجلاس میں پاکستان کا مطالبہ
  • وزیر اعظم کا آرمی چیف کے ہمراہ دورہ سعودی عرب؛ عمرہ کی ادائیگی، پاکستانی وفد کیلئے کعبہ کا دروازہ کھولا گیا