WE News:
2025-09-18@13:09:06 GMT

کراچی کے جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

کراچی کے جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں  کراچی کی جیلوں میں قید 13 ہزار  قیدی اعتکاف میں بیٹھنے سے محروم ہوگئے۔ سیکورٹی خدشات کے باعث اس سال قیدیوں کو جیلوں میں قائم مساجد میں اعتکاف  کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدی ہونے کی وجہ سے بیرکوں میں بھی اعتکاف کے انتظامات نہیں  ہوسکے۔

اس سے قبل اعتکاف پر بیٹھنے والے  قیدیوں کے لئے جیلوں کی مساجد میں خصوصی انتظامات کیے جاتے تھے لیکن سیکیوریٹی خدشات اور گنجائش سے زائد قیدیوں کے باعث اس رمضان المبارک میں نماز تراویح کے اجتماعات بھی نہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کا نیا طریقہ کار وضع

 جیل ذرائع کے مطابق  گزشتہ 5 سالوں سے جیلوں میں قیدیوں کے اعتکاف کے لیے کسی قسم کے کوئی انتظامات نہیں کرائے جارہے ہیں جبکہ  کرونا وائرس کے دوران  بھی احتیاطی تدابیر، سماجی فاصلہ اور ایس او پیز پر عملدرآمد کی وجہ سے قیدیوں کو جیلوں کی مساجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل رمضان المبارک کے آخری عشرے میں سینٹرل اور ملیر جیل کے تقریباً 800 سے ایک ہزار کے قریب قیدی جو قتل، اقدام  قتل، پولیس مقابلہ، غیر قانونی اسلحہ، دہشت گردی سمیت مختلف نوعیت کے مقدمات میں بند ہیں، جیل میں قائم 12 سے زائد مساجد میں اعتکاف پر بیٹھتے تھے اور جیل حکام  کی جانب سے انہیں ضروری سہولیات بھی فراہم کی جاتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا

جیل ذرائع نے بتایا ہے کہ سینٹرل جیل میں 500 سے زائد قیدی جیل میں قائم 6 سے زائد مساجد میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، جیل انتظامیہ کی جانب سے اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے ان قیدیوں کو اجازت دی  جاتی تھی جو نماز پابندی سے ادا کرتے تھے جبکہ اعتکاف میں بیٹھنے والوں پر ان کے مقدمات کی نوعیت کو بھی نہیں دیکھا جاتا تھا۔

سینٹرل جیل میں مسجد بلال، مسجد عثمان، جامع مسجد سبحان، بی کلاس کی مسجد، 17 نمبر وارڈ کی مسجد سمیت دیگر مساجد میں اعتکاف میں بیٹھنے والوں کے لیے انتظامات کیے جاتے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں سینٹرل جیل کی طرح ملیر جیل کے بھی 300 کے قریب قیدی اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے جنہیں جیل میں قائم 4 مساجد میں بیٹھنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

اسی طرح ملیر جیل انتظامیہ بھی مقدمات کی نوعیت کو نظر انداز کرکے نماز کی پابندی سے ادائیگی کرنے والے قیدیوں کو اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دیا کرتی تھی۔

جیل ذرائع نے بتایاکہ سینٹرل جیل میں 2400 قیدی رکھنے  کی گنجائش ہے مگر وہاں اس وقت 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں جبکہ ملیر جیل میں 2200 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے مگر وہاں اس وقت 6 ہزار کے قریب  قیدی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اڈیالہ جیل کے 2 ہیڈ وارڈن برطرف، وجہ کیا بنی؟

جیل کی بیرکوں میں ضرورت سے زیادہ قیدیوں کو رکھے جانے کے سبب بیرکوں میں اتنی گنجائش نہیں کہ وہاں قیدی اعتکاف کا انتظام کرسکیں، ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل جیل کی مساجد میں نماز تراویح کے لئے اجتماع کا اہتمام کیا جاتا تھالیکن اس مرتبہ انہیں بیرکوں میں ہی نماز تراویح کی ادائیگی کی ہدایت کی گئی جس کے باعث قیدی اجتماع کرنے کے بجائے بیرکوں میں ہی نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔

سینٹرل جیل کے سینئر سپریٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سینٹرل جیل نماز عصر کے وقت بند ہوجاتی ہے اور تمام قیدیوں کو ان کی بیرکوں میں رکھا جاتا ہے جبکہ جیلوں میں قائم مساجد بیرکوں کے باہر ہیں، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر مساجد میں قیدیوں کے اعتکاف کے انتظامات نہیں ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس پاکستان کا ڈی آئی خان جیل کا دورہ، قیدیوں کے مسائل سنے

ملیر  جیل کے  سپریٹنڈنٹ سید ارشد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں جبکہ جیل میں اعتکاف کے  پہلے بھی انتظامات نہیں ہوتے تھے کیونکہ احترام کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، 7 سال قبل جیلوں کی مساجد میں نماز تراویح کے اجتماع کیے جاتے تھے مگر اب سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

jail karachi jail Prisons اعتکاف جیل رمضان قیدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعتکاف جیل مساجد میں اعتکاف انتظامات نہیں کی مساجد میں نماز تراویح قیدی اعتکاف بیرکوں میں سینٹرل جیل جیلوں میں قیدیوں کو قیدیوں کے کی اجازت ملیر جیل جیل میں کے قریب جیل کے کے لیے

پڑھیں:

زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ زینت امان، جنہیں 1970 کی دہائی میں اپنی گلیمرس شخصیت اور مغربی انداز کی وجہ سے ایک ’سیکس سمبل‘ سمجھا جاتا تھا، نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ وہ خود کو کبھی ’خوبصورت‘ نہیں سمجھتی تھیں۔

انسٹاگرام پر اپنی جوانی کی ایک پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے زینت امان نے لکھا
کبھی کبھار جب میں اپنی پرانی تصویر دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں، ’مس امان! تم بری لڑکی نہیں لگ رہی تھیں!‘ لیکن اگر میں یہ بات بلند آواز میں کہہ دوں تو میرے ساتھ موجود 3 millennials میں سے کوئی نہ کوئی فوراً آنکھیں گھما کر تنگ آ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بالی ووڈ اداکارہ زینت امان گزشتہ روز موت کے منہ سے کیسے واپس آئیں؟

زینت امان، جنہیں 1970 میں فیمنہ مس انڈیا میں ’فرسٹ پرنسس‘ کا خطاب ملا اور پھر وہ پہلی بھارتی خاتون بنیں جنہوں نے مس ایشیا پیسفک انٹرنیشنل‘ جیتا، نے اعتراف کیا کہ وہ خود کو کبھی “خوبصورت” نہیں سمجھتی تھیں، البتہ یہ مان لیا تھا کہ ’لوگ ایسا سمجھتے ہیں‘۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)

انہوں نے اپنی پوسٹ میں ’پریٹی پرولیج‘ (pretty privilege) یعنی ’خوبصورتی کا فائدہ‘ پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق
’دنیا ایک سرد خانہ ہے، اور میں نے جلد ہی سیکھ لیا تھا کہ زندہ رہنے کے لیے اپنے ہر فائدے کو استعمال کرنا ضروری ہے۔‘

اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ کیوں اپنی خوبصورتی کو کبھی دل سے نہیں اپنا سکیں۔ ان کے مطابق وہ شاید خوبصورت دکھائی دینے کی اداکاری میں زیادہ الجھ گئیں، بجائے اس کے کہ خود کو خوبصورت محسوس کرتیں۔ عوام کی توجہ صرف ظاہری حسن پر مرکوز رہی، جس نے ان کی اندرونی قدر کو متاثر کیا۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں وہ مغرور نہ بن جائیں، اس لیے اپنے آپ کو خوبصورت ماننا انہیں غرور اور فضول عیاشی لگتا تھا۔

زینت امان نے مزید کہا کہ وہ اکیلی نہیں ہیں، بہت سے لوگ تعریف کے جواب میں فوراً اپنی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق
’خوبصورتی، چاہے دنیا جتنی بھی تعریف کرے، بے معنی ہے اگر آپ خود کو ویسا نہ سمجھیں۔‘

یہ بھی پڑھیے زینت امان کو دیکھ کر کس سپر اسٹار کا دل ٹوٹا؟

اپنے پیغام کا اختتام اداکارہ نے ایک نصیحت کے ساتھ کیا کہ اگر آپ واقعی خود کو خوبصورت محسوس کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ذہن سے باہر نکلیں اور خود کو اس نظر سے دیکھیں جو آپ سے محبت کرنے والوں کی ہے۔ تبھی آپ اپنی روشنی دیکھ سکیں گے اور سمجھیں گے کہ کوئی کریم، کولیجن یا سرجری اس محبت اور قبولیت کی نظر کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

زینت امان کی یہ باتیں مداحوں کے دل کو لگیں۔ کسی نے اسے ’زندگی کا سبق‘ کہا، تو کسی نے اسے ’بے حد خوبصورت سوچ‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ زینت امان

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • کراچی، ڈکیتی کی بڑی واردات، بلڈر کے رائیڈر سے 46 لاکھ سے زائد کی رقم لوٹ لیے گئے