WE News:
2025-07-26@06:00:20 GMT

کراچی کے جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

کراچی کے جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں  کراچی کی جیلوں میں قید 13 ہزار  قیدی اعتکاف میں بیٹھنے سے محروم ہوگئے۔ سیکورٹی خدشات کے باعث اس سال قیدیوں کو جیلوں میں قائم مساجد میں اعتکاف  کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدی ہونے کی وجہ سے بیرکوں میں بھی اعتکاف کے انتظامات نہیں  ہوسکے۔

اس سے قبل اعتکاف پر بیٹھنے والے  قیدیوں کے لئے جیلوں کی مساجد میں خصوصی انتظامات کیے جاتے تھے لیکن سیکیوریٹی خدشات اور گنجائش سے زائد قیدیوں کے باعث اس رمضان المبارک میں نماز تراویح کے اجتماعات بھی نہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کا نیا طریقہ کار وضع

 جیل ذرائع کے مطابق  گزشتہ 5 سالوں سے جیلوں میں قیدیوں کے اعتکاف کے لیے کسی قسم کے کوئی انتظامات نہیں کرائے جارہے ہیں جبکہ  کرونا وائرس کے دوران  بھی احتیاطی تدابیر، سماجی فاصلہ اور ایس او پیز پر عملدرآمد کی وجہ سے قیدیوں کو جیلوں کی مساجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل رمضان المبارک کے آخری عشرے میں سینٹرل اور ملیر جیل کے تقریباً 800 سے ایک ہزار کے قریب قیدی جو قتل، اقدام  قتل، پولیس مقابلہ، غیر قانونی اسلحہ، دہشت گردی سمیت مختلف نوعیت کے مقدمات میں بند ہیں، جیل میں قائم 12 سے زائد مساجد میں اعتکاف پر بیٹھتے تھے اور جیل حکام  کی جانب سے انہیں ضروری سہولیات بھی فراہم کی جاتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا

جیل ذرائع نے بتایا ہے کہ سینٹرل جیل میں 500 سے زائد قیدی جیل میں قائم 6 سے زائد مساجد میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، جیل انتظامیہ کی جانب سے اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے ان قیدیوں کو اجازت دی  جاتی تھی جو نماز پابندی سے ادا کرتے تھے جبکہ اعتکاف میں بیٹھنے والوں پر ان کے مقدمات کی نوعیت کو بھی نہیں دیکھا جاتا تھا۔

سینٹرل جیل میں مسجد بلال، مسجد عثمان، جامع مسجد سبحان، بی کلاس کی مسجد، 17 نمبر وارڈ کی مسجد سمیت دیگر مساجد میں اعتکاف میں بیٹھنے والوں کے لیے انتظامات کیے جاتے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں سینٹرل جیل کی طرح ملیر جیل کے بھی 300 کے قریب قیدی اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے جنہیں جیل میں قائم 4 مساجد میں بیٹھنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

اسی طرح ملیر جیل انتظامیہ بھی مقدمات کی نوعیت کو نظر انداز کرکے نماز کی پابندی سے ادائیگی کرنے والے قیدیوں کو اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دیا کرتی تھی۔

جیل ذرائع نے بتایاکہ سینٹرل جیل میں 2400 قیدی رکھنے  کی گنجائش ہے مگر وہاں اس وقت 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں جبکہ ملیر جیل میں 2200 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے مگر وہاں اس وقت 6 ہزار کے قریب  قیدی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اڈیالہ جیل کے 2 ہیڈ وارڈن برطرف، وجہ کیا بنی؟

جیل کی بیرکوں میں ضرورت سے زیادہ قیدیوں کو رکھے جانے کے سبب بیرکوں میں اتنی گنجائش نہیں کہ وہاں قیدی اعتکاف کا انتظام کرسکیں، ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل جیل کی مساجد میں نماز تراویح کے لئے اجتماع کا اہتمام کیا جاتا تھالیکن اس مرتبہ انہیں بیرکوں میں ہی نماز تراویح کی ادائیگی کی ہدایت کی گئی جس کے باعث قیدی اجتماع کرنے کے بجائے بیرکوں میں ہی نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔

سینٹرل جیل کے سینئر سپریٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سینٹرل جیل نماز عصر کے وقت بند ہوجاتی ہے اور تمام قیدیوں کو ان کی بیرکوں میں رکھا جاتا ہے جبکہ جیلوں میں قائم مساجد بیرکوں کے باہر ہیں، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر مساجد میں قیدیوں کے اعتکاف کے انتظامات نہیں ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس پاکستان کا ڈی آئی خان جیل کا دورہ، قیدیوں کے مسائل سنے

ملیر  جیل کے  سپریٹنڈنٹ سید ارشد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں جبکہ جیل میں اعتکاف کے  پہلے بھی انتظامات نہیں ہوتے تھے کیونکہ احترام کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، 7 سال قبل جیلوں کی مساجد میں نماز تراویح کے اجتماع کیے جاتے تھے مگر اب سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

jail karachi jail Prisons اعتکاف جیل رمضان قیدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعتکاف جیل مساجد میں اعتکاف انتظامات نہیں کی مساجد میں نماز تراویح قیدی اعتکاف بیرکوں میں سینٹرل جیل جیلوں میں قیدیوں کو قیدیوں کے کی اجازت ملیر جیل جیل میں کے قریب جیل کے کے لیے

پڑھیں:

سرجری یافلرز، کومل میر کا چہرہ کیوں بدلا؟ اداکارہ نے سب کچھ بتادیا

کراچی(شوبز ڈیسک) پاکستانی اداکارہ و ماڈل کومل میرنے فلرز یا کسی قسم کی کاسمیٹک سرجری کی تردید کرتے ہوئے اپنی حالیہ تبدیلی کی وجہ وزن میں اضافہ بتایا ہے۔

کومل میر نے جب“مس ویٹ پاکستان“ سے شوبز میں قدم رکھا تو وہ دبلی پتلی جسامت اور معصوم شکل کے باعث مداحوں میں فورا توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ مگر حالیہ دنوں میں ان کی کچھ تصاویر وائرل ہوئیں جن میں ان کا چہرہ خاصا مختلف نظر آ رہا تھا۔

اس اچانک تبدیلی نے سوشل میڈیا پر چہ مگوئیوں کو جنم دیا اور مداح یہ سوال کرنے لگے کہ آیا یہ تبدیلی وزن بڑھنے کا نتیجہ ہے یا پھر چہرے پر فلرز کروائے گئے ہیں؟

کومل میر نے اب ایک انٹرویو میں اپنے وزن اور چہرے میں نظر آنے والی تبدیلی کی حقیقت بیان کردی۔

کومل میر نے پہلی بار اس حوالے سے وضاحت سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے چہرے کی تبدیلی دراصل وزن میں اضافے کی وجہ سے ہوئی، نہ کہ کسی کاسمیٹک پروسیجر یا فلرز کی وجہ سے۔

انہوں نے کہا کہ “میں ہمیشہ انڈر ویٹ رہی ہو اور ماضی میں ایٹنگ ڈس آرڈر کا شکار بھی رہی ہوں۔ میری عادت رہی تھی اگر کچھ دن کھالوں تو اگلے دن بھوک کا احساس نہیں ہوتا تھا اور جب مجھ پر وزن کم ہونے کے حوالے سے تنقید کی جاتی تو اسے سنجیدہ نہیں لیتی تھی۔

وزن بڑھانے کا خیال کیسے آیا اس کے بارے میں کومل میر نے کہا کہ جب میں فلموں کا رخ کیا تو مجھے لگا کہ میں بڑی اسکریں پر بہت دبلی پتلی نظر آوں گی اسی لیے مجھے مشورہ دیا گیا کہ اگر بڑی اسکرین پر آنا ہے تو تھوڑا صحت مند دکھنا چاہیے۔ میں نے کھانے پینے کا خاص خیال نہیں رکھا، بس نارمل طریقے سے چھ کلو وزن بڑھ گیا، جو زیادہ تر چہرے پر چڑھ گیا۔“

کومل نے کہا کہ جیسے ہی ان کی نئی تصاویر منظر عام پر آئیں، سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے ان پر فلرز کروانے کا الزام لگانا شروع کر دیا۔ مگر وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے چہرے پر کچھ نہیں کروایا، اور یہ صرف فطری وزن بڑھنے کا نتیجہ ہے۔

کومل کا کہنا ہے کہ، مجھے اس وقت احساس ہوا جب میں نے خود کو اسکرین پر دیکھا۔ اگرچہ مجھے حقیقت میں خود کو دیکھ کر اچھا لگ رہا تھا، مگر کیمرے پر چہرہ تھوڑا بھرا بھرا لگ رہا تھا۔ لیکن اب میں بہتر محسوس کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا سوشل میڈیا پر بھی مجھ پر طنز کی بوچھاڑ کی گئی لیکن میں ایسی باتوں کی پرواہ نہیں کرتی۔ میں اپنی زندگی اپنے اصولوں پر گزار رہی ہوں۔

کومل میر نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں ان کے دُبلے پن اور مختلف چہرے کی بنا پر انہیں کئی بار ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں طرح طرح کے باتیں سنے کو ملیں۔ بعض اوقات ان کی خوبصورتی کو لے کر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا۔ لیکن اب اپنے موجودہ لک پر خوش اور زیادہ پُراعتماد ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں قحط کا اعلان کیوں نہیں ہو رہا؟
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
  • سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • اسکردو میں ایک اور کلاؤڈ برسٹ: سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم
  • سرجری یافلرز، کومل میر کا چہرہ کیوں بدلا؟ اداکارہ نے سب کچھ بتادیا
  • کراچی: حاضر سروس ڈی آئی جی نے فوڈ اسٹال کیوں لگا لیا؟
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن