معروف اداکار کو رمضان میں شراب نوشی کی ویڈیو وائرل ہونے پر شدید تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
معروف بھارتی اداکار رضا مراد کو شراب نوشی کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں رضا مراد کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہیں چند لوگوں کے ساتھ شراب نوشی کرتے اور جشن مناتے دیکھا گیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے اداکار کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی اور انہیں مسلمان ہوتے ہوئے رمضان کے مہینے میں شراب نوشی کر کے جشن منانے پر سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لے کر خوب تنقید کی۔
View this post on InstagramA post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)
تاہم اب اس ویڈیو کے کمنٹ سیکشن میں رضا مراد نے واضح کیا کہ مذکورہ ویڈیو دہلی میں شوٹنگ سیٹ کی ہے اور یہ فلم کا ایک سین ہے انہوں نے شراب نوشی نہیں کر رکھی بلکہ وہ اپنے کردار میں ہیں۔
رضا مراد نے کہا کہ ویڈیو میں جشن ان کے کردار کی سالگرہ کے لیے تھا، ان کی اپنی نہیں، اور ان کی سالگرہ نومبر میں آتی ہے۔
انہوں نے کمنٹ میں لکھا کہ ’براہ کرم یہ نہ سوچیں کہ سالگرہ کی تقریب یا کسی طرح کی پارٹی چل رہی ہے۔ وائرل فوٹیج فلم کے ایک سین کی ہے، جسے کچھ دن پہلے چھتر پور دہلی میں شوٹ کیا گیا تھا۔ ان مناظر میں، میرے کردار کی سالگرہ منائی جا رہی ہے‘۔
View this post on InstagramA post shared by Kiran Kumar (@kirankumarkay)
سینئر اداکار نے مزید لکھا کہ ’واقعے کے بارے میں کچھ معلوم کیے بغیر، آپ نے یہ سمجھ لیا کہ مارچ میں میری سالگرہ کی تقریب ہو رہی ہے، اور آپ لوگ اس وقت مارچ میں ہیں اور میری سالگرہ نومبر میں آتی ہے۔ آپ کو ایسا لگ رہا ہے کہ میں رمضان میں سرعام شراب پی رہا ہوں، جو کہ بالکل غلط ہے یہ صرف شوٹنگ کا ایک سین ہے اور کچھ بھی نہیں۔‘
خیال رہے کہ اس ویڈیو کو اداکار کرن کمار نے شیئر کیا تھا جو شوٹنگ کا حصہ بھی تھے۔
یاد رہے کہ رضا مراد کا کیرئیر کئی دہائیوں پر محیط ہے وہ بالی ووڈ کی متعدد فلموں کا حصہ رہے ہیں، جن میں گنگوبائی کاٹھیاواڑی، پدماوت، باجی راؤ مستانی، خدا قسم اور دیوگیری کے بادشاہ رودرما دیوی سمیت کئی دیگر فلمیں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔