گلوبل وارمنگ کے باعث گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے واٹر سیکیورٹی کو خطرات ہیں: چیئرمین واپڈا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ) سجاد غنی — فائل فوٹو
چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ) سجاد غنی کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، گلیشئیرز پگھلنے سے واٹر سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔
ورلڈ واٹر ڈے اور ارتھ آور کے موقع پر اپنے پیغام میں چیئرمین واپڈا سجاد غنی نے کہا ہے کہ 22 مارچ 2025ء کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے، گلیشیئرز ہمارے دریاؤں کے لیے زندگی اور تازہ پانی کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔
چیئرمین واپڈا نے کہا کہ واپڈا گلیشیئرز کے تحفظ اور پاکستان میں پائیدار آبی نظام کے لیے پر عزم ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ پانی زندگی کی علامت اور آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ واپڈا ماحول دوست پن بجلی کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے عمل میں پیش پیش ہے۔
سجاد غنی نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرنے اور پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین واپڈا نے یہ بھی کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کی غرض سے توانائی کے لیے تیل پر انحصار میں بھی کمی لائی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
شمالی وزیرستان(اسٹاف رپورٹر) پاکستان،افغانستان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے 2 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج میں سے ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔
مزید بتایا گیا کہ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔قبل ازیں، خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔دوآبہ میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پولیس افسران سرچ آپریشن سے واپس آ رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے فورا بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز نے واقعےکی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خاص طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں اس وقت نمایاں طور پر اضافہ دیکھا گیا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا تھا۔معاہدہ ختم کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی لائے گی۔