بیجنگ : آسیان کے 15 ویں سیکرٹری جنرل گاؤ کم ہورن نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں آسیان سیکریٹریٹ کے ہیڈ کوارٹر میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا۔ گاؤ کم ہورن نے کہا کہ گزشتہ 30 برسوں کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے آسیان چین تعاون پر مبنی شراکت داری کی ترقی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہائیوں کی مشترکہ کوششوں کے بعد دوطرفہ تعلقات نے مضبوط رفتار اور توانائی پیدا کی ہے اور خاطر خواہ نتائج حاصل کیے ہیں۔ کئی سالوں سے چین آسیان کی سرمایہ کاری کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔ سرمایہ کاری آسیان کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے آسیان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس کے علاوہ سیاحتی تعاون بھی بہت اہم ہے، جو لوگوں کے درمیان تبادلوں اور تعاون کا حصہ ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران بہت سے چینی سیاحوں نے آسیان ممالک کا رخ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہوا بازی، ریلوے، بندرگاہوں اور افراد کے درمیان باہمی روابط بھی قائم کیے گئے ہیں.

یہ سب آسیان اور چین کے تعاون کو گہرا کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ چین آسیان فری ٹریڈ ایریا 3.0 مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے گاؤ کم ہورن نے کہا کہ اس معاہدے میں مختلف شعبے شامل ہیں، خاص طور پر غیر روایتی شعبوں جیسے ای کامرس میں تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے ساتھ چین اور آسیان اس سلسلے میں تعاون کو مزید مستحکم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم آسیان کے 10 رکن ممالک کے درمیان ڈیجیٹل معیشت پر فریم ورک معاہدے پر بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ دوطرفہ ایف ٹی اے معاہدے کو ورژن 3.0 میں اپ گریڈ کرنا دونوں اطراف کے کاروباری اداروں کے لئے زیادہ فائدہ مند ہوگا، تجارتی سہولت کو فروغ دے گا، دونوں فریقوں کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو کم کرے گا، اور آسیان اور چین کے مابین کاروباری تبادلوں میں اضافے کو بھی فروغ دے گا۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے درمیان ا سیان

پڑھیں:

پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا

پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔

ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی  ہے۔

حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی  کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے  باہمی  تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔

کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے  کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت  ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • صدر آصف علی زرداری سے چینی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • پاکستان، یو اے ای تعاون میں نمایاں پیشرفت
  • صدر مملکت آصف علی زرداری سے چین کے سفیر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • سعودی نیول چیف کی جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز آمد، دوطرفہ دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • روانڈا کی ہائی کمشنر کی چیئرمین سی ڈی اے سے ملاقات،دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال