آسیان چین تعاون سے دوطرفہ تعلقات میں مضبوط توانائی پیدا ہوئی ہے ، سیکرٹری جنرل آسیان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
بیجنگ : آسیان کے 15 ویں سیکرٹری جنرل گاؤ کم ہورن نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں آسیان سیکریٹریٹ کے ہیڈ کوارٹر میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا۔ گاؤ کم ہورن نے کہا کہ گزشتہ 30 برسوں کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے آسیان چین تعاون پر مبنی شراکت داری کی ترقی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہائیوں کی مشترکہ کوششوں کے بعد دوطرفہ تعلقات نے مضبوط رفتار اور توانائی پیدا کی ہے اور خاطر خواہ نتائج حاصل کیے ہیں۔ کئی سالوں سے چین آسیان کی سرمایہ کاری کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔ سرمایہ کاری آسیان کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے آسیان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس کے علاوہ سیاحتی تعاون بھی بہت اہم ہے، جو لوگوں کے درمیان تبادلوں اور تعاون کا حصہ ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران بہت سے چینی سیاحوں نے آسیان ممالک کا رخ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہوا بازی، ریلوے، بندرگاہوں اور افراد کے درمیان باہمی روابط بھی قائم کیے گئے ہیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا
پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔
ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے باہمی تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔
کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔