Islam Times:
2025-11-03@07:26:08 GMT

مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری

اسلام ٹائمز: طاقت کے ذریعے امن کی اپنی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ٹرمپ نے اس مسئلے میں بھی سب سے آگے دھمکی اور دباؤ کے نقطہ نظر کو رکھا۔ ٹرامپ پرامن جوہری سرگرمیوں کو روکنے کیلئے ایرانیوں کیساتھ نام نہاد جوہری مذاکرات میں واشنگٹن کے دیگر مطالبات کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی دھونس اور دھمکی کے ذریعے۔ ایران کے نقطہ نظر سے، ٹرمپ کے ایران کیساتھ مجوزہ مذاکرات، تہران پر اپنے مطالبات مسلط کرنے، دباؤ بڑھانے اور پابندیوں کا پھندا تنگ کرنے کا محض ایک آلہ و ہتھیار ہیں۔ ایران کیخلاف نئی امریکی پابندیوں کا اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن محض دباؤ بڑھانا اور ایران پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے۔ تحریر: سید رضا میر طاہر

 امریکی محکمہ خزانہ نے نئے ایرانی سال 1404 شمسی کے پہلے دن ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں متعدد اداروں، بحری جہازوں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوروز کے پیغام میں ایرانیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ایرانیوں کو نوروز کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیوں میں اضافے اور دباؤ میں اضافہ کا حکم بھی صادر کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے ایرانی خام تیل کی خریدار اور ریفائننگ کے لیے ایک کمپنی اور اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پر پابندی عائد کی ہے۔ OFAC کے مطابق یہ کمپنی 19 ملین تیل کی نقل و حمل کی ذمہ دار ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ایرانی ٹینکرز کا یہ "شیڈو فلیٹ" اس کمپنی کے زیر نظر کام کر رہا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ کا یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوروز 1404 کے موقع پر امریکا اور دنیا بھر میں اس قدیم تہوار کو منانے والے افراد کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ میں امریکا کی جانب سے اس پرمسرت عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ٹرمپ کے نوروز 1404 کے اس پیغام میں ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران ایران کے ساتھ معاہدے کی امید کا دعویٰ کیا تھا، انہوں نے 4 فروری 2025ء کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو جاری رکھنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ایران سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ وہ یادداشت پر دستخط کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، کیونکہ بقول انکے "یہ ایران کے لیے بہت مشکل ہے۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا "مجھے امید ہے کہ ہمیں ان شقوں کو زیادہ استعمال نہیں کرنا پڑے گا اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا ہم ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں یا نہیں۔" ایران مخالف اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط بھیجا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بدھ 12 مارچ کو اعلان کیا کہ ٹرمپ کا خط متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے تہران کو پہنچایا ہے، Axios ویب سائٹ کے مطابق، ایرانی رہنماء کے نام اپنے خط میں ٹرمپ نے نئے جوہری معاہدے کے لیے  ایران کو دو ماہ کی مہلت دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ نے ٹرمپ کے خط کے تہران پہنچنے کے ایک دن بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر تیل محسن پاکنزاد کا نام پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا۔

دوسرے لفظوں میں جب امریکی صدر نے آیت اللہ خامنہ ای کو خط بھیجا اور جوہری معاملے پر مذاکرات کی تجویز پیش کی، عین اس وقت بھی وہ ایران کے خلاف پابندیاں لگانے سے باز نہیں آئے۔ طاقت کے ذریعے امن کی اپنی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ٹرمپ نے اس مسئلے میں بھی سب سے آگے دھمکی اور دباؤ کے نقطہ نظر کو رکھا۔ ٹرامپ پرامن جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایرانیوں کے ساتھ نام نہاد جوہری مذاکرات میں واشنگٹن کے دیگر مطالبات کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی دھونس اور دھمکی کے زریعے۔ ایران کے نقطہ نظر سے، ٹرمپ کے ایران کے ساتھ مجوزہ مذاکرات، تہران پر اپنے مطالبات مسلط کرنے، دباؤ بڑھانے اور پابندیوں کا پھندا تنگ کرنے کا محض ایک آلہ و ہتھیار ہیں۔ ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کا اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن محض دباؤ بڑھانا اور ایران پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خزانہ نے پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے پابندیوں کا کے نقطہ نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ایران کے ٹرمپ کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • ایران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے گہرے اثرات