Islam Times:
2025-09-19@04:50:23 GMT

مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

مُنْہ میں رام رام بَغَل میں چُھری

اسلام ٹائمز: طاقت کے ذریعے امن کی اپنی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ٹرمپ نے اس مسئلے میں بھی سب سے آگے دھمکی اور دباؤ کے نقطہ نظر کو رکھا۔ ٹرامپ پرامن جوہری سرگرمیوں کو روکنے کیلئے ایرانیوں کیساتھ نام نہاد جوہری مذاکرات میں واشنگٹن کے دیگر مطالبات کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی دھونس اور دھمکی کے ذریعے۔ ایران کے نقطہ نظر سے، ٹرمپ کے ایران کیساتھ مجوزہ مذاکرات، تہران پر اپنے مطالبات مسلط کرنے، دباؤ بڑھانے اور پابندیوں کا پھندا تنگ کرنے کا محض ایک آلہ و ہتھیار ہیں۔ ایران کیخلاف نئی امریکی پابندیوں کا اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن محض دباؤ بڑھانا اور ایران پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے۔ تحریر: سید رضا میر طاہر

 امریکی محکمہ خزانہ نے نئے ایرانی سال 1404 شمسی کے پہلے دن ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں متعدد اداروں، بحری جہازوں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوروز کے پیغام میں ایرانیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ایرانیوں کو نوروز کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیوں میں اضافے اور دباؤ میں اضافہ کا حکم بھی صادر کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے ایرانی خام تیل کی خریدار اور ریفائننگ کے لیے ایک کمپنی اور اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پر پابندی عائد کی ہے۔ OFAC کے مطابق یہ کمپنی 19 ملین تیل کی نقل و حمل کی ذمہ دار ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ ایرانی ٹینکرز کا یہ "شیڈو فلیٹ" اس کمپنی کے زیر نظر کام کر رہا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ کا یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوروز 1404 کے موقع پر امریکا اور دنیا بھر میں اس قدیم تہوار کو منانے والے افراد کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ میں امریکا کی جانب سے اس پرمسرت عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ٹرمپ کے نوروز 1404 کے اس پیغام میں ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران ایران کے ساتھ معاہدے کی امید کا دعویٰ کیا تھا، انہوں نے 4 فروری 2025ء کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو جاری رکھنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ایران سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ وہ یادداشت پر دستخط کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، کیونکہ بقول انکے "یہ ایران کے لیے بہت مشکل ہے۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا "مجھے امید ہے کہ ہمیں ان شقوں کو زیادہ استعمال نہیں کرنا پڑے گا اور ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا ہم ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں یا نہیں۔" ایران مخالف اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط بھیجا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بدھ 12 مارچ کو اعلان کیا کہ ٹرمپ کا خط متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے تہران کو پہنچایا ہے، Axios ویب سائٹ کے مطابق، ایرانی رہنماء کے نام اپنے خط میں ٹرمپ نے نئے جوہری معاہدے کے لیے  ایران کو دو ماہ کی مہلت دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ نے ٹرمپ کے خط کے تہران پہنچنے کے ایک دن بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر تیل محسن پاکنزاد کا نام پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا۔

دوسرے لفظوں میں جب امریکی صدر نے آیت اللہ خامنہ ای کو خط بھیجا اور جوہری معاملے پر مذاکرات کی تجویز پیش کی، عین اس وقت بھی وہ ایران کے خلاف پابندیاں لگانے سے باز نہیں آئے۔ طاقت کے ذریعے امن کی اپنی حکومت کی پالیسی کے مطابق، ٹرمپ نے اس مسئلے میں بھی سب سے آگے دھمکی اور دباؤ کے نقطہ نظر کو رکھا۔ ٹرامپ پرامن جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایرانیوں کے ساتھ نام نہاد جوہری مذاکرات میں واشنگٹن کے دیگر مطالبات کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے اور وہ بھی دھونس اور دھمکی کے زریعے۔ ایران کے نقطہ نظر سے، ٹرمپ کے ایران کے ساتھ مجوزہ مذاکرات، تہران پر اپنے مطالبات مسلط کرنے، دباؤ بڑھانے اور پابندیوں کا پھندا تنگ کرنے کا محض ایک آلہ و ہتھیار ہیں۔ ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کا اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن محض دباؤ بڑھانا اور ایران پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خزانہ نے پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتا ہے پابندیوں کا کے نقطہ نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ایران کے ٹرمپ کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے،  ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں،  نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔

امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔

واضح  رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،  ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم
  • بھارت کو امریکی دھچکا: ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر پابندیوں سے استثنیٰ ختم
  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ