Express News:
2025-04-25@09:29:17 GMT

آسان فارمولا

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

بھارت میں ایک ایسا واقعہ ہوا کہ جس نے عام عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا دی۔ بھارت کے پنجاب میں پٹیالہ شہر میں تیرہ مارچ کو پارکنگ کے معاملے پر تنازع شروع ہوا۔ گاڑی تھی کرنل پشپندرکی، پولیس اہل کاروں نے کرنل صاحب سے ان کی گاڑی ہٹانے کو کہا، گفتگو تلخی کی حد میں تھی جس پر کرنل صاحب کو اعتراض ہوا، یاد رہے دہلی ہیڈ کوارٹر میں کرنل پشپندرکی تعیناتی ہے۔

پولیس اہل کاروں نے فوج کے حاضر سروس کرنل کو گاڑی سے اتارا اور ان کو اپنے انداز میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ اس وقت لوگوں میں مقبول ہوا جب اس کی وڈیو وائرل ہوئی جس میں صاف نظر آ رہا تھا، سادہ کپڑوں میں ملبوس اہل کار کرنل پشپندرکو گاڑی سے نیچے اتار کر دیسی انداز میں لاتیں اور تھپڑ مار رہے تھے۔ 

اس مار کٹائی میں کرنل صاحب کے جوان صاحب زادے بھی زد میں آگئے، اس تشدد کے باعث کرنل صاحب کے ہاتھ پر پلاستر چڑھ گیا دونوں زخمی باپ بیٹے اسپتال پہنچ گئے۔  بعد کی کہانی میں واقعے کی اطلاع پولیس حکام کو ہوئی اور انھوں نے بارہ پولیس اہل کاروں کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

یہ واقعہ ہم لوگوں کے لیے حیران کن اور پریشان کن ہے ۔چیمپئنز ٹرافی 2025 میں انڈیا کی کامیابی نے بہت سی باتوں کو واضح کیا ہے۔ ایک تو یہ کہ ہمارے مقابلے میں بھارت ڈٹ جانے والا ہے یا ہوگیا ہے کیونکہ اس سیریز کی ابتدا سے ہی جو باتیں اچھل رہی تھیں کہ بھارت پاکستان کی سرزمین پر نہیں کھیلنا چاہتا اب اس میں وہ سیکیورٹی رسک کا بہانہ بنائیں یا اپنی کسی اندرونی سیاسی چال کا کوئی شاخسانہ ہو، پر انھوں نے کر دکھایا۔

اس پرکتنا ہی واویلا کیا گیا لیکن جیسے ہمارے سارے دعوے بیانات، اعتراضات پھسپھسے رہے اور وہ جم کر کھڑے رہے۔ اس سے پہلے بھی بھارت میں کھیلوں کے ہونے والے مقابلوں میں ان کی ہٹ دھرمی برقرار رہی تھی اور انھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزا جاری نہیں کیا تھا وہ جم کر ہماری مخالفت میں کھڑے تھے اور ہم پھر پھسپھسے رہے۔

کیا واقعی بھارت مضبوط ہو رہا ہے یا ہم کمزور ہوئے جا رہے ہیں۔پاکستانی کرکٹ کے حوالے سے ایک طویل بحث برسوں سے چلی آ رہی ہے،باہمی تنازعات، کھلاڑیوں کے انتخاب، بورڈ کا رویہ سب نے مل ملا کر کرکٹ ٹیم کو تجرباتی ملغوبہ بنا دیا تھا جو ہنوز تجرباتی چوہے کی مانند جاری ہے خدا جانے اس تجرباتی چوہے پر کب تک عمل چلتا رہے گا یا مستقبل میں بھی چچا، ماموں اور پھوپھو کے بیٹے ہی لائن میں لگے رہیں گے۔

ایک تو ہماری نوجوان نسل کو بچپن سے لے کر ابھی تک نلی پائے اور کوفتہ بریانی کی ایسی لت لگی ہے کہ چاہے کرکٹ کا میدان ہو یا گلی محلے کے چوبارے، زبان کے چٹخارے کون چھوڑے اور جناب کھیل تو کھیل ہوتا ہے جس کو ایک جیتتا ہے تو ایک ہارتا ہے اب اگر قدرت نے ہمارے نصیب میں ہار لکھ دی ہے تو بھی تقدیر سے کون لڑ سکتا ہے پر ہماری معصوم عوام کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی، بلاوجہ ہمارے ننھے منے کھلاڑیوں کو سنائے چلے جا رہے ہیں۔

سنیل گواسکر کا ایک زمانے میں طوطی بولتا تھا اپنے زمانے کے ماہر بلے باز، سنیل جب پچ پر آتے تو جیسے چپک کر رہ جاتے تھے۔ زبردست اوپننگ کے ماہر جنھیں 2012 میں کرکٹ کے لیے کرنل سی کے نائیڈو لائن اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا تھا صرف یہ ہی نہیں ان کی جھولی میں بڑے چھوٹے کئی ایوارڈ اور اعزازات ہیں ان کے نام پر ایک اسٹیڈیم کا نام بھی رکھا گیا ہے،  ان کے صاحب زادے روین جو کرکٹ کے کھلاڑی ہیں، گیارہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں لیکن بھارتی سلیکشن ٹیم کے مطابق وہ اس معیار پر پورے نہ اترے اور ٹیم میں ان کی جگہ نہ بن پائی اور یوں روین ٹیم سے باہر ہو گئے۔

سنیل گواسکر اپنے تمام اختیارات اور تعلقات چلانے میں ناکام رہے اور یہ ہی ان کی سب سے بڑی ناکامی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے کچھ نہ کر پائے، اب بتائیے کیا فائدہ روین کے اے ٹیم میں شامل ہونے کا جب انھیں ٹیسٹ ٹیم میں جگہ ہی نہ مل سکی۔

کرکٹ کے میدان کے جوش و خروش کو دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ نجانے کیا کچھ ہونے والا ہے۔ اس کرکٹ کے بخار نے سڑکوں پر ٹریفک کو کبھی کسی روڈ سے توکبھی دوسرے روڈ سے ایسے بند کرایا کہ جس سے دفاتر، اسکولز اور اسپتال جانے والے ضرورت مند پریشان ہی ہوتے رہے پر یہ ہی کہہ کر دلاسوں سے خود کو بہلاتے رہیں کہ اپنے بچے کھیل کر ملک کا نام روشن کریں گے۔

ایسا نہیں ہے کہ نام روشن نہیں کیا، بہت کیا اور کیا خوب کیا کہ لوگ سوچ میں پڑگئے کہ آخر پہلے ایسے کیوں نہیں کیا گیا۔ بلاوجہ ہی ماضی میں کھلاڑیوں نے جان لگا کر میچزکھیلے اور جیت کر بھی لوٹے پر کیوں، بھئی ہار جیت تو کھیل کا حصہ ہے ہمیں ہار کا حصہ شیئر کرنے میں شرم کیسی۔ پہلے تو مارکیٹنگ کا ایسا دور بھی نہ تھا اب تو بڑے بڑے اشتہارات میں کوئی دیوار سے لٹک کر بسکٹ کھاتا نظر آ رہا ہے تو کوئی موبائل استعمال کر رہا ہے تو کوئی مشروب پی رہا ہے۔

ایک بات تو طے ہے کہ ان شرارتی بچوں کی بتائی گئی اشیا استعمال کرنے میں فائدہ نہیں ہے، نتیجہ چیمپئن ٹرافی میں ناکامی ثبوت ہے۔بات کہاں سے کہاں جا پہنچی۔ سیاست تو ہر ادارے میں ہوتی ہے پاکستان میں بھی اور بھارت میں بھی پر اس سیاسی گراف پر ہم اتنے اونچے ہوگئے ہیں کہ اب ہمارے سر آسمان پر بادلوں سے ٹکرا رہے ہیں اور ہمیں زمین صاف دکھائی نہیں دیتی، اب ظاہر ہے ہم اتنا اونچا اڑ رہے ہیں تو ہمارے قدم زمین پر کہاں ٹکنے والے ہیں اور بھارت ابھی تک زمینی سفر میں مبتلا ہے لہٰذا اس کے قدم ذرا جمے ہیں لہٰذا یہ ایک انتہائی آسان سا فارمولا ہے کہ بھارت مضبوط نہیں ہو رہا بلکہ ابھی تک زمینی سفرکر رہا ہے اور ہم تو ہواؤں میں اڑ رہے ہیں، کمزور نہیں ہیں۔بقول شاعر:

آج اپنی ذلت کا سبب یہی ہے شاید

سب کچھ ہے یاد مگر خدا یاد نہیں

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رہے ہیں کرکٹ کے رہا ہے

پڑھیں:

بھارت کی روایتی الزام تراشی

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پرہونے والے حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اگلے روز میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور واقعہ میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

ادھرمیڈیا رپورٹس کے مطابق اگلے روز ہی پہلگام واقعہ پردہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے سیکیورٹی (CCS) کا ہنگامی اجلاس ہوا۔اس ہنگامی اجلاس کے بعد بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کو 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ پہلگام حملے میں25 بھارتی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوا۔بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کو بریفنگ میں دہشت گرد حملے کے سرحد پار روابط سامنے لائے گئے۔ یہ حملہ یونین ٹیریٹری میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف اس کی مسلسل پیش رفت کے تناظر میں ہوا ہے۔دہشت گردانہ حملے پر کابینہ کمیٹی نے سندھ طاس آبی معاہدہ معطل کرنے سمیت اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا۔ بھارتی شہری جو پاکستان گئے ہیں ‘وہ یکم مئی 2025 سے پہلے اس راستے سے واپس آ سکتے ہیں۔سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانی شہری 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ دیں۔پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت ہندوستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ماضی میں پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ تصور ہوں گے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی، ملٹری، بحری اور فضائی مشیروں کو پرسننا نان گراٹا (ناپسندیدہ) قرار دے کر انھیں ایک ہفتے میں بھارت چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔

بھارت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی، بحریہ، فضائی مشیروں کو واپس بلائے گا۔ متعلقہ ہائی کمیشنز میں یہ آسامیاں کالعدم ہوں گی۔ دونوں ہائی کمیشنز سے سروس ایڈوائزرز کے پانچ معاون عملے کو بھی واپس لے لیا جائے گا۔ہائی کمیشنوں کی مجموعی تعداد کو یکم مئی 2025 تک مزید کم کر کے 55 سے 30 تک لایا جائے گا۔بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈین حکام نے پہلگام حملے میں بچ جانے والوں کی مدد سے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے اور ان کے نام اورعرفیت جاری کر دیے ہیں۔ ادھر بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین فضائیہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو ایسی کسی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔ ان حملوں کا زوردار اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پہلگام کے واقعہ کے سلسلے میں انڈین حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی جو ضروری اور حالات کے مطابق ہو گا۔بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہم صرف ان لوگوں تک نہیں پہنچیں گے جنھوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے ہم ان تک بھی پہنچیں گے جنھوں نے پس پردہ بھارت کی سرزمین پر ایسی سازشیں رچی ہیں۔بھارتی کانگریس پارٹی کے رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے پہلگام حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمے داری لینی چاہیے۔

بھارتی حکومت نے پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں ابھی باقاعدہ طور پر تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔ نا مکمل یا ابتدائی نوعیت کی کسی تحقیق کے نتیجے میں کوئی بڑا یا حتمی فیصلہ کرنا درست حکمت عملی نہیں ہے۔ پہلگام حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکا کے نائب صدر بھارت میں موجود تھے۔

اس حملے کے منصوبہ سازوں کے کیا مقاصد ہیں ‘ان کے بارے میں فوری طور پر رائے قائم کرنا درست نہیں ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی ایک لمبی تاریخ ہے ‘ اس پس منظر کی وجہ سے بھارتی میڈیا نے ابتدا میں ہی پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کر دیا۔ بھارتی میڈیا کا یہ طرز عمل صحافتی اور ابلاغی اخلاقیات اور اصولوں کے برعکس ہے‘ بھارت کے بعض نام نہاد تجزیہ نگار جن کا ریکارڈ ہی بے تکی اور بے مقصد گفتگو کرنے سے عبارت ہے‘ انھوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پاکستان پر انگلی اٹھانی شروع کر دی۔ اس قسم کی گفتگو مسائل کو حل کرنے کی بجائے زیادہ پیچیدہ بناتی ہے اور عوام کو کنفیوژ کرتی ہے۔

پاکستان کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس واقعہ میں مارے جانے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھی اگلے روز کہا کہ وہ کشمیر واقعہ میں مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ بھارت نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے،بھارت کے اعلانات میں ناپختگی اور غیر سنجیدگی نظر آتی ہے۔

بدقسمتی سے بھارت ہر واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی بلیم گیم پاکستان کی طرف ڈالنے کی کوشش کی گئی، اگر انڈیا کے پاس شواہد ہیں تو انھیں سامنے لائے۔پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے۔

انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمے داری سے جان نہیں چھڑا سکتے۔

پاکستان کے وزیر دفاع نے جو سوالات اٹھائے ہیں ‘ وہ بھارت میں بھی اٹھائے جا رہے ہیں‘ سیکیورٹی لیپس کی باتیں بھارت کے دانشور اور عوامی حلقے بھی کر رہے ہیں ‘ویسے بھی پہلگام کنٹرول لائن سے خاصی دور جگہ ہے ‘یہ جگہ خاصی محفوظ بھی سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس جگہ ہر وقت سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے‘ یوں دیکھا جائے تو سیکیورٹی لیپس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘ اتنی اہم جگہ پر جہاں غیر ملکی اہم شخصیات بھی آتی ہیں ‘ پانچ چھ دہشت گرد جدید اسلحہ لے کر کیسے سرعام کارروائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بھارت کو اس پہلو پر لازمی تحقیقات کرنی چاہئیں۔ جنوبی ایشیا میں ایسے گروہ موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان فوجی تصادم کا شکار ہو جائیں‘ یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں ملکوں میں موجود ہیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں بھی ہیں۔

یہ بات تو طے ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی دونوں ملکوں کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام بھی اسے نا پسند کرتے ہیں۔ دہشت گردی پاکستان کے لیے بھی وبال جان بنی ہوئی ہے ‘ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی قیادت ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور اپنے ملک میں نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے‘ بھارتی میڈیا کا کردار انتہائی منفی رہا ہے۔ پاکستان کا موقف تو واضح ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے اور وہ اب تک دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے۔

 پاکستان نے بھی بھارت کے اقدامات کا جواب دیا ہے ‘پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود پر پابندی لگا دی ہے ‘پاکستان کے راستے تجارت معطل کر دی ہے۔ بھارت نے پانی کا بہاؤ روکا یا رخ موڑا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے یکطرفہ معطلی کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو مسکت جواب دے دیا ہے۔ بھارتی قیادت کو معاملات کو زیادہ بگاڑنا نہیں چاہیے بلکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے۔ اس طریقے سے اس خطے میں دہشت گردی کا بھی خاتمہ ہو گا اور قیام امن کا بھی راستہ ہموار ہوجائے گا۔کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاکستان کے خلاف کیا کرسکتا ہے؟
  • پاک بھارت جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
  • پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا: خواجہ سعد رفیق
  • پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
  • مہم جوئی کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے ، وفاقی وزرا
  • بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
  • بھارت کی روایتی الزام تراشی
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، اسحاق ڈار
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز