ریکوڈک منصوبے کی سیکیورٹی کیلیے 1.79 ارب روپے کی گرانٹ منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بلوچستان کی بگڑتی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ریکوڈک گولڈ اینڈ کاپر منصوبے کی سیکیورٹی کیلیے 1.79 ارب روپے کی منظوری دیدی۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق فنانس ڈویژن نے 14 جنوری کو ریکوڈک منصوبے کے سکیورٹی چارجز کیلئے1.792 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنڑی گرانٹ کی سمری منظوری کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو پیش کی، اس کی بنیاد سکیورٹی سروسز فریم ورک معاہدہ ہے جس پر ریکوڈک مائننگ کمپنی نے حکومت پاکستان اور ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کیساتھ دستخط کئے۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک منصوبے کی بحالی کے ساتھ بلوچستان میں خوشحالی آئے گی، احسن اقبال
فنانس ڈویژن نے صرف286.
ای سی سی کی ہدایت پر6 فروری کوسیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں نمائندہ فنانس ڈویژن نے واضح کیا کہ ریکوڈک مائننگ کمپنی سے ’’سپورٹ الاؤنس ‘‘ کی مد میں موصول فنڈز فرنٹیر کور کے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے نہیں۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) ہیڈکواٹرز تربت نے واضح کیا ہے کہ سکیورٹی سروسز فریم ورک کے تحت ریکوڈک مائننگ کمپنی نے’’سپورٹ الاؤنس‘‘ کی مد میں جو رقم دی، متفرق اخراجات کیلئے ہے، منصوبے پر تعینات ایف سی ملازمین کی تنخواہیں اس میں شامل نہیں،ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) ہیڈکوارٹرز کا موجودہ بجٹ ریکوڈک منصوبے کے سکیورٹی اخراجات کیلئے استعمال نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک منصوبے سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار متوقع، ترجمان او جی ڈی سی ایل
اسلئے فنانس ڈویژن ریکوڈک منصوبے پر بلاتعطل کام یقینی بنانے کیلئے ریکوڈک مائننگ کمپنی سے سکیورٹی چارجز کی مد موصول رقم سے 1.792ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے، یہ فنڈز منصوبے پر بلاتعطل کام یقینی بنانے اور ڈیمانڈ نمبر062 کے تحت غیر ملکی عملہ کی سکیورٹی کیلئے ضروری ہیں۔
فنانس ڈویژن نے توثیق کے بعد سمری ای سی سی کو پیش کی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حالیہ اجلاس میں فنڈز کی منظوری دیدی۔ اس موقع پر وزارت داخلہ نے بتایا کہ وفاقی سول مسلح فورس ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) علاقے میں بارڈر کنٹرول ، داخلی سکیورٹی اور امن وامان کے قیام سمیت مختلف ذمہ داریاں سرانجام دے رہی ، غیر قانونی تارکین کو گرفتار کرنا اور شرپسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشنز بھی اس کی ذمہ داری ہیں۔
ادھر ریکوڈک مائننگ پروجیکٹ کے فعال ہونے سے قبل ہی اس کے ثمرات انڈس ہسپتال اور ہنر ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ریکوڈک کی صورت میں مقامی لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گئے۔ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) نے ریکوڈک مائننگ کمپنی کے زیر انتظام چلنے والے انڈس ہسپتال ہیلتھ نیٹ ورک ریکوڈک کا دورہ کیا۔
اس موقع پر انہیں بتایا گیا کہ انڈس ہسپتال نوکنڈی کے رہائشیوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں، ہسپتال میں روزانہ 200 کے لگ بھگ مریضوں کا معائنہ ہوتا ہے، 24گھنٹے بہترین طبی، ایمرجنسی اور مدر چائلڈ ہیلتھ سروسز فراہم اور مفت ادویات، وبائی امراض کی تشخیص اور اعلیٰ معیار کے لیبارٹری ٹیسٹ کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک مائننگ کمپنی کا سہولیات فراہم نہ کرنے پر اظہار تشویش
آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) سے نوکنڈی کے رہائشی خلیل الرحمٰن نے علاج کیلئے مالی امداد کی اپیل کی، جس پر انہوں نے 10 لاکھ روپے عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
بعدازاںآئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) نے ہنر ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ریکوڈک کا دورہ کیا، ہنر ٹیکنیکل انسٹیٹوٹ ریکوڈک مائننگ کمپنی کے زیر انتظام چلنے والا ایک ادارہ ہے جوکہ بلوچ نوجوانوں کو جدید ہنر سے آراستہ کرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے، اس وقت 400 کے قریب بلوچ طلباء و طالبات مختلف ہنرسیکھ رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریکوڈک مائننگ کمپنی ایف سی بلوچستان ریکوڈک منصوبے فنانس ڈویژن روپے کی
پڑھیں:
رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم
اسلام آبا (نمائندہ خصوصی) رواں سال کے ترقیاتی منصوبے میں پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر 400 ارب روپے کے منصوبے ختم کر دیے ہیں، جبکہ نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں نئی سکیموں کی شمولیت کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، مجوزہ پی ایس ڈی پی کے مجموعی حجم کے 10 فیصد کے مساوی ہی نئے منصوبے شامل کیے جائیں گے،ان نئی سکیموں میں بھی برامد میں اضافہ ، پیداواریت کو بڑھانے اور زراعت میں نئے خیالات کی ترویج کرنے والے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی،وزارت خزانہ نے ابھی نئے پی ایس ڈی پی کے لیے دستیاب مالی وسائل کی نشاندہی کرنا ہے،وزارت خزانہ کی طرف سے سیلنگ سامنے انے کے بعد وزارت منصوبہ بندی پی ایس ڈی پی کو حتمی شکل دے گی،موجودہ مالی سال کا پی ایس ٹی وی پہلے ہی 1100 ارب روپے تک محدود ہو چکا ہے،اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ ساری رقم 30 جون تک خرچ نہیں کی جا سکے گی، جبکہ وزارت منصوبہ بندی کی خواہش ہے کہ کم از کم دو ہزار اعب کے وسائل دستیاب ہو جائیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔