23 مارچ کو مسلمانوں نے خدائے واحد کے سوا غلامی کو مسترد کردیا، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اپنے پیغام میں چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ 8 دہائی قبل آج کے روز ہمارے اجداد نے قیام پاکستان کے لیے قرارداد پاس کی تھی، قرارداد کے 7 سالوں میں چشم فلک نے الگ وطن کے خواب کو تعبیر سے ہمکنار ہوتے ہوئے دیکھا تھا، 23 مارچ 1940ء کو مسلمانان ہند نے بٹ کے رہے گا ہندوستان بن کر رہے گا پاکستان کے نعرے پر مہر ثبت کی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 23 مارچ کے دن مسلمانان برصغیر نے خدائے واحد کے سوا اشخاص یا گروہی غلامی کو مسترد کردیا تھا۔ یوم پاکستان پر اپنے پیغام میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 8 دہائی قبل آج کے روز ہمارے اجداد نے قیام پاکستان کے لیے قرارداد پاس کی تھی، قرارداد کے 7 سالوں میں چشم فلک نے الگ وطن کے خواب کو تعبیر سے ہمکنار ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 23 مارچ 1940ء کو مسلمانان ہند نے بٹ کے رہے گا ہندوستان بن کر رہے گا پاکستان کے نعرے پر مہر ثبت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے نے کہا رہے گا
پڑھیں:
امریکا میں ہاؤسنگ اسکیم مع مسجد کا منصوبہ، حکومت نے نفاذ شریعت کے خوف سے مسترد کردیا
ٹیکساس میں "ایپک سٹی" (EPIC City) نامی ایک مجوزہ مسلم ہاؤسنگ اسکیم کو ریاستی حکومت نے شریعت کے نفاذ کے خوف سے روک دیا ہے۔
"ایپک سٹی" ایک 402 ایکڑ پر مشتمل منصوبہ ہے جسے عالمی سطح پر مشہور اسلامی اسکالر یاسر قاضی کی مسجد ایسٹ پلینو اسلامک سینٹر (EPIC) اور اس کے ذیلی ادارے کمیونٹی کیپیٹل پارٹنرز کے ذریعے ٹیکساس کی کاؤنٹیز کولن اینڈ ہنٹ میں تعمیر کیا جانا تھا۔
اس منصوبے میں 1,000 سے زائد رہائشی یونٹس، ایک اسلامی اسکول، مسجد، کمیونٹی کالج، پارکس، دکانیں، اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔
تاہم ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے پر انتہا پسندی کے الزامات عائد کرکے اسے روک دیا ہے۔ الزمات میں ٹیکساس فیئر ہاؤسنگ ایکٹ کی ممکنہ خلاف ورزی اور غیر مسلموں کے خلاف امتیازی سلوک کے الزامات شامل ہیں۔
گورنر ایبٹ نے اس منصوبے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کہا کہ شریعت کا قانون ٹیکساس میں قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی شریعت پر مبنی کوئی شہر یا نو گو ایریا بننے دیں گے۔
ایپک مسجد کے منتظمین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایپک سٹی تمام مذاہب اور پس منظر کے افراد کے لیے کھلا ہوگا اور یہ منصوبہ امریکی قوانین کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ منصوبہ کسی بھی طرح سے شریعت کے نفاذ یا علیحدہ قانونی نظام کے قیام کا ارادہ نہیں رکھتا۔ یہ گورنر کی شریعت کے معنی اور مطلب سے لاعلمی کا نتیجہ ہے۔