عرفان پٹھان پر سنگین الزامات، آئی پی ایل کی کمنٹری پینل سے باہر کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
NEW DEHLI:
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق مایہ ناز آل راؤنڈر عرفان پٹھان پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے سیزن میں سنگین الزامات عائد کردیے گئے اور انہیں کمنٹری پینل سے بھی باہر کردیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آئی پی ایل 2025 کا آغاز گزشتہ روز ایڈن گارڈن کولکتہ میں ہوا جہاں کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) اور رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے درمیان رواں سیزن کا پہلا میچ ہوا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے سجائی گئی آئی پی ایل کی رنگارنگ تقریب میں ٹورنامنٹ کی تمام ٹیمیں اسٹارز نے شرکت کی لیکن وہاں پر عرفان پٹھان کی عدم موجودگی کی نشان دہی کی گئی۔
بی سی سی آئی کے جاری کردی کمنٹری پینل میں بھی عرفان پٹھان کا نام شامل نہیں ہے حالانکہ وہ آئی پی ایل کی کمنٹری کا اہم جزو رہے ہیں اور بے لاگ تبصروں کے باعث میڈیا میں مقبول بھی ہیں۔
بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ عرفان پٹھان کو آئی پی ایل 2025 کے کمنٹری پینل سے بھارت کئی کرکٹرز کی شکایت پر ہٹا دیا گیا ہے اور چند ایک کھلاڑیوں نے الزام عائد کیا کہ وہ جانب دارانہ کمنٹری کرتے ہیں۔
عرفان پٹھان پر بھارتی کھلاڑیوں نے الزام عائد کیا کہ وہ چند مخصوص کھلاڑیوں کے خلاف ذاتی ایجنڈا چلاتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران دیے گئے ایک بیان کی وجہ سے ایک کرکٹر نے عرفان پٹھان کا نمبر بھی بلاک کردیا ہے، جس کی وجہ سے تنازع میں شدت آگئی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ عرفان پٹھان گزشتہ دو سال کے دوران مخصوص کھلاڑیوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کو بی سی سی آئی کے عہدیدار اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہے ہیں۔
عرفان پٹھان کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے بارڈر-گواسکر ٹرافی 2024 کے دوران ویرات کوہلی کی فارم کے حوالے سے تنقید کی تھی اور کرکٹ شائقین موجودہ پیش رفت کو اسی سے جوڑ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت کے مشہور کمنٹیٹر اور سابق بیٹر سنجے منجریکر کو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انہیں متنازع بیان پر پینل سے ہٹا دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عرفان پٹھان کمنٹری پینل آئی پی ایل پینل سے رہے ہیں
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد