پانی کی کمی اور مصدقہ بیج کی عدم دستیابی، کپاس کی فصل ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کراچی:
ڈیموں میں پانی کی غیرمعمولی کمی اور کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی عدم دستیابی کے باعث بیشتر کاٹن زونز میں کپاس کی کاشت ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گئی ہے، کپاس کی نئی فصل میں متوقع تاخیر کے باعث کپاس کی نئی فصل کی تیز رفتاری کے ساتھ ہونے والے سودے بھی ٹھہراؤ کا شکار ہوگئے ہیں۔
کاشتکار تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت کی جانب سے نئی زمینوں کی آبادکاری کے بجائے موجودہ آباد زمینوں کو پانی کی فراہمی ترجیح دی جائے تاکہ ملکی زرعی معیشت مستحکم رہ سکے.
مزید پڑھیں: قومی شاہراہ پر گاڑیوں میں آتشزدگی؛ کروڑوں مالیت کی کپاس، چینی اور تیل خاکستر
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کے دو بڑے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ’’ڈیڈ لیول‘‘ تک پہنچنے کے باعث سندھ کے کئی اضلاع میں نہری پانی کی کمی یا عدم دستیابی کے باعث کپاس کی کاشت متاثر ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جن میں سانگھڑ، میر پور خاص، عمر کوٹ، ٹنڈو اللہ یار، مٹیاری، حیدر آباد اور بدین شامل ہیں.
جس کے باعث خدشہ ہے کہ اس سے کپاس کی نئی فصل کی آمد میں قدرے تاخیر واقع ہو سکتی ہے، 20 یوم قبل سندھ میں کپاس کی نئی فصل کے ایڈوانس سودوں کا بڑی تیزی سے آغاز ہوا تھا اور 10مئی سے 10 جون ڈلیوری کی بنیاد پر 8400 روپے سے 9 ہزار روپے فی 40 کلو گرام کپاس کی تقریباً 40 گاڑیوں کے ایڈوانس سودے سامنے آئے تھے.
مزید پڑھیں: کپاس کی نئی فصل کے ایڈوانس سودوں کا تیز رفتاری سے آغاز
جن میں سے زیادہ تر ڈگری ضلع میرپور خاص میں طے پائے تھے، تاہم خدشہ ہے کہ شائد اب یہ سودے اپنی مقررہ تاریخوں میں ڈلیور نہ ہوپائیں جبکہ ان سودوں کے بعد کپاس کی آمد میں متوقع تاخیر کے باعث سندھ میں کپاس کی نئی فصل کے سودے اب تک تعطل کا شکار ہیں۔
ای ایف ایس کے تحت بیرون ملک سے بڑی تعداد میں سیلز ٹیکس فری روئی اور سوتی دھاگے کی درآمد کے باعث ملکی ٹیکسٹائل (اسپینگ) اور کاٹن جننگ سیکٹر تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں مبتلا ہوچکا ہے اور خدشہ ہے کاٹن ایئر 2025-26 کے دوران مزید اسپننگ ملز اور کاٹن جننگ فیکٹریاں غیر فعال ہوجائیں گی ۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کپاس کی نئی فصل پانی کی کے باعث
پڑھیں:
عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں عید کی چھٹیوں میں تہواروں اور قربانی کے لیے زیادہ استعمال کی وجہ سے شہریوں کو پانی کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر قائد کے بڑے حصوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا ہے کیونکہ شہر کو روزانہ ایک ہزار 200 ملین گیلن (ایم جی ڈی) پانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اسے روزنہ صرف 650 ایم جی ڈی ملتا ہے۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری بھی پانی کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے، جس سے لوگوں کی بڑی تعداد پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔
واٹر یوٹیلیٹی حکام کے مطابق 3 ہزار 500 سے زائد رجسٹرڈ واٹر ٹینکرز ہیں جو شہریوں کو فراہمی کے لیے شہر کے کئی اضلاع میں 7 ہائیڈرنٹس سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ واٹر ٹینکرز آپریٹرز کا کہنا تھا کہ عید کی چھٹیوں میں ہائیڈرنٹس سے پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز کی تعداد غیر معمولی حد تک کم ہو گی کیونکہ بہت سے ٹینکر ڈرائیور پہلے ہی تہوار کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ شہر بھر میں پانی کی مسلسل قلت کی وجہ سے لوگ زیادہ تر پانی کے ٹینکروں پر انحصار کرتے ہیں، تاہم انہیں اسے حاصل کرنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ واٹر یوٹیلیٹی کو ہر ضلع کے لیے مختص پانی کے کوٹے سے زیادہ بکنگ ملتی ہے۔
نارتھ کراچی کے رہائشی محمد عمیر نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین روز سے پانی کا ٹینکر لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی مجھے کہا جاتا ہے کہ اپنی باری کا انتظار کرو، جو کبھی نہیں آتی۔ رہائشیوں نے یہ بھی شکایت کی کہ ’ٹینکر مافیا‘ سرکاری قیمت پر پانی کا ٹینکر فراہم نہیں کرتا اور ہمیشہ ان سے زائد قیمت وصول کرتا ہے۔ پانی کے ٹینکوں سے لدی چھوٹی پک اپ، گدھا گاڑیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کم آمدنی والے محلوں کے بہت سے گنجان آباد علاقوں میں بھی چل رہی ہے اور اپنی پسند کے داموں پانی بیچ رہی ہے۔ بلدیہ ٹاؤن میں رہنے والے ایک مستری نے بتایا کہ اس نے ایک گاڑی کے ذریعے پانی حاصل کیا اور وہ اسے بہت معاشی طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ وہ ٹینکر کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں عید کے دن ایک ہفتہ بعد نہاوں گا۔ واٹر یوٹیلیٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عید کی تعطیلات کے دوران پانی کی باقاعدہ فراہمی اور ٹینکر سروس بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تہوار کے دوران شہریوں کو صاف اور بروقت پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہائیڈرنٹس سیل کے انچارج محمد صدیق تونیو نے کہا کہ تمام آن لائن بکنگ صارفین کو عید کے دوران پانی کے ٹینکرز کی بروقت فراہمی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکر ڈرائیوروں اور ہائیڈرنٹس سیل کے عملے کی تمام طے شدہ چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عید کے دوران سروس مکمل طور پر فعال رہے۔ ادھر عزیز آباد کے رہائشیوں نے اپنے علاقے میں پانی کی فراہمی میں ناکامی پر کراچی واٹر کارپوریشن کے خلاف احتجاج کیا۔