کشمیریوں کو ریاستی دہشتگردی کا سامنا، پاکستان ان کی مدد کیلئے پرعزم: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے یوم پاکستان کے موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 مارچ 1940ء کی تاریخی دن برصغیر کے مسلمانوں نے ’’قرارداد پاکستان‘‘ منظور کی اور ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا جہاں وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی تحریک کی قیادت کرتے ہوئے بے شمار چیلنجوں پر شاندار لچک، بہادری اور یقین کے ساتھ قابو پا لیا۔ ہم اپنے شہداء اور ہیروز کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو پاکستان کے لیے باعث فخر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 23 مارچ کو ہمیں اپنے ملک کے سفر پر اجتماعی طور پر غور کرنے، اپنے ماضی کے تجربات سے سبق حاصل کرنے اور ایک بہتر مستقبل کے لیے جد وجہد کرنے کا پختہ عہد کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پاکستان وہ شناخت ہے جو ہم نے بے پناہ قربانیوں کے ذریعے بنائی ہے۔ ایک قوم کے طور پر متحد ہو کر ہم اس کے دفاع اور تحفظ کا عہد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دن، آئیے ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ جد وجہد میں ان کی جد وجہد اور غیر معمولی قربانیوں کا بھی احترام کریں۔ بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے عوام کو اس وقت بھارتی قابض افواج کے شدید جبر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے۔ جب تک مقبوضہ کشمیر کے مظلوم افراد کو ان کا حق خودارادیت نہیں ملتا تب تک پاکستان اخلاقی اور سفارتی مدد فراہم کرنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس خاص دن پر بیرون ملک مقیم اپنے ساتھی پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کی حب الوطنی، لگن اور محنت کو سراہتا ہوں، وہ فخر کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔