اچھا ہوا بیٹے کی فلم ناکام ہوئی، عامر خان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
بالی ووڈ انڈسٹری کے سپر اسٹار اداکار عامر خان نے بیٹے جنید خان کی فلم ’لویاپا‘ کے فلاپ ہونے پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
عامر خان کے بیٹے جنید خان نے حال ہی میں خوشی کپور کے ساتھ اپنی پہلی فلم ’لوویاپا‘ کے ذریعے بڑے پردے پر قدم رکھا۔ یہ رومانوی کامیڈی فلم ہونے کے باوجود باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار عامر خان اپنی نئی گرل فرینڈ گوری سے شادی کا ارادہ کیوں نہیں رکھتے؟
اس پر دل شکستہ ہونے کے بجائے، عامر خان کا خیال ہے کہ یہ ناکامی ان کے بیٹے کے لیے سیکھنے کا موقع ہے۔ ایک انٹرویو میں، عامر خان نے فلم ’لوویاپا‘ کی ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’اچھا ہوا‘ (یہ اچھا ہے کہ ایسا ہوا)۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ابتدائی چیلنجز کا سامنا کرنا ترقی کے لیے ضروری ہے اور مزید کہا، ’میرا خیال ہے کہ وہ اچھی کارکردگی دکھا رہا ہے، اور وہ سیکھتا رہے گا‘۔
جنید خان کے فلمی سفر کو یاد کرتے ہوئے، عامر نے اپنے بیٹے کی محنت اور صلاحیت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جنید کا آغاز بہت مضبوط رہا ہے اور اس کی صلاحیت کو سراہا کہ وہ اپنے کرداروں میں مکمل طور پر ڈوب جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’جب میں نے جنید خان کو ’مہاراج‘ میں دیکھا، تو مجھے لگا کہ وہ وہی شخص بن گیا، اور ’لوویاپا‘ میں بھی ایسا ہی تھا‘۔
یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اسٹارز سلمان خان اور عامر خان کس فلم میں ایک ساتھ جلوہ گر ہوں گے؟
تاہم، عامر خان نے یہ بھی کہا کہ کچھ شعبوں میں جنید کو بہتری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ان کی طرح جنید خان بھی رقص میں زیادہ ماہر نہیں ہے اور کبھی کبھار سماجی بات چیت میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔ عامر نے یہ بھی بتایا کہ جنید خان میڈیا کے انٹرویوز میں کبھی کبھار غیر روایتی جوابات دیتے ہیں، جو کہ کچھ حد تک عجیب ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ عامر خان کے بیٹے جنید خان اور آنجہانی اداکارہ سری دیوی کی بیٹی خوشی کپور کی تھیٹر کے لیے ’لویاپا‘ ڈیبیو فلم تھی۔60 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی فلم ’لوویاپا‘ نے بھارت میں صرف 6.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’لوویاپا‘ بالی ووڈ جنید خان عامر خان فلم کی ناکامیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لوویاپا بالی ووڈ فلم کی ناکامی انہوں نے کے لیے یہ بھی
پڑھیں:
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے۔ ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 ارب سے زائد کی لائبلٹی پڑی ہے۔ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔ایم ایل ون سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے۔ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے۔تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے۔(جاری ہے)
ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے۔ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایم ایل ون کے ثمرات بھی آنے چاہئیں تھے۔ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے ۔ایم ایل ون پر ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی۔لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین ارب سے زائد کا مٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا ۔ پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ 506 ملین کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کی گئی ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی ، ڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ ریلوے ملازمین کو 482 ارب روپے کا خلاف ضابطہ ڈیلی الائونس دینے کے معاملہ پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ فکس ڈیلی الائونس کو میں نے ہی بند کیا ہے۔ اس معاملے میں ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس رقم کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ فنانس ڈویژن حکام نے کہا کہ فنانس ڈویژن اس کو خلاف ضابطہ سمجھتا ہے۔ اس معاملے کو ای سی سی میں لے جایا جائے۔ پی اے سی نےفنانس ڈویژن کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ۔پی اے سی کو سیکرٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ریلوے پبلک گڈز سروس اور بزنس کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ آئل امپورٹ بل میں 500 ملین کی کمی لائے ہیں۔ریلوے کالونیوں میں ملازمین افسران کو سبسڈائزڈ بجلی کی فراہمی بند کردی ہے۔ بجلی کے فری یونٹس کو 155 ملین یونٹس سے 85 ملین یونٹس تک لے آئے ہیں۔تمام ریلوے کالونیوں میں میٹرنگ انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل این پر گاڑیوں کی سپیڈ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ ماضی میں ریلوے سے 100روپے کمانے کیلئے 180روپے کا خرچہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے تیرہ چودہ ارب کی لائبلٹی پڑی ہے۔پنشن کی مد میں 77 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔وفاق کو سمری بھیجی ہے پنشن کو قومی بجٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ستر سال سے ریلوے کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔ریلوے کا زیادہ تر انفراسٹریکچر بوسیدہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ گزشتہ سیلاب کی وجہ سے بھی ریلوے انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ۔