تین دن میں 10 لاکھ روپے جمع کرنے والا بھکاری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
شارجہ: شارجہ پولیس نے ایک غیر قانونی بھکاری کو گرفتار کیا ہے، جس کے پاس سے 14 ہزار درہم (پاکستانی 10 لاکھ روپے سے زائد) برآمد ہوئے۔ یہ شخص محض تین دن میں عوام کی ہمدردی کا فائدہ اٹھا کر اتنی بڑی رقم جمع کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔
گلف نیوز کے مطابق، ایک مقامی شہری نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ مسجد کے باہر ایک شخص مالی مشکلات کا دعویٰ کرتے ہوئے بھیک مانگ رہا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس کی شناختی تفصیلات چیک کیں تو معلوم ہوا کہ وہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم ہے۔
بریگیڈیئر جنرل عمر الغزال الشامسی، جو گداگری اور اسٹریٹ وینڈرز کی نگرانی کے لیے قائم خصوصی ٹیم کے سربراہ ہیں، نے بتایا کہ یہ عمل سیکیورٹی اور سماجی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ گداگر اکثر ہمدردی کے جذبات کو استعمال کر کے غیر قانونی طور پر بڑی رقم کما لیتے ہیں۔
شارجہ پولیس نے "بھیک مانگنا جرم ہے، دینا ذمہ داری ہے" کے عنوان سے ایک مہم شروع کر رکھی ہے، جو رمضان کے آغاز سے جاری ہے۔ اس مہم کے تحت سادہ لباس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ گداگری کے رجحان کو روکا جا سکے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھکاریوں کو پیسے نہ دیں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع پولیس ہیلپ لائن 80040 یا کال سینٹر 901 پر دیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔