ڈپٹی اسپیکر کا قومی اسمبلی اجلاس میں وزراء، پارلیمانی سیکریٹریوں کی غیر حاضری پر وزیراعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا، جس میں قومی اسمبلی کےحالیہ اجلاس سے غیر حاضر وزراء، پارلیمانی سیکریٹریوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ 20 مارچ کے اجلاس کےدوران وقفہ سوالات میں وزراء اور پارلیمانی سیکریٹریز موجود نہیں تھے، وزارت پاور اور وزارت مواصلات کے 19سوالات تھے تاہم ایوان کو وزراء نے کوئی اہمیت نہ دی، متعلقہ وزارتوں کے نمائندگان جواب دینے کےلیے ایوان میں موجود نہیں تھے۔
ڈپٹی اسپیکر کے خط میں کہا گیا کہ یہ پارلیمانی روایات کی بے توقیری اور فرائض سے چشم پوشی بھی ہے، اس معاملے کے اوپر کابینہ اراکین نے اجتماعی ذمہ داری کے بنیادی اصول پر بھی عمل نہیں کیا۔
خط میں کہا گیا کہ وزراء کی عدم موجودگی سے واضح ہوتا ہے انھیں عوامی مفاد کے ایشوز سے دلچسپی نہیں، پارلیمانی احتساب کے مقصد کو بھی نیچا دکھایا گیا، سوالات کے جواب دینے کیلئے کوئی متبادل انتظامات بھی نہیں تھے۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وزیر پارلیمانی امور کی بزنس کو بہتر انداز میں چلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ذمہ داری ہے، قومی اسمبلی کے اجلاسوں پر قومی خزانے سے بھاری وسائل خرچ ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔