پی ٹی آئی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کیوں نہیں آئی؟ طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی کوشش کی گئی کہ سب شریک ہوں، پی ٹی آئی اجلاس میں کیوں نہیں آئی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت چیزیں چل رہی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہوتے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں سب کو ساتھ بٹھایا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ نواز شریف پنجاب اور وفاقی حکومت کو رہنمائی دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں: خواجہ آصف
( ویب ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔