وزیراعظم کی رمضان ریلیف پیکیج کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
رمضان ریلیف پیکیج پر 2224ملازمین مامور،اب تک 63فیصد مستحقین کو رقم پہنچائی جا چکی
وزیراعظم کی زیر صدارت پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکیج 2025کے حوالے سے جائزہ اجلاس
وزیراعظم شہباز شریف نے پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکج 2025کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکیج 2025 کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو رمضان ریلیف پیکیج 2025 کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 63 فیصد مستحقین کو رقم پہنچائی جا چکی ہے ، ایسے تمام مستحق افراد جن کو رقم مل چکی ہے ان کی تمام تر دستاویزی تفصیلات موجود ہیں، وزیر اعظم رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے 2224 ملازمین ڈیوٹی پر مامور ہیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے اب تک ڈیڑھ ملین سے زیادہ مستحقین کو ٹیلیفون کالز کی جاچکی ہیں۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ رمضان پیکیج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے بلاتفریق متعارف کروایا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس پیکیج کو شفاف بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، نادرا اور ٹیک اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، رمضان ریلیف پیکیج میں پیسے مستحقین تک ڈیجیٹل والٹ کے انتہائی سہل اور شفاف نظام کے ذریعے پہنچائے جا رہے ہیں۔شہباز شریف نے ہدایت کی کہ اس ماڈل کو دیگر حکومتی اسکیموں میں اپنایا جائے ، وزیراعظم نے رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے ٹیلی کام کمپنیوں اور بینکوں کی جانب سے چلائی جا رہی آگہی مہم کو مزید مؤثر بنانے اور اس حوالے سے ایک جامع رپورٹ ترتیب دینے کا بھی حکم دیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر، چیئرمین نادرا، چیئرمین پی ٹی اے اور متعلقہ سرکاری افسران اور رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے معاون نجی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر
پڑھیں:
200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔(جاری ہے)
سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہئیں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر بجلی ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔