بنگلا دیش: عدالت کا شکیب الحسن کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بنگلا دیش کی عدالت نے کرکٹر شکیب الحسن کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شکیب الحسن پر 3 لاکھ ڈالرز سے زیادہ کے چیک باؤنس ہونے کے دھوکا دہی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
ڈھاکا کے ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ضیاء الدین رحمٰن نے گزشتہ روز چیک باؤنس کیس میں بنگلا دیشی کھلاڑی کی جائیدا ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی حکم سے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے سابق رکنِ اسمبلی کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
شیخ حسینہ سے روابط کی وجہ سے بنگلا دیشی کھلاڑی عوامی غصے کا نشانہ بنے ہیں اور وہ مظاہروں کے دوران پولیس کریک ڈاؤن میں مارے جانے والے افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان الزامات کے تحت شکیب الحسن پر کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی ہے لیکن فی الحال ان پر چیک باؤنس کیس کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
جنوری میں عدالت نے شکیب الحسن کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا، جس کے بعد اب ڈھاکا کی عدالت نے جائیداد ضبطی کا حکم جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ شکیب الحسن اس وقت سے بنگلا دیش واپس نہیں آئے جب سے حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ہے۔
اس وقت شکیب الحسن کینیڈا میں ایک ڈومیسٹک ٹی 20 کرکٹ مقابلے میں کھیل رہے تھے۔
بائیں ہاتھ کے آل راؤنڈر نے بنگلا دیش کے لیے 71 ٹیسٹ، 247 ون ڈے اور 129 ٹوئنٹی 20 کھیلے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 712 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شکیب الحسن بنگلا دیش کا حکم
پڑھیں:
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں، انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کیسز میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنان کو سزائیں سنائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے سرگودھا میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال سزا سنانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ "یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے تمام اصولوں کی کھلی توہین ہے بلکہ ایک منتخب جمہوری جماعت کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کھلی کوشش ہے۔(جاری ہے)
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکی ہیں۔ انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
" واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔