چوہدری انوارالحق کی زیر صدارت کیڈٹ کالج پلندری اور کیڈٹ کالج مظفر آباد کے 31 ویں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے کیڈٹ کالجز کے معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کیڈٹ کالجز کے معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت کیڈٹ کالج پلندری اور کیڈٹ کالج مظفر آباد کے 31 ویں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) خوشحال خان، سیکرٹری مالیات اسلام زیب، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب، پرنسپل کیڈٹ کالج مظفر آباد اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کو سیکرٹری ہائر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب نے کیڈٹ کالجز بارے تفصیلی بریفنگ دی، اس موقع پر کیڈٹ کالج پلندری اور کیڈٹ کالج مظفر آباد کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس نے پرنسپل کیڈٹ کالج پلندری کی تعیناتی کی منظوری دی، بورڈ آف گورنرز نے کیڈٹ کالج پلندری کے لیے 34 ملین روپے کی اضافی رقم کی منظوری بھی دی، اجلاس میں کیڈٹ کالج مظفر آباد کے ڈیلی ویجز ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی بھی منظوری دی گئی۔ علاوہ ازیں کیڈٹ کالجز کے جملہ مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت بھی کی گئی، اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کیڈٹ کالجز کے معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کیڈٹ کالجز کے معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔ انھوں نے کہا ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائیں گے، نوجوان نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں گے تو دنیا سے مقابلہ کر سکیں گے، تعلیم کا معیار بہتر ہو گا تو نوجوان نسل دنیا میں اپنی بہترین پہچان منوانے میں کامیاب ہو سکے گی۔انھوں نے کہا کہ حکومت عوامی فلاح کے لیے متحرک ہے، خدمت کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھا رہے ہیں، کیڈٹ کالجز کے جملہ مسائل کے حل کے لیے بھی بھرپور اقدامات اٹھائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بورڈ ا ف گورنرز نے کیڈٹ کالج کے لیے
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔