چمن (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا تعلق چمن سے ہے، ہمارے ہاں جب رمضان یا عید کا مہینہ آتا ہے کبھی کبھار مرکزی روئت ہلال کمیٹی کے اعلان سے پہلے ہمارے شہر میں مقامی علماءکی روئت ہلال کمیٹی ہے، وہ روزے یا عید کا اعلان کرتی ہے، کیا ہم پرمرکزی روئتِ ہلال کمیٹی کی اتباع لازم ہے یااپنے علاقے کی؟
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق واضح رہے کہ کسی علاقے میں کوئی قاضی یا حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی پورے ضلع یا صوبے یا پورے ملک کے لئے ہو اور وہ شرعی شہادت موصول ہونے پر چاند نظر آنے کا اعلان کردے تو اس کے فیصلے پر اپنی حدود اور ولایت میں ان لوگوں پرجن تک فیصلہ اور اعلان یقینی اور معتبر ذریعے سے پہنچ جائے، عمل کرنا واجب ہوگا۔
چوں کہ مرکزی روئتِ ہلال کمیٹی قاضی شرعی کی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا شہادت موصول ہونے پر اگر وہ اعلان کردے تو ملک میں جن لوگوں تک یہ اعلان معتبر ذرائع سے پہنچ جائے ، ان پر روزہ رکھنا یا عید کرنا لازم ہوگا۔
مرکزی رو ئتِ ہلال کمیٹی کے علاوہ غیر مجاز، پرائیویٹ کمیٹیاں روئتِ ہلال کا فیصلہ کرنے میں خود مختار نہیں ہیں اور ان کا فیصلہ دوسرے لوگوں کے لئے قابل عمل نہیں ہے، اس لئے کہ انہیں ولایتِ عامہ حاصل نہیں ہے، اور ان کا اعلان عام لوگوں کے لئے حجت نہیں ہے۔
لہٰذا صورتِ مسﺅلہ میں روئتِ ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ آپ کے علاقے کی کمیٹی کا فیصلہ معتبر نہیں ہے، ہاں اگر کوئی شخص خود اپنی آنکھوں سے چاند دیکھ لے تو اس پر روزہ رکھنا لازم ہو گا، چاہے حکومت کی طرف سے اعلان ہو یا نہ ہو۔

بھارت کینیڈا کے عام انتخابات میں مداخلت کر سکتا ہے،کینیڈین انٹیلی جنس نے خبردار کر دیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ہلال کمیٹی نہیں ہے

پڑھیں:

حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • سعودیہ عرب میں یوم الوطنی کرکٹ ٹورنامنٹ کے انعقاد کا اعلان
  • حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • اسلامی جمعیت طلبہ کاملک گیر فریشر ز ویلکم مہم کا اعلان
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • رضی دادا کی غیر مشروط معافی مسترد، کمیٹی کا چینل بند کرنے کا فیصلہ، وائرل ویڈیو پر عمر چیمہ کے بعد وسیم عباسی نے بھی رد عمل جاری کر دیا 
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • مدد کے کلچر کا فقدان
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان