وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اچانک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس اچانک ملتوی کر دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق یہ اجلاس آج دن 11 بجے ہونا تھا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور معاشی صورتحال سمیت مختلف امور پر غور کیا جانا تھا تاہم اب یہ اجلاس کل منعقد ہوگا اجلاس کے ایجنڈے میں اہم معاملات شامل تھے جن میں پاکستان آرڈیننس فیکٹری اور ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے بورڈ ارکان کی تقرری کی منظوری دی جانی تھی اس کے علاوہ بین الاقوامی تنازعات کے حل سے متعلق کنونشن پر دستخط وزارت خارجہ اور ہنگری کے درمیان معاہدے اور بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کے ساتھ ای-موبلٹی کے حوالے سے تعاون کے معاہدے کی بھی منظوری دی جانی تھی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایات پر مبنی وزارت داخلہ کی سمری پر بھی غور کیا جانا تھا جبکہ وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن ایکٹ 2025 کی منظوری ایجنڈے کا حصہ تھی کابینہ کو چیئرمین پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے اضافی چارج کے حوالے سے بھی فیصلہ کرنا تھا اسی طرح وسائل کی نقل و حرکت اور استعمال میں بہتری کے پروگرام پالیسی پروگرام ٹو کی تکمیل پر بھی غور کیا جانا تھا اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کے ذریعے کل وقتی اساتذہ اور محققین کی آمدنی پر ٹیکس چھوٹ کی بحالی کی منظوری دی جانی تھی جبکہ 11 مارچ کو ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلے کی توثیق بھی ایجنڈے میں شامل تھی اس کے علاوہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 اور 21 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی منظوری بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھی ذرائع کے مطابق اجلاس کے التوا کی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کچھ اہم حکومتی امور کے باعث اجلاس کو ملتوی کیا گیا ہے اب یہ اجلاس کل منعقد ہوگا جہاں طے شدہ ایجنڈے پر غور کیا جائے گا اور اہم فیصلے متوقع ہیں
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔