Nawaiwaqt:
2025-07-25@00:25:58 GMT

اپریل میں مہنگائی بڑھنے کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

اپریل میں مہنگائی بڑھنے کا امکان

وزارتِ خزانہ نے ماہانہ معاشی ماہانہ آؤٹ لُک رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ کے مطابق ترسیلاتِ زر، برآمدات، درآمدات، محصولات، نان ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مالی خسارے اور مہنگائی میں کمی اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار 1 سے 1.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اپریل میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 2 سے 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

فروری میں چینی، ڈیری اور ویجیٹبل آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان اشیاء کی مہنگائی 8.

2 فیصد سے بڑھ کر 9.7 ریکارڈ ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 ماہ میں مہنگائی کی شرح 5.9 فیصد ریکارڈ ہوئی، گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی۔

جولائی سے فروری تک بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.78 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ بیرونی سرمایہ کاری میں سالانہ بنیادوں پر 11.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

فروری میں بیرونی سرمایہ کاری میں 67.5 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ ترسیلاتِ زر میں جولائی تا فروری 32.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔

برآمدات میں رواں مالی سال 7.2 فیصد اور درآمدات میں 11.4 فیصد کا اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سر پلس اور روپے کی قدر میں معمولی کمی ہوئی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میں مہنگائی اضافہ ہوا

پڑھیں:

پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا

اسلام آباد:

 پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران ریکارڈ 26.7 ارب ڈالرکے غیر ملکی قرضے حاصل کیے، جن میں سے تقریباً نصف حصہ پرانے قرضوں کی مدت میں توسیع (رول اوور) پر مشتمل ہے۔

وزارتِ اقتصادی امور، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ قرضے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف 3.4 ارب ڈالر (یعنی کل قرضوں کا 13 فیصد) ترقیاتی منصوبوں کیلیے وصول ہوئے جبکہ باقی قرضے بجٹ خسارے کو پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلیے لیے گئے۔

یہ صورتحال قرضوں کی واپسی کو مزید مشکل بنا رہی ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر قرضے آمدنی پیدا نہیں کرتے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون کے اختتام پر 14.5 ارب ڈالر تھے، جو کہ بنیادی طور پر انہی قرضوں کے رول اوور اور نئی ادائیگیوں کا نتیجہ ہیں، جو ملک کی بیرونی مالیاتی خودمختاری کو مزیدکمزورکرتے ہیں۔ 

حکومت کو 11.9 ارب ڈالر براہِ راست قرض کی صورت میں ملے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے 2.1 ارب ڈالر اداکیے گئے جبکہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور کویت کی جانب سے مجموعی طور پر 12.7 ارب ڈالر کے رول اوور کیے گئے۔

سعودی عرب نے 5 ارب ڈالر کے ڈپازٹس 4 فیصد شرح سود پر دیے جبکہ چین نے 6 فیصد سے زائد شرح سود پر 4 ارب ڈالر رکھوائے۔ یو اے ای نے بھی 3 ارب ڈالر کے ذخائر اسٹیٹ بینک میں رکھوائے۔

چین نے 484 ملین ڈالر کی گارنٹی شدہ رقم اثاثے خریدنے کیلیے دی جبکہ حکومت 1 ارب ڈالر کے یوروبانڈز اور پانڈا بانڈز جاری کرنے میں ناکام رہی۔ حکومت نے مہنگے تجارتی قرضے حاصل کرکے اس کمی کو پورا کیا، جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی گارنٹی بھی شامل تھی۔

اے ڈی بی نے 2.1 ارب ڈالر، آئی ایم ایف نے 2.1 ارب، ورلڈ بینک نے 1.7 ارب اور اسلامی ترقیاتی بینک نے 716 ملین ڈالر کے قرضے دیے۔ سعودی عرب نے 6 فیصد سود پر 200 ملین ڈالر کا تیل فنانسنگ معاہدہ بھی دیا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان کا قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب اور مجموعی مالیاتی ضروریات اب ناقابل برداشت سطح سے تجاوز کر چکی ہیں۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تین مالی سالوں (2026-2028) کے دوران پاکستان کو 70.5 ارب ڈالر کی بیرونی مالیاتی ضرورت ہوگی جبکہ قرض واپسی کی صلاحیت پر مسلسل خطرات منڈلا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • پاکستان میں رواں سال مہنگائی میں کمی ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک  
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کردی
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح نمو میں کمی کی پیشگوئی
  • پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • پنجاب یونیورسٹی نے فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ کر دیا
  • پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ