دہشتگرد بہت ایڈوانس ہوچکے، اب آپریشن یا مذاکرات حل نہیں، مبصرین
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگرد گروپوں نے اپنی اسٹریٹیجی چینج کرلی ہے وہ بہت ایڈوانس ہوگئے ہوئے ہیں، صرف آپریشن سے یا صرف مذاکرات سے بات نہیں بنے گی، ان دونوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، تب جا کر بات بنے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ایاز خان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں یہ بدترین دور ہے ہمیں جس دہشت گردی کا سامنا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی ایک گروپ ہوتا تھا دو ہوتے تھے، اب سارے گروپوں نے اس ملک پہ ایک ہی دفعہ ہلہ بولا ہوا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگرد گروپوں نے اپنی اسٹریٹیجی چینج کرلی ہے وہ بہت ایڈوانس ہوگئے ہوئے ہیں، صرف آپریشن سے یا صرف مذاکرات سے بات نہیں بنے گی، ان دونوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، تب جا کر بات بنے گی۔ تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ من حیث القوم ہماری یکے بعد دیگرے آنے والی اور انتظامیہ کا یہ المیہ رہا ہے کہ ہماری اپروچ ہمیشہ سے ری ایکٹیو ہوتی ہے، ہماری اپروچ کسی بھی کرائسس کے حوالے سے پرو ایکٹیو نہیں ہوتی پروایکٹیو اپروچ وہ ہوتی ہے کہ کرائسس کو پیدا ہی نہ ہونے دیا جائے، ری ایکٹو اپروچ یہ ہوتی ہے کہ ری ایکشن، آپ کا ایک کرائسس پیدا ہوگیا اور آپ ری ایکٹ کر رہے ہیں اور کسی اسٹریٹیجی کی بات کر رہے ہیں۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ میں تو اپنی رائے پر موجود ہوں کہ پہلا تو کام ہے ہی آپریشن کا اوران کو جو لوگ نکل آئے ہیں، اپنے نقشے بنا کہ، اپنے جھنڈے بنا کہ ، ان کی تو ٹھکائی بہت ضروری ہے، ان کو نیست و نابود کریں۔ لیکن ساتھ ساتھ وہ کام جو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی پارلیمان کی بیٹھنے جا رہی ہے کل11بجے یہ پہلے بھی ہوتا تھا، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا اب جب آپ کی اسٹریٹیجی کسی ایک طرف نہیں رہی، جو آج دہشت گردی ہو رہی ہے اس میں ناکامی سب کی ہے۔ تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات بڑے تواتر سے ہو رہے ہیں، محکمہ داخلہ بلوچستان کی اپنی رپورٹ ہے کہ گذشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے پانچ سو سے زائدواقعات ہوئے ہیں اور تین سو سے زائد لوگ شہید ہوئے ہیں، ہمارے جو وزرا ہیں سوائے رانا ثنا اللہ کہ میرا خیال ہے کہ کسی اور نے یہ بات نہیں کی کہ را اس ساری دہشت گردی کی ماں ہے، ایک ہی جماعت پر بلیم گیم جو جاری ہے اس کو ختم ہونا چاہیے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کا واقعہ تو اب جا کر ہوا ہے اور ہم سب نے اس پر سوچنا شروع کر دیا ہے، دہشت گردی تو 2004 کے آخر سے شروع ہے، فوج تو اپنا آپریشن کر رہی ہے، مسلسل بارڈر کی سیکیورٹی وغیرہ کر رہی ہے، سیکیورٹی ایجنسیوں نے، انٹیلی جنس نے دہشت گردی کے خلاف کئی کامیاب آپریشن بھی کیے کئی حملے ناکام بھی بنائے ہیں، سیاسی جماعتوں کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اکٹھی کیوں نہیں بیٹھتیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ ہوئے ہیں بنے گی رہی ہے
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ثالثی کے عمل میں شریک رہے گا اور ہم جمعرات کو پاکستان اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں۔ یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیلئے تیار ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتا تاہم وہ توقع رکھتا ہے کہ افغان طالبان حکومت بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سمیت دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور مصدقہ اقدامات کرتے ہوئے سلامتی سے متعلق پاکستان کے جائز تحفظات دور کرے۔ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال سے طالبان حکومت پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا افغان حکومت کو افغان سرزمین پر موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اعلی قیادت کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بار بار یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔