پٹرول پر لیوی بڑھا کر اس رقم کو بجلی ریلیف سے نتھی کرنا حکومت کا ایک اور فراڈ ہے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مارچ 2025ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے پوڈکاسٹ انٹرویو، منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس اور اپنی رہائش گاہ پر تراویح ختمِ قرآن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہِ رمضان اور نزولِ قرآن مِلتِ اسلامیہ کی ذہنی، فکری اور عملی تربیت کا کامل نظام ہے۔ ماہِ رمضان اور عید کی خوشیوں کو روایتی تقاریب نہ بنایا جائے، عبادت کی اصل روح تقویٰ کا حصول ہے۔
صبر، قناعت، سادگی، عاجزی اور وحدت و ہم آہنگی رمضان اور قرآن کا پیغام ہے۔ آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھنے والے اہلِ ایمان خوش نصیب اور سُنتِ محمدیﷺ پر عمل کرنے والے ہیں۔ معاشی بحران اور ماہِ رمضان میں بیقابو ہوتی مہنگائی حکومتوں کی نااہلی، بدانتظامی کو بینقاب کررہی ہے۔(جاری ہے)
عام آدمی کو نچوڑا جاتا ہے اور حکمران اپنے لیے عیاشی کے سامان کرتے ہیں۔
چینی سستی کرنے کے حکومتی دعوے ہوا میں اُڑگئے، شوگر مافیا، سٹیباز اور ذخیرہ اندوز حکومت پر بھاری اور یہ لوگ حکومتی نظام کے اندر کے لوگ ہیں۔ وزیراعظم بجلی سستی کرنے کے اعلانات نہیں عملاً بجلی سستی کریں۔ جماعتِ اسلامی کی مہنگی بجلی کے خلاف جدوجہد اور دھرنا کے نتیجے میں حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے نتیجے میں سسٹم سے نکالے گئے آئی پی پیز سے ہونے والی بچت اور سسٹم میں رہ جانے والے آئی پی پیز کیساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کے نتیجے میں حکومت کو ملنے والی ہزاروں ارب روپے کی بچت کا ریلیف اب تک عوام کو منتقل نہیں ہوا۔ پٹرول پر لیوی بڑھاکر اُس رقم کو بجلی صارفین کے لیے ریلیف سے نتھی کرنا حکومت کا عوام کیساتھ ایک اور فراڈ ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت سخت گیر اقدامات نہ کرے بلکہ عوام کے مسائل حل کرے۔ بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل اور بحرانوں کا حل اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مطلوبہ اقدامات کیے جائیں۔ حکومت اور ریاست اپنی غلط حکمتِ عملی پر قائم رہے گی اور سخت گیری پر مبنی رویہ جاری رکھے گی تو نتائج اور زیادہ بھیانک ہونگے۔ بلوچستان کے عوام کی غالب اکثریت ریاست نہیں کرپٹ اور عوام دُشمن نظام اور عوام پر ناجائز مسلط طرزِ حکمرانی کے خلاف ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے ازسرِنو قومی ایکشن پلان پر قومی اتفاقِ رائے ضروری ہے، جماعتِ اسلامی بار بار حکومت سے یہ مطالبہ کرتی چلی آرہی ہے، اب بلاول بھٹو کی طرف سے اِسی مطالبہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔لیاقت بلوچ نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا وحشیانہ بمباری سے روزہ دار فلسطینیوں، معصوم بچوں کی روزانہ کی بنیاد پر شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسپتالوں اور صحافیوں کو مسلسل نشانہ بناکر اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑا رہا ہے اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نیویارک میں بیٹھ کر میٹنگ میٹنگ کھیل رہی ہے، محض مذمتی بیانات، مطالبات اور اسرائیلی سفاکیت کے تذکرے فلسطینیوں پر مسلط جہنم کو ختم نہیں کرسکتیں؛ اسرائیلی سفاکیت، خونی کھیل کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی ادارے/قوتیں اسرائیل کے خلاف ایکشن لیں، وگرنہ وہ غزہ کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے مشن پر ہے۔ آسٹریا کے لیے اسرائیلی سفیر ڈیوڈ روٹ کے آسٹریا میں مقیم صیہونیوں سے خفیہ خطاب کے دوران یہ ریمارکس کہ ''کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے، میں بہت جلد غزہ میں گالف کھیلوں گا'' عالمِ اسلام کی قیادت اور عالمی برادری کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے غزہ میں مزاحمت کرنے والے 16، 17 سالہ بچوں کو پھانسی دینے کی تجویز اور غزہ کی تعمیرِنو کے ممکنہ یورپی منصوبے کو تباہ کرنے کی بھی دھمکی دی۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ریڈکراس دفتر تباہ ہوچکا، امدادی سامان کے راستے بند اور امدادی سرگرمیاں مفلوج ہیں۔ اسرائیل بھوک کو ہتھیار بناکر فلسطینیوں کو مارنے کی پالیسی پر گامزن ہے.امریکہ سے نکالے گئے جنوبی افریقی سفیر کا والہانہ تاریخی استقبال امریکہ سے نفرت اور فلسطینیوں سے محبت کا عظیم مظاہرہ تھا۔ عالمی برادری خصوصاً عالمِ اسلام کی قیادت فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی خلاف ورزیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کی بجائے ناجائز صیہونی رجیم کے خلاف ایکشن پر مبنی اقدامات کریں، وگرنہ صیہونی ہٹ دھرمی اور ناجائز توسیع پسندی کی یہ آگ پورے مشرقِ وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لینے والی ہے اور پھر کوئی بھی ملک اسرائیلی صیہونی دہشت گردی اور سفاکیت سے محفوظ نہیں رہے گا۔ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو صیہونی اور بھارتی ناجائز قبضے، تسلط اور ظلم و جبر سے نجات دِلانا عالمی اداروں، عالمی قوتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔کِسانوں کے وفد نے لیاقت بلوچ سے ملاقات میں کہا کہ گندم کی فصل کٹائی کے لیے تیار ہے، گذشہ سال بھی حکومتی غفلت اور لاپروائی نے گندم کے کاشتکاروں کو بڑے نقصان سے دوچار کیا۔ زرعی ادویات، پانی، بجلی اور کھاد و دیگر زرعی مداخل کی قیمتیں اور اخراجات میں بیتحاشا اضافہ سے کِسان بیحال ہے۔ چھوٹے کاشت کاروں اور ٹھیکے پر زمین لیکر کاشت کاری کرنے والوں کے لیے موجودہ صورتِ حال انتہائی مشکل اور ناقابلِ برداشت ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں گندم کے کاشت کاروں کے مسائل حل کریں۔ پنجاب حکومت نے سرکاری گوداموں سے گندم خریداری ریٹ 2900 روپے فی من مقرر کیا ہے، حکومت فصلوں کی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کاشتکاروں سے گندم خریداری کا بھی ریٹ مقرر کرے. حکومت گندم کے کاشتکاروں کو دوبارہ لُوٹ مار مافیا کے حوالہ نہ کرے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیاقت بلوچ نے کے خلاف کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کے الیکٹرک کی 4.69 روپے ریلیف کی درخواست ایک ہفتے کیلیے مؤخر
اسلام آباد:نیپرا میں کے الیکٹرک کی ایف سے اے سے متعلق ریلیف کی درخواست ایک ہفتے کے لیے مؤخر کر دی گئی۔
کے الیکٹرک نے اپریل کے لیے 4 روپے 69 پیسے کی کمی مانگ رکھی ہے۔ سماعت شروع ہوتے ہی پاور ڈویژن نے سماعت کو مؤخر کرنے کی استدعا کی۔
پاور ڈویژن حکام کے مطابق کے الیکٹرک سے متعلق ایک نظرثانی درخواست دائر کی ہوئی، ایف سی اے کی درخواست میں ریلیف سے یونیفارم ٹیرف نہیں رہے گا۔ وفاقی حکومت ایف سی اے کی مد میں 21 ارب کی سبسڈی دے چکا۔
حکام نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اور اس طرح کے اقدامات مشکلات پیدا کریں گے، ایڈجسٹمنٹ کے لیے فِسکل اسپیس نکالنے کی کوشش ہوگی۔
وفاقی حکومت نے خط عوامی آراء کے لیے نیپرا ویب سائٹ پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاور ڈویژن کی درخواست پر نیپرا نے دوبارہ اشتہار جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
نیپرا حکام نے کہا کہ سماعت آئندہ ہفتے رکھی جائے گی تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے کمنٹس جمع کروا دیں، ایف سی اے کی سماعت عوامی ہوتی ہے، آپ کی درخواست کا وقت انتہائی نا مناسب ہے۔
دوران سماعت، چیئرمین نیپرا نے سوال اٹھایا کہ ایف سی اے کا سبسڈی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ سبسڈی ایف سی اے کی بیچ میں کہاں سے آگئی؟
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ ہم معذرت خواہ ہیں اور تجزیہ کرنے میں وقت لگ گیا۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ سماعت کے دوران درخواست آئے۔ پاور ڈویژن نے کہا کہ کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ میں ایکچوئل ریفرنس سے ہٹ کر فیصلہ بھی آتا ہے۔
چیئرمین نیپرا نے سوال اٹھایا کہ کوارٹرلی اور ایف سی اے کا آپس میں کیا تعلق ہے، یہ بتائیں؟ ساری تکنیکی بحث ہے ہم اس پر یہاں نہیں بات کر سکتے۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ ریگولیٹر کا کوئی فیصلہ بھی آتا ہے تو ٹیرف کے لیے رکھی گئی رقم کا تعین ہوتا ہے، یونیفارم ٹیرف کے لیے ایف سی اے کو بھی شامل کرنے کی سمری تیار کی ہے، سمری کابینہ میں جائے گی اور اگر منظور ہو جاتی ہے تو آج کی سماعت غیر مؤثر ہو سکتی ہے، ابھی بھی اسطرح کے اقدامات کے لئے 125 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
چئیرمین نیپرا نے کہا کہ کتنا عرصہ آپ یہ ریلیف روک سکتے ہیں دو، چار، چھ ماہ بعد کیا کریں گے؟ ممبر نیپرا پنجاب نے کہا کہ ایف سی اے تو یونیفارم ہے ہی نہیں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سماعت کے لیے ریگولیٹر نے ایک طریقہ کار طے کر رکھا ہے، اخبارات میں اشتہار ہوتا ہے سماعت میں شہری شریک ہوتے ہیں، عوامی سماعت کا تاثر انتہائی غیر مؤثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاور ڈویژن کی درخواست مؤخر کرنے کی استدعا پر سی ای او کے الیکٹرک نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک وہی پاس آن کرے گی جو نیپرا اتھارٹی دے گا، کے الیکٹرک کا گزشتہ سالوں ایف سی اے پازیٹو ہوتا تھا، باقی ڈسکوز کا تب ایف سی اے نیگیٹو ہوتا تھا۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ صارفین کو مہنگی بجلی ملتی تھی تب ٹیرف پر اثر کیوں نہیں پڑتا تھا، انصاف کے تقاضوں کو برقرار رکھ کر ریگولیٹر جو فیصلہ کرے ہمیں قبول ہے۔