وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ کا بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل کے ٹوئٹ کے جواب میں کہنا ہے کہ ہم اختر مینگل کے ساتھ بیٹھ کر ان کے تحفظات میں بیان کئے گئے معاملات کو سلجھانے کا ان کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں۔
اختر مینگل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’میں وڈھ سے کوئٹہ تک ایک لانگ مارچ کا اعلان کرتا ہوں، جو ہماری بیٹیوں کی گرفتاری اور ہماری ماؤں بہنوں کی بے حرمتی کے خلاف ہے۔ میں اس مارچ کی قیادت خود کروں گا، اور تمام بلوچ بھائیوں اور بہنوں، نوجوانوں اور بزرگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اس مارچ میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ یہ صرف ہماری بیٹیوں کی گرفتاری کا معاملہ نہیں، یہ ہمارے قومی وقار، ہماری غیرت، اور ہمارے وجود کا سوال ہے۔ جب تک ہماری ماہیں، بہنیں اور بیٹیاں محفوظ نہیں، ہم بھی خاموش نہیں رہیں گے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ہماری یہ تحریک پرامن ہے، ہم ظلم، جبر، اور ناانصافی کے خلاف نکلے ہیں اور جب تک انصاف نہیں ملتا، ہم رکیں گے نہیں۔ وڈھ سے کوئٹہ تک ہمارا مارچ صرف قدموں کا نہیں، ضمیر کا سفر ہے۔ جو خاموش ہے، وہ بھی قصوروار ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک آواز بن جائیں۔‘
نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سننے میں آرہا ہے جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد دہشتگردوں کی لاشوں پر کوئی جھگڑا ہوا، اس صورتحال میں کوئی حتمی بات نہیں کی جاسکتی، لیکن ان معاملات کو سلجھانے کی جو سوچ ہے اسے آگے بڑھنا چاہئیے اور قائم رہنا چاہئیے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے احتجاج کی قیادت کرنے والے افراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کم از کم مسلم لیگ اور اس کے قائد میاں نواز شریف، پیپلز پارٹی کے قائد صدر آصف زرداری سے بہت بڑی توقعات تھیں کہ وہ بلوچستان کے مسئلے کو ٹھنڈے دل سے سوچیں گے اور وہ حکمت عملی اختیار کریں گے جس سے حالات بہتر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ ہم آپریشن آپریشن نہ کریں، راستے ڈھونڈے کانفیڈنس بلڈنگ کریں، بلوچستان میں گورننس کو بہتر کریں اور لاپتا افراد کے مسئلے پر بات کریں۔
ان کا کہنا تھا ’سردست لاپتا افراد کے ایشو کو ایڈریس کریں، اس کے بعد میرٹ کے حوالے سے جابز دینا شروع کریں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ جو کرپشن کا بازرا گرم ہے، جو پوسٹیں بکتی ہیں اسے روکیں‘۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم 30 سال سے مسلم لیگ (ن) کے اتحادی رہے ہیں، اگر آپ بلوچستان میں اس طرح الیکشن کروائیں اور کہیں کہ لوگ ناراض نہ ہوں تو لوگ کیسے نارض نہیں ہوں گے۔ یہاں مونگ پھلی کے داموں میں حلقے بک رہے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی بات کا جواب دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ کوئی پہلی بار تو نہیں کہ الیکشن متنازع ہوئے ہوں، یہاں تو جب جب الیکشن ہوئے متنازع ہی ہوئے ہیں۔
نواز شریف کا سیاسی کردار صرف پنجاب کی حد تک محدود ہونے کے سوال پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’میاں نواز شریف اپنا کردار سو فیصد نہیں ہزار فیصد ادا کرنے کو تیار ہیں، لیکن معاملہ یہ ہے کہ کوئی آگے سے سننے والا بھی تو ہونا‘۔
عبدالمالک بلوچ کے لاپتا افراد کے بارے میں تحفظات پر انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنسز کا معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں ہے، اس میں بہت پیچیدگیاں ہیں، اس پر ان کیمرا میٹنگز اور بڑی گفتگو ہوئی ، معاملے کو حل کرنے کیلئے تین فریق ہیں انہیں ساتھ بیٹھنا پڑے گا اور اس معاملے کو حل کرنا پڑے گا، لیکن کوئی بیٹھنے کو تیار ہوتا ہی نہیں ہے۔
رانا ثناء اللہ کی بات کے جواب میں عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ تمام لاپتا افراد کو رہا کرو، ہم کہتے ہیں انہیں بازیاب کرکے کسی جگہ پر رکھ لو، جو بے گناہ ہیں انہیں کورٹ کے ذریعے ضمانت پر رہا کر دو، جن لوگوں نے گناہ کیا ہے ان کو آپ سزا دے دیں، تاکہ ان کے لواحقین کو پتا چل جائے کہ وہ ہیں، جو مارے گئے ہیں ان کا بھی بتا دیا جائے کہ کون زندہ ہیں کون مرا ہوا ہے، یہ نہ مجھے پتا ہے، نہ رانا ثناء اللہ کو پتا ہے نہ حکومت کو، یہ اگر پتا ہے تو سکیورٹی اداروں کو پتا ہے کہ کتنے ہمارے پاس ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں کہتا ہوں آپ ان بچیوں کو رہا کریں اور ایک مثبت عمل کی طرف جائیں، ’اب اس ڈنڈا ماری سے بلوچستان کنٹرول نہیں ہوگا‘۔
ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دور میں جب مسنگ پرسنز کا معاملہ اٹھا تو اس وقت اداروں سے بات ہوئی تھی، ’اس وقت وہ کہہ رہے تھے کہ جی ٹھیک ہے اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ یہ جو ساری چیزیں ہیں انہیں اس طرح سے ہینڈل کیا جائے تو اس کیلئے ایک لیجسلیٹیو آرگن ہونا چاہئے، آپ قانون سازی کریں اور اس کے بعد ہمیں اختیار دیں کہ ہم لوگوں کو گرفتار کرسکیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس طرف کوئی جاتا ہے تو انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈنڈا لے کر آجاتی ہیں کہ آپ ان کو اختیار دے رہے ہیں۔ جعفر ایکسپریس واقعے میں جن فورسز نے آپریشن کیا وہ ان دہشتگردوں کو مار تو سکتی تھیں، لیکن گرفتار نہیں کرسکتی تھیں۔
ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ابھی ایک ہفتے میں کتنے لوگ اٹھائے، وہ کس قانون کے تحت اٹھائے؟ کون سے کورٹ نے اجازت دی ہے کہ آپ جا کر فلانے کو غائب کردیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جن لوگوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں، جو لوگوں کو قتل کر رہے ہیں، جو اتنے سفاک ہیں کہ وہ یہ نہیں دیکھتے کوئی بس میں بیٹھ کر زیارت کیلئے جا رہا ہے یا ٹرین میں گھر جا رہا ہے اور اس کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتے ہیں، ان سے ہمیں تھوڑی سی دوری بنانی چاہئیے، ان کی ہمدردی کی گنجائش نہیں ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اگر اسٹبلشمنٹ اور سیاسی حلقے بیٹھیں گے تو مسئلے کا حل نکل آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ عبدالمالک نے ابھی بچیوں کے حوالے جو بات کی وہ وزیراعظم نے سنی ہوگی، میں بھی وزیراعظم سے عبدالمالک کے حوالے سے یہ بات کروں گا اور اللہ کرے کہ اس میں مثبت پیشرفت ہو۔ جس پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے رانا ثناء اللہ کا شکریہ ادا کیا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد اختر مینگل ہیں انہیں کریں اور رہے ہیں کو تیار اور اس ہیں ان ہیں کہ

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
  • سکھر: جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد صالح انڈھڑ ودیگر لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین