ایوان صدر میں یتم بچوں کے لیے افطار ڈنر، آصف زرداری نے کمپیوٹر ٹیب تحفے میں دیے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ایوان صدر اسلام آباد میں پاکستان آرفن کیئر فورم کے زیرِ کفالت یتیم بچوں کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے یتیم بچوں میں بطور تحفہ کمپیوٹر ٹیب بھی تقسیم کیے۔
یہ بھی پڑھیں خرطوم خانہ جنگی، یتیم خانے کے 50 بچے بھوک پیاس سے دم توڑگئے
صدر مملکت آصف زرداری نے یتیم بچوں کے لیے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اپنی تعلیم پر توجہ دیں، آپ سب مجھے اپنے بچوں کی طرح عزیز ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آصفہ بھٹو زرداری نے مجھے مشورہ دیا کہ آپ کو کمپیوٹر ٹیب تحفے میں دوں، تمام بچے ان کو تعلیم حاصل کرنے اور سیکھنے کے لیے استعمال کریں۔
افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان آرفن کیئر فورم کے چیئرمین ایئر مارشل ریٹائرڈ فاروق حبیب نے کہاکہ ہم ملک بھر میں ایک لاکھ 20 ہزار کے قریب بچوں کی کفالت کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں دل چاہتا ہے کہ ہر بچے کے پاس لیپ ٹاپ ہو، وزیر اعظم شہباز شریف
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 46 لاکھ یتیم بچے ہیں، معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ یتیم اور محروم بچوں کی کفالت کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آصف زرداری افطار ڈنر ایوان صدر تحفہ صدر مملکت کمپیوٹر ٹیب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افطار ڈنر ایوان صدر تحفہ صدر مملکت کمپیوٹر ٹیب وی نیوز کمپیوٹر ٹیب افطار ڈنر کے لیے
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔