پارٹی کو نئے خون کی ضرورت‘ بلاول: ملاقاتیں، شکایات، تجاویز پیش
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
لاہور (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی کے کارکنوں نے بلاول ہاؤس بحریہ ٹاؤن لاہور میں ملاقاتیں کیں۔ جیالوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو اپنی تجاویز اور شکایات پیش کیں۔ بلاول بھٹو زرداری سے بلاول ہاؤس میں راؤ بابر جمیل، تنویر جٹ، علی سانول، عفران نوید چودھری، ملک اظہر علی اعوان، سفیان گھرکی، فیصل میر، ذکی چوہدری، علی فرید کاٹھیا، خالد مصباح، سرمد شفقت چوہدری اور صہیب ذکی نے ملاقات کی۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں تنظیمی و سیاسی صورت حال پر بھی بات چیت ہوئی۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری سے پی پی 214 سے ٹکٹ ہولڈر بیرسٹر مدثر شاہ نے چوہدری ندیم کے ہمراہ بلاول ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی سید قاسم علی گیلانی بھی ہمراہ تھے۔ ملاقات میں ملتان کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔ سینئر رہنما نوید چودھری کے بیٹے عفران بھی ملے نوجوانوں کی پارٹی میں شمولیت پر تبادلہ خیال ہوا۔ بلاول بھٹو نے کہا پارٹی کو نئے فون کی ضرورت ہے۔ پارٹی کے سینئر لوگوں کو چاہئے نوجوانوں کی رہنمائی کریں۔ تعلیم یافتہ لوگوں کو پارٹی میں آمر متحرک کردار ادا کرنا چاہئے عفران نوید چودھری نے کہا کہ پی پی واحد پارٹی جس کا لیڈر جوان ہے، بلاول بھٹو زرداری سے بلاول ہاؤس لاہور میں پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت نے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں صدر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب راجہ پرویز اشرف اور صوبائی جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ اور دیگر شامل تھے۔ ملاقات میں تنظیمی امور اور اتحادی حکومت کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ راجہ پرویز اشرف نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی ایس ایف اور پی وائی او کی تنظیمیں تحلیل کرنے کی اجازت طلب کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے دونوں تنظیموں کو تحلیل کرنے کی اجازت دے دی۔ انہوں نے پی ایس ایف اور پی وائی او میں متحرک نوجوان شامل کرنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق عید کے بعد دونوں تنظیموں میں تبدیلی کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری سے پیپلز پارٹی
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔