روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں روس اور یوکرین کے درمیان 2 اہم معاہدے طے پاگئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں نے بحیرہ اسود میں جہاز رانی کی آزادانہ آمد و رفت پر اتفاق کیا ہے، توانائی کی تنصیبات سمیت اہم انفرا اسٹرکچر کے تحفظ پر اتفاق ہوا ہے، ان معاہدوں کے باعث عالمی منڈیوں تک سامان کی رسائی میں مدد ملےگی۔
مزید پڑھیں: روس کے بعد یوکرین نے بھی 30 روزہ عارضی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق سعودی عرب میں کچھ حقیقی پیشرفت دیکھنے جا رہے ہیں، اس سے دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ اسود میں جنگ بندی ہوگی، اور یوں ہم قدرتی طور پر مکمل جنگ بندی کی جانب جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس اور امریکا سعودی عرب میں اپنے حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ کریملن نے کہا کہ فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ بات چیت میں ممکنہ بحری جنگ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حوثیوں کے حملے، نہر سویز سے عالمی تجارت کس قدر متاثر ہوئی؟
ترجمان دیمتری پیسکوف نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں ممالک کے وفود اپنے دارالحکومتوں کو واپس رپورٹ کر چکے ہیں اور بحیرہ اسود میں نیوی گیشن کے مسائل کے حل کے لیے کسی قسم کے معاہدے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے مذاکرات کے لیے اچھے ماحول اور مہمان نوازی پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے مذاکرات کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کی امید ظاہر کی ہے، انہوں نے کہا کہ لگتا ہے روسی صدر پیوٹن امن چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بحیرہ اسود جہاز رانی روس وائٹ ہاؤس یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جہاز رانی وائٹ ہاؤس یوکرین
پڑھیں:
امریکہ اور برطانیہ کی بحیرہ احمر میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، یمن
صنعا نے امریکہ اور برطانیہ پر بحیرہ احمر کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایسے اتحاد بنانے کے خواہاں ہیں، جن کا خطے کے ممالک کے مفادات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں بین الاقوامی جہاز رانی کی حفاظت اور حفاظت کے عزم پر زور دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن بین الاقوامی قانون کے احترام اور خطے کے ممالک کی اجتماعی سلامتی کے اصولوں کے فریم ورک کے اندر سمندری راستوں کے تحفظ پر مبنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ صنعا حکومت کی وزارت خارجہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ میری ٹائم سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کا انحصار خطے سے غیر ملکی فوجی بیڑے کے انخلا پر ہے، کیونکہ ان کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
صنعا نے امریکہ اور برطانیہ پر بحیرہ احمر کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایسے اتحاد بنانے کے خواہاں ہیں، جن کا خطے کے ممالک کے مفادات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یمنی وزارت خارجہ کے مطابق بحیرہ احمر میں یمن کی کارروائیاں صرف صہیونی دشمن کے مفادات کو نشانہ بناتی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لئے ہیں۔ یہ بیان گذشتہ دن صہیونی حکومت کے جنگی طیاروں کی جانب سے یمن کی بندرگاہ الحدیدہ میں 12 مرتبہ اہداف پر بمباری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔