دل کے دورے کا شکار ہونے کے بعد بنگلہ دیشی کرکٹر تمیم اقبال نے سوشل میڈیا پر پہلا پیغام کیا دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
دل کے دورے سے جانبر ہونے کے بعد بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان تمیم اقبال نے منگل کو فیس بک پر ایک جذباتی پیغام شیئر کیا ہے، جس میں انہوں نے زندگی کی بے ثباتی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے اردگرد موجود ناقابل یقین لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
بائیں ہاتھ کے 36 سالہ بلے باز نے سوشل میڈیا پر اپنے جذباتی پیغام کو دنیا کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جو ان کے مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
36 سالہ تمیم اقبال گزشتہ پیر کو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں محمڈن اسپورٹنگ کلب کی کپتانی کر رہے تھے جب انہیں گراؤنڈ پر دل کا شدید دورہ پڑا تھا، ابتدائی طبی امداد ملنے کے باوجود، اس کی حالت مزید بگڑ گئی، جس سے اسے مزید ٹیسٹوں کے لیے ساور کے شیخ فضل النسا مجیب میموریل کے پی جے اسپیشلائزڈ اسپتال منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی کرکٹر تمیم اقبال کو میچ کے دوران دل کا دورہ، حالت تشویشناک
ماہر امراض قلب ڈاکٹر منیر الزمان معروف نے کامیاب ہنگامی اسٹینٹ سرجری کی، جس کے بعد تمیم کی حالت بہتر ہوئی، تمیم کو دوپہر تک ہوش آیا اور وہ اپنے اہل خانہ سے بات کرنے کے قابل تھے۔
لیکن ڈاکٹروں نے انہیں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں اس کی پیشرفت پر گہری نظر رکھی ہے۔
بائیں ہاتھ کے بلے باز نے سوشل میڈیا پر اپنے جذباتی خیالات کو دنیا کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جو ان کے مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش پریمیئر لیگ،بس ڈرائیور نے پاکستان کے محمد حارث سمیت غیر ملکی کھلاڑیوں کا سامان کیوں روک لیا؟
ابتدائی طبی امداد ملنے کے باوجود، اس کی حالت مزید بگڑ گئی، جس سے اسے مزید ٹیسٹوں کے لیے ساور کے شیخ فضل النسا مجیب میموریل کے پی جے اسپیشلائزڈ اسپتال منتقل کیا گیا۔
’ہمارے دل کی دھڑکن ہمیں زندہ رکھتی ہے، یہ دھڑکن بغیر کسی اطلاع کے رک سکتی ہے لیکن ہم اسے بھول جاتے ہیں، کل جب میں نے اپنا دن شروع کیا تو کیا مجھے اندازہ تھا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟‘
تجربہ کار بلے باز نے اعتراف کیا کہ وہ خوش قسمت تھے کہ انہیں فوری طبی امداد ملی، اس نے اپنی بقا کا سہرا ڈاکٹروں اور اپنے خیر خواہوں کو دیا۔
مزید پڑھیں: کرکٹرز کا روپ دھار کر 15 بنگلہ دیشی نوجوانوں کی ملائیشیا میں داخلے کی کوشش ناکام
’اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اور آپ کی دعاؤں کی وجہ سے میں جانبر ہوا ہوں، میری خوش قسمتی تھی کہ اس بحران کے دوران میرے ارد گرد کچھ ناقابل یقین لوگ تھے، ان کی ہوشیاری اور لامتناہی کوششوں کی وجہ سے میں نے اس خطرے پر قابو پاسکا اور واپس آ گیا۔‘
تمیم اقبال کے پیغام میں زندگی اور ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی اہمیت پر بھی گہرا غور و فکر کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ واقعات ہمیں حقیقت کی یاد دلاتے ہیں، ہمیں یہ یاد دلاتے ہیں کہ زندگی واقعی کتنی مختصر ہے۔ ’اس مختصر سی زندگی میں، اگر اور کچھ نہیں تو، ہم سب کو بحران کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، میری آپ سب سے یہی درخواست ہے۔‘
مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی کرکٹر شکیب الحسن نئی مشکل میں پھنس گئے، بولنگ ایکشن رپورٹ
انہوں نے دعاؤں کی دلی اپیل کے ساتھ اپنے نوٹ کا اختتام کیا۔ ’میں آپ سب کا تہہ دل سے شکرگزار اور محبت پیش کرتا ہوں۔ برائے مہربانی میرے اور میرے اہل خانہ کے لیے دعا کریں، آپ کی محبت کے بغیر، میں، تمیم اقبال، کچھ بھی نہیں ہوں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش پریمیئر لیگ تمیم اقبال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پریمیئر لیگ تمیم اقبال بنگلہ دیشی تمیم اقبال کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔