بھارتی گلوکار سونونگم کا کنسرٹ میدان جنگ بن گیا، پتھر اور بوتلیں برسائی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بھارتی گلوکار سونو نگم کا دہلی ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی میں منعقدہ سالانہ فیسٹیول ‘این جی فیسٹ 2025’ میں کنسرٹ بدنظمی کا شکار ہو گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کی رات ہونے والا سالانہ فیسٹیول اچانک ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، حاضرین میں سے بعض افراد نے اسٹیج کی جانب پتھر اور بوتلیں پھینکنا شروع کر دیں۔ اس واقعے کے باعث سونو نگم کو اپنی پرفارمنس روکنی پڑی، ایک لاکھ سے زائد طلبہ پر مشتمل ہجوم کے کچھ افراد کی اس ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں ٹیم کے چند اراکین زخمی بھی ہوئے۔
اس موقع پر سونو نگم نے حاضرین سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی اور کہا، "میں یہاں آپ کے لیے آیا ہوں تاکہ ہم سب اچھا وقت گزار سکیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ لطف اندوز نہ ہوں لیکن براہ کرم ایسا نہ کریں۔”
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران کسی نے اسٹیج پر ایک پنک بنی بینڈ پھینکا، جسے سونو نگم نے پہن لیا۔ اس کے بعد حاضرین ‘پوکی پوکی’ کے نعرے لگانے لگے۔
واقعے کے بعد ایک طالبہ نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "یہ انتہائی شرمناک تھا کہ صرف چند بدتمیز طلبہ کی وجہ سے ایک لیجنڈ کو اپنی پرفارمنس روک کر سامعین سے شائستگی کی درخواست کرنی پڑی۔” ایک اور طالب علم نے سونو نگم کے تحمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا، "اس لمحے میں بھی وہ پرسکون اور باوقار رہے۔ انہوں نے ایک بار بھی اپنی آواز بلند نہیں کی۔”
واضح رہے کہ اس ہنگامہ آرائی کے تھمنے کے بعد سونو نگم نے اپنے کیے گئے وعدے کے مطابق دوبارہ اپنی پرفارمنس شروع کی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سونو نگم کو کنسرٹ کے دوران بدتمیزی اور بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑا ہو، گزشتہ ماہ کولکتہ میں ہونے والے ایک کنسرٹ کے دوران بھی ہجوم بے قابو ہو گیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
عید کا تیسرا دن؛ کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں ویران
کراچی:عید کے تیسرے روز شہر قائد میں عیدالاضحیٰ کی مناسبت سے لائے گئے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد کمی دیکھنے میں آ رہی ہے تاہم خریداروں کی کمی کے باعث منڈیوں میں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔
بیوپاریوں نے عید کے تیسرے دن میں جانوروں کے ریٹ 50 فیصد تک گرا دیے ہیں اور خریدار کم ہوتے ہی بیوپاری سستے داموں جانور فروخت کرنے لگے ہیں، تاہم قربانی کی گہما گہمی کے بعد یونیورسٹی روڈ پر قائم منڈی میں سناٹا چھا گیا ہے۔
منڈی میں جانوروں کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کے باوجود ویرانی نظر آ رہی ہے اور زیادہ تر بیوپاری اپنے جانور بیچ کر آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں جب کہ باقی رہ جانے والے بیوپاری اس آس میں ہیں کہ جانور بک جائیں گے۔
ایک بیوپاری نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ کا جانور لاڑکانہ سے لائے ہیں جو کہ 70 لاکھ روپے میں بھی نہیں بک رہا۔ انتظامیہ کی جانب سے صاف ستھرا پانی فراہم نہیں کیا جا رہا تھا ہم پانی کے 5 ڈرم 1500 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں۔
بیوپاری کا کہنا تھا کہ 4لاکھ روپے کرایہ کرکے یہاں پر پہنچے ہیں مگر یہاں کے شہری ہیں کہ مزید کم قیمت میں جانور چاہتے ہیں۔ 4 لاکھ کا جانور 2 لاکھ میں دے رہے ہیں۔ 7 لاکھ کا جانور خریدار 2 لاکھ میں چاہتا ہے ہم اپنا نقصان کیوں کریں؟۔
بیوپاری کا کہنا تھا کہ اگر مناسب قیمت میں جانور نہیں فروخت ہوئے تو ہم واپس اپنے آبائی علاقے روانہ ہو جائیں گے۔ میری تمام بیوپاریوں سے التجا ہے کہ اگلی مرتبہ کراچی میں منڈی نہ لگائیں تا کہ ان کو جانور کی قدر ہو ۔