اسلام آباد:

عالمی بینک  نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں خوراک کی کمی اور موسمیاتی حالات کی شدت کے باعث غذائی تحفظ کے حوالہ سے سنگین مسائل سامنے آرہے ہیں اور خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا بھر میں کم آمدنی والے 79 فیصدممالک میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں 5 فیصدسے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

غذائی تحفظ سے متعلق عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے نومبر 2024 سے فروری 2025 تک کے اعداد و شمار کے مطابق کم آمدنی والے79 فیصد ممالک میں خوراک کی قیمتوں میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ درمیانہ آمدنی اور اعلیٰ آمدنی والے ممالک میں بالترتیب 50 اور 10.

9 ممالک میں خوراک کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، زرعی اجناس، اناج اور برآمدی قیمتوں کے اشاریوں میں بالترتیب 8، 4 اور 11 فیصدکی کمی آئی ہے، مکئی اور گندم کی قیمتیں تین فیصد اور چاول کی قیمت میں 7 فیصدکی کمی ہوئی ہے۔

اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک نے 90 ممالک میں غذائی تحفظ کے لیے اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے جن میں فوری مدد فراہم کرنے کے لیے سماجی تحفظ کے منصوبوں اور زرعی پیداوار میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے طویل مدتی لچکدار حکمت عملیوں کو فروغ دینا شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کے ان اقدامات سے 296 ملین افراد کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔

عالمی بینک نے زراعت میں قدرتی حل کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے حالیہ بلاگ میں عالمی بینک نے 60 برسوں کی مسلسل ترقی کی بات کی ہے جس میں مکئی، چاول، سویا بینز اور گندم کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے زراعت میں بہتری آئی ہے لیکن مستقبل میں ان پیداواروں میں سست روی کا خطرہ بھی ظاہر کیا ہے۔

رپورٹ میں عالمی سطح پر غذائی تحفظ کے بحران کو حل کرنے کے لیے عالمی بینک کے اقدامات اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: غذائی تحفظ کے میں خوراک کی عالمی بینک ممالک میں

پڑھیں:

2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری

مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔

بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی، جبکہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • بھارتی اقدامات پاکستان کے آبی تحفظ کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں، شازیہ مری
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
  • غذائی درآمدات میں کمی یا اضافہ؟
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  • انجمن تحفظ عزاداری جنوبی پنجاب کا اجلاس، محرم الحرام سے قبل مسائل کی نشاندہی 
  • آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ
  • موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بین الاقومی مالیاتی اداروں کی معاونت درکار ہے: شہباز شریف