پاکستان کے تمام مسائل حقیقی عوامی نمائندوں کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 مارچ 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل حقیقی عوامی نمائندوں کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں، ڈنڈے کے زور سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بگڑتے جاتے ہیں، ریاست کا فرض ہے بلوچستان کے لوگوں کی آواز کو سنے ان کے مسائل کو حل کرے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ “پاکستان کے تمام مسائل حقیقی عوامی نمائندوں کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ ملک کو 1971 کی طرح توڑنے کی بجائے جوڑئیے! بلوچستان پر بھی اس وقت ایک جعلی حکومت مسط ہے، وہ کیسے مسائل کا حل کر سکتی ہے؟ مجھے بطور پاکستانی اور سابق وزیراعظم بلوچستان کے حالات پر شدید تشویش ہے۔(جاری ہے)
دہشتگردی کے بڑھتے واقعات، پرامن احتجاج کرنے والے نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے، تشدد اور گرفتار کرنے پر بہت افسوس ہے۔
ریاست کا فرض ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی آواز کو سنے اور ان کے مسائل کو حل کرے۔ جب تک وہاں کے حقیقی نمائندگان کو ساتھ نہیں بٹھایا جائے گا، ان کے مسائل نہیں سنے جائیں گے اور وہاں کی عوام کی منشاء کو مدنظر رکھ کر فیصلے نہیں کیے جائیں گے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ڈنڈے کے زور سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بگڑتے جاتے ہیں۔ فارم 47 کے ذریعے مسلط کی گئی اردلی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے۔ ان کی خارجہ پالیسی ناقص ترین ہے۔ آپ افغانستان کے ساتھ بات چیت کر کے دہشتگردی پر قابو پانے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ ہماری 2200 کلومیٹر کی سرحد ہے۔ ان کے ساتھ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے پر امن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔ ہماری حکومت میں افغانستان سے جا کر بات کی گئی، حالانکہ اس وقت کی افغان حکومت کے پاکستان سے اچھے تعلقات بھی نہیں تھے۔ ہم نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں افغانستان کے ساتھ جو پالیسی اپنائی تھی اس کی بدولت ملک میں دہشتگردی بالکل صفر ہو گئی تھی۔ ہمارے بعد جوبائیڈن پالیسی اپنانے سے کئی مسائل نے جنم لیا جس کا خمیازہ آج دہشتگردی کی صورت میں عوام بھگت رہی ہے۔ ان کی غیرسنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ نہ پی ڈی ایم دور میں اور نہ ہی اب ایک دفعہ بھی وزیر خارجہ نے افغانستان کا دورہ کیا اور نہ کوئی مناسب سفارتی کوششیں کی گئیں۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا نظام مکمل طور پر تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔ 9 مئی کے جھوٹے مقدمات میں میری ضمانت قبل از گرفتاری کا کیس کئی ماہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے بینچ نے سننا تھا مگر وہ بینچ ہی ٹوٹ گیا تاکہ ان کیسز کو مزید کھینچا جا سکے۔ توشہ خانہ کا مقدمہ، جس میں جیل ٹرائل ہو رہا ہے، اس کی سماعت بغیر کوئی وجہ بتائے روک دی گئی ہے۔ اس سے پہلے القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے کو صرف اس لیے لٹکایا گیا تا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کورٹ پیکنگ کے عمل کے ذریعے جو من پسند ججز لائے جائیں گے ان کے سامنے میرا مقدمہ لگایا جائے۔ بہت دشواری کے بعد ہمارا کیس وہاں لگا مگر آج ہماری اپیل پر اعتراضات دائر کر کے اسے عید کے بعد تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس سب سے واضح ہے کہ اردلی حکومت کا مقصد مجھے ہر حال میں جیل میں رکھنا ہے کیونکہ جب بھی میرے مقدمات کو میرٹ پر سنا جاتا ہے وہ زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ یہ سب ایک فکس میچ ہے جو کہ ایک منظم منصوبے کے تحت کھیلا جا رہا ہے۔ اداروں کا فوکس اپنے کام اور دہشتگردی روکنے کی بجائے تحریک انصاف پر کریک ڈاؤن کرنے اور میڈیا، جیلیں اور عدالتیں کنٹرول کرنے پر ہے۔ اڈیالہ جیل ایک کرنل کنٹرول کر رہا ہے۔ کسی کرنل کو کیا اختیار ہے کہ وہ جیل میں بیٹھے اور جیل کنٹرول کرے؟ اس ہفتے میری بہنوں سے بھی ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔ مختلف عدالتی احکامات کے باوجود نہ دوستوں سے ملاقات ہونے دی جاتی ہے، نہ بچوں سے فون پر بات، نہ ڈائری کی رسائی اور نہ ہی کتابوں کی رسائی ہونے دی جاتی ہے۔ سیاسی رفقأ سے 6 ماہ میں صرف ایک دن ملاقات ہونے دی گئی وہ بھی مقررہ وقت اور دن پر نہیں-کبھی کوئی پابندی لگائی جاتی ہے کبھی کوئی۔ یہ چاہے جتنا زور لگا لیں، میں ان کی فسطائیت کے آگے نہ ہی پہلے جھکا تھا نہ ہی اب جھکوں گا!”.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کے ساتھ کے ذریعے سکتے ہیں نہیں ہو ہونے دی کے بعد
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں تنازعات کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتے ہیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا
سنگاپور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں کئی غیر حل شدہ تنازعات ہیں جو کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے یہ بات سنگاپور میں جاری شنگریلا ڈائیلاگ کے دوران ایک اہم خطاب میں کہی، انہوں نے فورم پر جنوبی ایشیا میں تنازعات کے حل کے حوالے سے 8 اہم نکات پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا پیسفک کو مضبوط بنانے کے لیے جنوبی ایشیا کو کبھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، جنوبی ایشیا میں دو اہم جوہری طاقتیں پاکستان اور بھارت موجود ہیں جن کے درمیان مسئلہ کشمیر اب تک حل طلب ہے، جنوبی ایشیا کی سلامتی کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں۔
مریم نفیس کا کرکٹر اعظم خان کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ مداح جان کر حیران
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کئی دوسرے حل طلب مسائل بھی پائے جاتے ہیں، یہ تنازعات کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، اس سے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول، ہاٹ لائنز کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ ایشیا پیسیفک اب اکیسویں صدی کا جیوپولیٹیکل کاک پٹ بن چکا ہے، جہاں سٹریٹجک کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خطے میں بحرانوں سے نمٹنے کے ادارہ جاتی نظام نہ صرف نازک ہیں بلکہ غیر مساوی بھی ہیں، جس کی وجہ سے تنازعات کی شدت کم کرنے کے لیے مؤثر مکالمہ اور تعاون کا فقدان ہے۔
ایف بی آر کی بینکوں سے کیش نکلوانے پرودہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے کی تجویز
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے کہا کہ پائیدار کرائسس مینجمنٹ کے لیے باہمی برداشت، واضح ریڈ لائنز اور مساوی رویہ ناگزیر ہے، جب تک فریقین کو برابری کا درجہ نہیں دیا جاتا، کوئی بھی سٹریٹجک فریم ورک مؤثر ثابت نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایڈہاک اقدامات ناکافی ہیں، خطے کو ایسے ادارہ جاتی پروٹوکولز، فعال ہاٹ لائنز، کشیدگی میں کمی کے لیے طے شدہ طریقہ کار اور مشترکہ کرائسس مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے۔
جنرل ساحر شمشاد نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر حملے اور رئیل ٹائم بیٹل فیلڈ سرویلنس جیسے جدید حربے سٹریٹجک فیصلوں پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے کرائسس مینجمنٹ میکنزم میں ان جدید حقیقتوں کو شامل کیا جانا چاہئے۔
پاک ایران تعلقات میں نئی بلندیاں، باہمی تجارت 3 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت اور مفادات اب اخلاقیات، اصولوں، ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت، انسانی حقوق اور انصاف جیسے اقدار سے بالاتر ہو چکے ہیں، نظریاتی یا علاقائی اختلافات کو دبانے سے نہیں بلکہ پُراعتماد مکالمے اور مؤثر سٹریٹجک کمیونیکیشن سے ہی حل کیا جا سکتا ہے، غلط فہمیاں اور گمراہ کن معلومات کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور آگاہ کیا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں نیوکلیئر تصادم کا خطرہ موجود ہے۔
بابراعظم کی فینز سے اُلجھنے کی وجہ بھی بالآخر سامنے آگئی
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت سے باعزت، برابری اور احترام پر مبنی مستقل امن کا خواہاں ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی اصل جڑ مسئلہ کشمیر ہے، جس کا حل ناگزیر ہے، پاکستان اصولوں پر مبنی ایسا عالمی نظام چاہتا ہے جو خودمختاری اور ضبط و تحمل پر قائم ہو۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام کے بعد پاک بھارت جنگ کی صورتحال خطے کی ترقی کو خطرے میں ڈال رہی ہے، بحران سے نمٹنے کا مؤثر نظام نہ ہونے سے عالمی طاقتیں بروقت مداخلت سے قاصر ہیں، پاکستان کے پانی کو روکنے یا موڑنے کی کوشش قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
سب سے زیادہ عازمین کو حج پر بھیجنے والے 10 ممالک میں پاکستان اس دفعہ کس نمبر پر رہا؟ پتہ چل گیا
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عام شہریوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان مسلسل بھارت اور عالمی برادری سے باضابطہ مذاکراتی نظام کی بحالی کا مطالبہ کر رہا ہے، برابری، اعتماد اور حساسیت کی پاسداری کے بغیر کوئی بھی بحران مؤثر طور پر حل نہیں ہو سکتا۔