اپنے ایک بیان میں نواف سلام کا کہنا تھا کہ ہماری سرزمین پر صیہونی حملوں کی بندش کیلئے اسرائیل پر عالمی و عرب سفارتی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے وزیراعظم "نواف سلام" نے کہا کہ ہماری سرزمین پر صیہونی حملوں کی بندش کے لئے اسرائیل پر عالمی و عرب سفارتی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں کوئی ایک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ موضوع سارے ملک میں قابل مسترد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل، لبنان کے 5 علاقوں سے واپس نہ جا کر ہم پر پریشر ڈالنا چاہتا ہے۔ انہوں نے فرانسوی صدر کے ایلچی ژان اویو لودریان کے دورہ لبنان پر کہا کہ یہ دورہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے مقصد سے انجام پایا۔ دوسری جانب لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر "نبیہ بیری" نے فرانسوی صدر کے ایلچی سے ملاقات کے بارے میں بتایا کہ اس ملاقات میں خطے و لبنان کی سیاسی صورت حال اور بیروت و پیرس کے مابین دوطرفہ تعلقات پر مشاورت کی گئی۔

اُدھر لبنانی وزیر خارجہ "یوسف رجی" نے بھی ژان اویو لودریان سے ملاقات کی۔ یوسف رجی نے اس ملاقات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس موقع پر لبنان کے سیاسی و سیکورٹی مسائل زیر بحث آئے۔ جنوبی لبنان پر صیہونی رژیم کے خطرناک اور مسلسل حملوں کی شدت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کو لاگو کروانے کے لئے فرانس کی ایک ثالث ملک کی حیثیت سے کوششیں گفتگو کا مرکز رہیں۔ یوسف رجی نے لبنانی سرزمین سے صیہونی رژیم کے مکمل انخلاء پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے حملوں کو بند کرتے ہوئے جنگ بندی اور قرارداد 1701 کی پابندی کرے۔ جس کے جواب میں ژان اویو لودریان نے لبنان میں قیام امن کے لئے فرانس کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا

پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔

ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی  ہے۔

حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی  کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے  باہمی  تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔

کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے  کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت  ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • صوبائی وزیر کا تاریخی بنگلے پر قبضہ ناقابلِ قبول ہے، والی سوات کی پوتی ذیب النسا
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر