’قیامت صغریٰ کا منظر‘، لیاری سانحے میں زخمی شہری نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
لیاری میں منہدم ہونے والی عمارت میں 25 سالہ راشد زندہ بچ جانے والے خوش نصیبوں میں سے ایک ہے۔
رپورٹ کے مطابق راشد حادثہ کے روز عمارت کی چھت پر تھا اس کے اہل خانہ نے عمارت میں لرزش شروع ہونے پر اسے آوازیں دیں لیکن وہ چھت پر اپنے اوزار نکالنے میں مصروف رہا۔
گھر والے عجلت میں عمارت سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے، اسی دوران عمارت منہدم ہوگئی اور راشد چھت پر ہونے کی وجہ سے ملبے تلے دبنے سے بچ گیا۔
راشد نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس نے قیامت صغریٰ کا منظر دیکھا عمارت کے ڈھانچے میں جگہ جگہ لاشیں دبی ہوئی تھی ایک لاش کا سر عمارت کے ڈھانچے میں پھنسا ہوا اور دھڑ باہر لٹکا ہوا تھا۔
راشد کو ٹانگ پر چوٹیں آئیں اور سول اسپتال میں زیر علاج رہا تاہم راشد کا کہنا ہے کہ اس کی ٹانگ کی تکلیف زیادہ ہے، زخموں کی وجہ سے چلنا محال ہے تاہم اسے ڈسچارج کردیا گیا۔
کسی قسم کی ادویات نہیں دی گئی اور اب وہ اپنے زخموں کی بینڈیج اور ادویات کا خرچ بھی اپنے دوستوں اور عزیزوں کی مدد سے اٹھارہا ہے۔
راشد کی فیملی مواچھ گوٹھ میں کرائے کے گھر میں منتقل ہوگئی، راشد زخمی حالت میں منہدم عمارت کے ملبے کے پاس جاکر اپنے اوزار تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ محنت مزدوری کرکے اپنا علاج اور گھر والوں کی کفالت کرسکے۔
راشد نے بتایا کہ تاحال کسی حکومتی نمائندے نے اس کے خاندان سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی قسم کی معاونت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ؛ زوردار دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 3 زخمی
غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ایک ملٹری آپریشن کے دوران ہونے والے دھماکے میں اسرائیلی فوج کے 4 اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ دھماکا سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ہوا جب وہاں سے فوجی قافلہ گزر رہا تھا۔
دھماکے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت 26 سالہ میجر اومری چائی بن موشے، 20 سالہ لیفٹیننٹ رون اریئلی، 22 سالہ لیفٹیننٹ ایتان آونر بن اتزحاک اور (23) سالہ رامات یوحانان کے ناموں سے ہوئی۔
اس دھماکے میں تین اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے جب کہ دو کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے بقول یہ واقعہ صبح 9 بج کر 15 منٹ پر رفح کے جنینہ محلے میں پیش آیا، جہاں فوجی دستے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو کلیئر کر رہے تھے اور ایک بھاری D9 بلڈوزر قافلے کی قیادت کر رہا تھا جبکہ پیچھے دو فوجی گاڑیاں تھیں۔ انہی میں سے ایک دھماکہ خیز آلے سے ٹکرا گئی۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اس یونٹ نے صبح کے وقت عسکریت پسندوں سے تین مختلف جھڑپوں میں حصہ لیا تھا۔ یہ بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ دھماکے سے پہلے کہیں حماس کے اسنائپر کی فائرنگ تو نہیں ہوئی۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے فوجی ڈیكل بٹالین (Dekel Battalion) سے تعلق رکھتے تھے، جو اسرائیلی فوج کے افسران کے تربیتی اسکول بہاد 1 (Bahad 1) کا حصہ ہے۔ یہ یونٹ گزشتہ تین ہفتوں سے غزہ میں آپریشنز میں مصروف تھا۔
یاد رہے کہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں 1500 افراد مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر فوجی اہلکار تھے۔
اس کے بعد غزہ میں حماس کے ساتھ سرحد پر یا اندرون شہر دوبدو جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 879 ہے۔