Islam Times:
2025-11-03@08:09:06 GMT

مجھے پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیا جاتا ہے، راہل گاندھی

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

مجھے پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیا جاتا ہے، راہل گاندھی

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت اور حزب اختلاف کو خاص مقام حاصل ہے لیکن یہاں حزب اختلاف کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے سنگین الزام لگاتے ہوئے یہ کہا ہے کہ جب بھی وہ ایوان زیریں میں کچھ بولنے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو ان کو بولنے نہیں دیا جاتا ہے۔ راہل گاندھی نے یہ بات اس لئے کہی کیونکہ جب وہ ایوان زیریں میں بولنے کے لئے کھڑے ہوئے تو ان کے بولنے سے پہلے کارروائی کو ہی ملتوی کردیا گیا۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی کو ایوان کے ضوابط پر عمل کرنے کی نصیحت دی تھی۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی ایوان زیریں میں اپنی بات نہیں بول پائے تھے۔ اس کے بعد باہر آکر راہل گاندھی نے میڈیا سے کہا کہ انہیں ایوان میں بولنے نہیں دیا جاتا۔ اس سے پہلے اسپیکر اوم برلا نے راہل گاندھی سے کہا کہ ایوان کے طرز عمل اور اخلاق پر عمل کریں۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ ایوان زیریں کی کارروائی غیر جمہوری طریقہ سے چل رہی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اہم ایشوز کو اٹھانے کے لئے وہ بار بار گزارش کرتے ہیں، لیکن اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ راہل گاندھی کے مطابق جمہوریت میں حکومت اور حزب اختلاف کو خاص مقام حاصل ہے، لیکن اس ایوان میں حزب اختلاف کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ راہل گاندھی نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ایک کنشن ہے، جس کے مطابق حزب اختلاف کے قائد کو بولنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ حالانکہ جب بھی میں کچھ بولنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو مجھے بولنے نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں صرف حکومت کی جگہ ہے اپوزیشن کی نہیں۔

اس بارے میں کانگریس رکن پارلمینٹ گورو گگوئی نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی روایت ہمیں بتاتی ہے کہ ایوان جتنا برسر اقتدار طبقہ کا ہے، اتنا ہی حزب اختلاف کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اپوزیشن لیڈر ایوان میں آتے ہیں اور ایوان میں اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں کچھ اصول دکھا کر لوگوں کے ایشوز اٹھانے کے حق سے محروم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا کوئی وزیر، کوئی بی جے پی رکن پارلیمنٹ صرف کھڑا ہو جاتا ہے تو ان کا مائک شروع ہو جاتا ہے اور انہیں بولنے کا موقع مل جاتا ہے۔

راہل گاندھی کے بیاں پر ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے درست بات کہی ہے۔ راہل گاندھی ہمارے حزب اختلاف کے قائد ہیں، وہ ہم سبھی کے لیڈر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلے بھی ہوا ہے کہ انہیں بولنے نہیں دیا گیا اور آج بھی ایسا ہی ہوا ہے، یہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں اسپیکر کی بہت عزت کرتا ہوں، لیکن مجھے نہیں پتہ کہ ان پر کیا دباؤ ہے، حزب اختلاف میں ایک سے بڑھ کر ایک دمدار لیڈر ہیں، انہیں بھی اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیئے"۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے رکن پارلیمنٹ ایوان زیریں حزب اختلاف ایوان میں اپنی بات جاتا ہے کے لئے

پڑھیں:

وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت

امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔ 

ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • وقار یونس نے مجھے نئی گاڑی خریدنے اور برانڈ کے کپڑے پہننے پر ٹیم سے نکالا، عمر اکمل کا الزام
  • مجھے کبھی نہیں لگا کہ میں شاہ رُخ خان جیسا دکھائی دیتا ہوں، ساحر لودھی
  • وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن کی ملاقات، مختلف امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال
  • کمرے میں صرف کتوں کے ایوارڈ ہیں، مجھے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا، کاشف محمود