مجھے پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیا جاتا ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت اور حزب اختلاف کو خاص مقام حاصل ہے لیکن یہاں حزب اختلاف کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے سنگین الزام لگاتے ہوئے یہ کہا ہے کہ جب بھی وہ ایوان زیریں میں کچھ بولنے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو ان کو بولنے نہیں دیا جاتا ہے۔ راہل گاندھی نے یہ بات اس لئے کہی کیونکہ جب وہ ایوان زیریں میں بولنے کے لئے کھڑے ہوئے تو ان کے بولنے سے پہلے کارروائی کو ہی ملتوی کردیا گیا۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی کو ایوان کے ضوابط پر عمل کرنے کی نصیحت دی تھی۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی ایوان زیریں میں اپنی بات نہیں بول پائے تھے۔ اس کے بعد باہر آکر راہل گاندھی نے میڈیا سے کہا کہ انہیں ایوان میں بولنے نہیں دیا جاتا۔ اس سے پہلے اسپیکر اوم برلا نے راہل گاندھی سے کہا کہ ایوان کے طرز عمل اور اخلاق پر عمل کریں۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ ایوان زیریں کی کارروائی غیر جمہوری طریقہ سے چل رہی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اہم ایشوز کو اٹھانے کے لئے وہ بار بار گزارش کرتے ہیں، لیکن اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ راہل گاندھی کے مطابق جمہوریت میں حکومت اور حزب اختلاف کو خاص مقام حاصل ہے، لیکن اس ایوان میں حزب اختلاف کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ راہل گاندھی نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ایک کنشن ہے، جس کے مطابق حزب اختلاف کے قائد کو بولنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ حالانکہ جب بھی میں کچھ بولنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو مجھے بولنے نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں صرف حکومت کی جگہ ہے اپوزیشن کی نہیں۔
اس بارے میں کانگریس رکن پارلمینٹ گورو گگوئی نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی روایت ہمیں بتاتی ہے کہ ایوان جتنا برسر اقتدار طبقہ کا ہے، اتنا ہی حزب اختلاف کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اپوزیشن لیڈر ایوان میں آتے ہیں اور ایوان میں اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں کچھ اصول دکھا کر لوگوں کے ایشوز اٹھانے کے حق سے محروم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا کوئی وزیر، کوئی بی جے پی رکن پارلیمنٹ صرف کھڑا ہو جاتا ہے تو ان کا مائک شروع ہو جاتا ہے اور انہیں بولنے کا موقع مل جاتا ہے۔
راہل گاندھی کے بیاں پر ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے درست بات کہی ہے۔ راہل گاندھی ہمارے حزب اختلاف کے قائد ہیں، وہ ہم سبھی کے لیڈر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلے بھی ہوا ہے کہ انہیں بولنے نہیں دیا گیا اور آج بھی ایسا ہی ہوا ہے، یہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں اسپیکر کی بہت عزت کرتا ہوں، لیکن مجھے نہیں پتہ کہ ان پر کیا دباؤ ہے، حزب اختلاف میں ایک سے بڑھ کر ایک دمدار لیڈر ہیں، انہیں بھی اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیئے"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے رکن پارلیمنٹ ایوان زیریں حزب اختلاف ایوان میں اپنی بات جاتا ہے کے لئے
پڑھیں:
کراچی جانے والا مسافر جب غلطی سے جدہ پہنچا تو وہاں اس کے ساتھ کیا ہوا؟
کراچی جانے والا مسافر جب بغیر پاسپورٹ جدہ پہنچ گیا تو وہاں اس کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ شہری نے ساری حقیقت کھل کر بتا دی۔
غلطی سے کراچی کے بجائے جدہ پہنچنے والے مسافر ملک شاہ زین نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ایک ماہ سے وہ کام کے سلسلے میں لاہور میں تھے، 7 جولائی کو لاہور سے کراچی کے لیے آنا تھا اور رات 10 بجے کا ایئر سیال کا ٹکٹ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: نجی ایئرلائن کی سنگین غفلت، کراچی جانے والا مسافر بنا دستاویز جدہ پہنچا دیا
انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ جانے کے بعد تھوڑی دیر انتظار کرنے کے بعد اناؤنسمنٹ ہوئی کہ لاہور سے کراچی جانے والے مسافر فلاں نمبر پر آجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں ایئرلائن انتظامیہ کی جانب سے ایک شخص موجود تھا جس نے مجھے بتایا کہ آپ فلاں پرواز پر جاکر بیٹھ جائیں۔ ’جب میں وہاں پہنچا تو وہاں ایک ایئر ہوسٹس موجود تھی جس میری سیٹ کنفرم کی جو ایف 19 تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ سیٹ پر بیٹھنے کے بعد ان کے گھر سے کال آگئی جس کی وجہ سے وہ اناؤنسمنٹ نہیں سن سکے۔ کچھ دیر بعد طیارے نے پرواز شروع کی۔ ’جب 2 گھنٹے کی پرواز ہوئی تو میں نے ایئر ہوسٹس سے پوچھا کہ یہ جہاز لینڈ کیوں نہیں کررہا تو اس نے بتایا کہ یہ طیارہ تو جدہ جا رہا ہے آپ غلط طیارے میں بیٹھ گئے ہیں۔‘
ملک شاہ زین کے مطابق ایئر ہوسٹس کا کہنا تھا کہ آپ تو غلط طیارے میں بیٹھ گئے ہیں جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ یہ تو آپ نے دیکھنا تھا یہ بات چیت چلتی رہی اور ہم جدہ پہنچ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ جدہ پہنچنے کے بعد وہ جہاز میں ہی بیٹھے رہے اور اتنے میں وہاں کے کسٹم حکام جہاز چیک کرنے آگئے۔ انہوں نے جانچ پڑتال کرنے کے بعد پولیس کو بلا لیا، اتنے میں جہاز کے کیپٹن آگئے اور مجھے تسلی دی اور پھر پولیس نے مجھے اپنی تحویل میں لے لیا۔
شاہ زین کے مطابق پولیس نے ان سے تفتیش شروع کی جو 45 منٹ تک جاری رہی۔ ’انہوں نے ہر پہلو سے مجھ سے تفتیش کی اس کے بعد میرا شناختی کارڈ دیکھا۔ پھر ٹریول ہسٹری چیک کی اور اس کے بعد بورڈنگ پاس دے کر واپس جہاز میں بٹھا دیا۔‘
شاہ زین ملک کا کہنا ہے کہ ان کی واپسی اسی جہاز میں ہوئی جس میں یہ جدہ پہنچے تھے۔ ان کے مطابق جدہ پہنچنے پر وہاں کی سیکیورٹی بہت سخت تھی۔
انہوں نے کہاکہ ایئر لائن انتظامیہ کی غلطی کی وجہ سے وہ اور ان کا خاندان اذیت کا شکار ہوئے۔ ’سعودی عرب کا قانون سخت بھی ہے اور اس پر عمل بھی ہورہا ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مکمل چھان بین کے بعد مجھے واپس چھوڑا۔‘
انکا کہنا تھا کہ بعد میں پتا چلا کہ انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پرواز کی ٹائمنگ ایک جیسی تھی، مجھے جو سیٹ ملی، اتفاق سے پورا جہاز بھرا ہونے کے باوجود وہ سیٹ خالی تھی۔ ’میرا دوست کراچی ایئرپورٹ پر میرا انتظار کرتا رہا، جیسے جیسے وقت بڑھتا گیا ویسے ویسے تشویش بڑھتی گئی، یہاں تک کہ خبریں دیکھی گئیں کہ کہیں کوئی جہاز کریش تو نہیں ہوا۔‘
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے بجائے جدہ لے جانے کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ کا ایئر سیال اور ایف آئی اے کو نوٹس
ان کا کہنا تھا کہ میرا 2 گھنٹے کا سفر 13 گھنٹوں میں تبدیل ہوا اور واپس لاہور پہنچنے پر مجھے پھر سے کراچی کا ٹکٹ خریدنا پڑا، وہ بھی کمپنی نے نہیں دلوایا۔ شاہ زین کے مطابق اب معاملہ عدالت میں ہے جو عدالت فیصلہ کرے گی وہ ہمیں منظور ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایئر سیال جدہ سعودی عرب کراچی مسافر وی نیوز