حکومت کی نئی سولر پالیسی: اویس لغاری اور شبلی فراز قائمہ کمیٹی میں آمنے سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
حکومت کی نئی سولر پالیسی پر وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شبلی فراز آمنے سامنے آگئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت ہوا، جس میں شبلی فراز نے حکومت کی نئی سولر پالیسی پر تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی منظوری مؤخر کردی، مزید مشاورت کا فیصلہ
شبلی فراز نے کہاکہ سولر صارفین سے 10 روپے میں بجلی خرید کر 50 روپے یونٹ میں فروخت کرنا جگا ٹیکس لینے کے مترادف ہے۔ جس پر اویس لغاری نے کہاکہ اس میں کیپیسٹی چارجز وصول کرنے ہوتے ہیں۔
شبلی فراز نے کہاکہ سولر پالیسی اس وقت تبدیل کی گئی جب لوگ دوراہے پر پھنسے ہیں، کیوں کہ لوگ سولر پینل درآمد کرچکے ہیں، ایسے وقت میں پالیسی تبدیل کرنا ملک کا بیڑا غرق کرنے کے متراف ہے۔
اویس لغاری نے کہاکہ وفاقی کابینہ کی جانب سے سولر پالیسی کی توثیق نہیں کی گئی، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پالیسی مشاورت کے بعد دوبارہ پیش کی جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ آئی پی پیز سے بات چیت کا ریلیف عوام کو کیوں نہیں مل رہا، ہمیں اس پر سخت تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں نیٹ میٹرنگ کے بجائے گراس میٹرنگ سے سولر سسٹم کے صارفین کو کیا نقصان ہوگا؟
اویس لغاری نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے جلد بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جائےگا، اگر کوئی آئی پی پی مذاکرات سے انکار کرتی ہے تو عالمی ثالثی میں جا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اویس لغاری چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز شبلی فراز نئی سولر پالیس وزیر توانائی وفاقی حکومت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اویس لغاری چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز شبلی فراز نئی سولر پالیس وزیر توانائی وفاقی حکومت وی نیوز سولر پالیسی اویس لغاری شبلی فراز نئی سولر نے کہاکہ کی نئی
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریونیو نے پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کر لیا ،ترمیمی بل کے تحت لائیو اسٹاک آمدن پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ۔بل کے متن کے مطابق لائیو اسٹاک کی آمدنی پر زرعی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا،ترمیمی بل کے ذریعے کسانوں پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے گا،بل کی منظوری سے لائیو اسٹاک سیکٹر کو بڑا ریلیف ملے گا،پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریونیو نے مویشیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو زرعی آمدنی کے ٹیکس کے دائرے سے مکمل طور پر نکالنے کی ترمیمی تجویز متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔ بل کے تحت ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ 1997 میں ترامیم کی جائیں گی، جن کے ذریعے ایکٹ کے سیکشن 2 کے سب سیکشن 1 کی شقڈی اور ای کو ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔(جاری ہے)
ان شقوں میں لائیو اسٹاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کو زرعی آمدنی کے طور پر شامل کیا گیا تھا، جس پر ٹیکس عائد ہوتا تھا۔ترمیمی بل کی منظوری کے بعد لائیو اسٹاک یعنی مویشی پالنے، دودھ، گوشت، اون اور دیگر جانوروں سے حاصل ہونے والی آمدنی ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہو جائے گی۔قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بل کو ایوان میں رائے شماری کے ذریعے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اگر ایوان نے منظوری دے دی تو یہ ترمیم باضابطہ طور پر قانون کا حصہ بن جائے گی۔