امریکہ مسئلہ فلسطین کو دنیا سے مٹانا چاہتا ہے، شیخ نعیم قاسم
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
یوم القدس کے حوالے سے اپنے ایک خطاب میں حزب الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے رہبر معظم انقلاب ہدیہ الہی ہیں کہ جو دشمن کے مقابلے میں استقامتی محاذ کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے سیکرٹری جنرل "شیخ نعیم قاسم" نے کہا کہ فلسطین پر 75 سال سے قبضہ کرنے کے باوجود اسرائیل اس کی شناخت نہیں مٹا سکا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ توازن کو تبدیل کرنے کے لئے انجام دیا گیا۔ مسئلہ فلسطین دنیا میں ایک روشن چراغ کی طرح واضح ہے جسے کوئی نہیں بجھا سکتا۔ سنگین جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے اسرائیل کی اصلیت روز بروز واضح تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔ صیہونی رژیم موجودہ بحرانوں میں مشغول ہے۔ یہ قبضے کے ذریعے اپنے وجود کو ثابت نہیں کر سکتی۔ حزب الله کے سربراہ نے کہا کہ میں فلسطینی عوام کے اُن سربراہان پر سلام بھیجتا ہوں جنہوں نے اپنی سرزمین کے دفاع میں جان قربان کر دی۔ انہوں نے 50 ہزار شہداء اور 1 لاکھ سے زائد زخمیوں کے باوجود فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا نعرہ فلسطین کے ساتھ یکجہتی ہے کیونکہ ہم اس راستے پر گامزن ہیں۔
فلسطینی عوام نہ صرف سرخرو ہو گی بلکہ قدس کی آزادی کے لئے دوبارہ سے پہلی صف میں موجود ہو گی۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کے ذریعے انجام پانے والا امریکی منصوبہ نہایت خطرناک ہے۔ یہ منصوبہ فلسطین کاز کی فراموشی، جبری نقل مکانی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اپنے طریقے کے مطابق کنٹرول کرنے پر مشتمل ہے۔ اس منصوبے میں لبنان، شام، مصر اور اردن پر قبضہ بھی شامل ہے۔ لیکن ہماری مسلسل قربانیاں اس منصوبے کو ناکام بنا دیں گی۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صرف مومنین ہی فتح یاب ہوں گے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے ہمارے لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو بھیجا کہ جنہوں نے فلسطین کی آزادی اور یوم القدس کے لئے سب کو اتحاد کی دعوت دی۔ اسی طرح رہبر معظم انقلاب بھی ہمارے ہدیہ الہی ہیں کہ جو دشمن کے مقابلے میں استقامتی محاذ کی حمایت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ دنیا بھر کے ممالک پر ٹیرفس کا اعلان کیا گیا تھا۔ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تین بلین ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے اپنی برآمدات پر ممکنہ 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان یا اس کے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیں گے، اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جنگ میں مصروف رہیں گے۔
ٹرمپ نے ایسا کیوں کہا؟جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریفوں نے رواں ماہ چار دن کی فوجی جھڑپوں میں لڑاکا طیاروں، میزائلوں، اور ڈرونز کا استعمال کیا تھا۔ یہ لڑائی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف محدود بھارتی کارروائی کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
اس لڑائی میں جنگ بندی کا اعلان بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی کیا تھا۔
انہوں نے جنگ بندی پر آمادگی کے لیے 'تجارت کو بطور آلہ' استعمال کرنے کا دعویٰ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
بھارت پر امریکی ٹیرفسبھارت کو امریکہ کو کی جانے والی برآمدات پر 26 فیصد محصولات کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے روانہ ہونے کے بعد جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں کو بتایا "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بہت قریب ہیں۔
"بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل نے تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا۔ ان کا مقصد جولائی کے اوائل تک ایک عبوری معاہدے پر دستخط کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے وفاقی منصوبوں میں بولی دینے کی اجازت دے گا، جو کہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ