کراچی:

محکمہ تعلیم سندھ نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا جس کے تحت مرد و خواتین اساتذہ پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے لباس کے حوالے سے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے مرد اساتذہ کے لیے ٹی شرٹ اور جینز پہننا نامناسب قرار دے دیا۔ جب کہ خواتین اساتذہ کو زیادہ میک اپ، زیورات اور ہائی ہیلز پہن کر اسکول آنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے تیار کردہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ ایسا لباس پہنیں جو پیشہ ورانہ اقدار اور ثقافتی احترام کی عکاسی کرے، سندھ کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو اسکول میں گٹکا، نسوار، سگریٹ یا دیگر منشیات استعمال کرنے پر پابندی عائد کی ہے اساتذہ کو طالب علموں کو ذاتی نوعیت کے کام کرانے سے بھی سختی سے منع کیا گیا ہے۔

یہ اقدامات اسکول کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے ہیں، تاکہ تعلیمی اداروں میں ایک مستحکم اور تعلیمی ماحول قائم رکھا جا سکے۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم سندھ نے کوڈ آف کنڈکٹ کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ اسکولوں میں کسی بھی ڈریس پر پابندی عائد نہیں کی اساتذہ کے لیے جاری کوڈ آف کنڈکٹ کو حکم نامہ سمجھنے کی بجائے رہنماء اصول سمجھا جائے۔

محکمہ تعلیم نے اساتذہ تنظیموں، وکلاء اور سول سوسائٹی کی مشاورت کوڈ آف کنڈکٹ بنایا ہے۔کوڈ آف کنڈکٹ کی تیاری کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی سیشن رکھے گئے تھے۔ 
جاری شدہ کوڈ شدہ کنڈکٹ کہیں بھی پابندی کا لفظ استعمال نہیں ہے۔اساتذہ کے لئے کچھ ڈریس کوڈ اور احتیاط مشورہ دیا گیا ہے۔

جاری شدہ کوڈ آف کنڈکٹ تعلیمی ماحول، وسائل کے استعمال اساتذہ کو معیاری تعلیم دینے کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ بنایا گیا ہے۔ اساتذہ بچوں کے مستقبل کا آرکیٹیکچر ہے جو بچوں کی نفسیاتی اور سماجی رہنمائی کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم سندھ اساتذہ کے اساتذہ کو کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی

ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔

تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب

ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔

تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟

ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر

متعلقہ مضامین

  • کرپشن کا الزام، محکمہ تعلیم و تعمیرات گلگت بلتستان کے 5 افسران معطل
  • کراچی: فلیٹ سے 80 لاکھ کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی چوری
  • سندھ میں وزیراعلیٰ ہاؤس سے لے کر نیچے تک لوٹ مار جاری،حافظ نعیم
  • سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
  • طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • نمبر پلیٹس کی تبدیلی،گاڑی مالکان کو مزید دو ماہ کی مہلت مل گئی
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کیلئے کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، محکمہ داخلہ