پی ٹی آئی کا 550 ملین روپے کا مالی بے ضابطگیوں کا اسکینڈل سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور:پی ٹی آئی کا 550 ملین روپے کا مالی بے ضابطگیوں کا سکینڈل سامنے آ گیا۔ 286 ملین روپے کے بغیر ٹینڈرز کی خریداری کی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا 550 ملین روپے کا مالی بے ضابطگی کا سکینڈل سامنے آیا ہے جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔286 ملین روپے کے بغیر ٹینڈرز کی خریداری کی گئی ، 263 ملین روپے کی خریداری کرتے ہوئے تمام بنیادی قوانین کو نظر انداز کر دیا گیا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار دور کی بڑی مالی بے ضابطگی پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو نے سخت ایکشن لیا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو نے جونیئر افسران کے تحقیقات کرنے پر سخت اظہار ناراضی کیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو نے معاملے کی تحقیقات اعلی افسران سے کرانے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی نے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریٹر یشن ڈیپارٹمنٹ کا مؤقف مسترد کر دیا۔
کمیٹی نے آڈٹ پیرے نمٹانے کی سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریٹر یشن ڈیپارٹمنٹ کے درخواست مسترد کردی۔ کمیٹی نے تحقیقات مکمل ہونے تک تمام آڈٹ پیرز زیر التوا رکھ لیے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملین روپے مالی بے کر دیا
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ