روس کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں، زیلنسکی کی اتحادیوں سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ان کے ملک کے اتحادیوں کو روس کا سامنا کرتے وقت اسی سختی اور طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے جیسا یوکرین کرتا ہے۔
زیلنسکی نے پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے ملاقات کے بعد یورپی صحافیوں کے ایک پینل سے بات کی۔ انہوں نے خاص طور پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں ماسکو کے ساتھ مذاکرات میں امریکی کردار کا ذکر کیا۔
’’جنگی معیشت‘‘ : یورپ کی پرامن سوچ بدل رہی ہے کیا؟
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ وہ طاقت دکھائے گا جس کا انہوں نے ذکر کیا، زیلنسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔
انہوں نے کہا، "خدا بھلا کرے وہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"
امریکہ میں عوامی حمایتیوکرینی صدر نے اس حقیقت پر اظہار تشکر کیا کہ زیادہ تر امریکی عوام یوکرین کی حمایت کرتے ہیں۔
زیلنسکی نے کہا، "ہمیں دو طرفہ حمایت حاصل ہے، اور میں اس کے لیے امریکہ کا شکر گزار ہوں۔"
زیلنسکی نے اسی کے ساتھ کہا کہ امریکہ "روسی بیانیہ کے زیر اثر ہے۔"
یوکرین جنگ: ماسکو اور کییف بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق
خیال رہے کہ ٹرمپ کے خصوصی مشیر اسٹیو وِٹکوف نے حال ہی میں کہا تھا کہ روس کے زیر قبضہ علاقوں میں رہنے والے یوکرین کے باشندے روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں، حالانکہ روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم کو بین الاقوامی سطح پر جائز تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
یوکرینی رہنما نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ وِٹکوف واقعتاً اکثر کریملن کے بیانات کا حوالہ دیتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ وٹکوف کے بیانات "ہمیں امن کے قریب نہیں لاتے" اور "روس پر امریکی دباؤ کو کمزور کر دیں گے۔"
نیٹو کو یوکرین کی رکنیت سے فائدہ ہو گااپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے، زیلنسکی نے کہا کہ وہ اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ نیٹو کییف کے لیے بہترین تحفظ کی ضمانت ہے اور یہ کہ فوجی اتحاد یوکرین کی فوج کے جنگی تجربے سے بھی فائدہ اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے ذریعے نیٹو کو تقویت ملے گی کیونکہ یورپ کے پاس ایسی فوج نہیں ہے جسے روس کے ساتھ جنگ کا تجربہ ہو۔ "مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ اس اقدام کے لیے تیار نہیں ہے۔"
پیرس میں قیام کے دوران، زیلنسکی جمعرات کو 31 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ سکیورٹی اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ جس میں یوکرین کے لیے طویل مدتی سلامتی کی ضمانتوں اور پائیدار فوجی حمایت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک اب بھی ایک جامع جنگ بندی تک پہنچنے میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن روسی ایسا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ " (روسی) نہ صرف جارح ہیں، بلکہ وہ اپنی پیشگی شرائط بھی پیش کرتے ہیں۔ یہ ان کا انداز ہے۔"
زیلنسکی نے سعودی عرب میں جنگ بندی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کا پہلا ہدف 2022 میں روس کے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے روس کے ذریعے اغوا کیے گئے بچوں کی واپسی کو محفوظ بنانا تھا، جن کی تعداد یوکرینی حکام نے 20,000 بتائی ہے۔
انہوں نے کہا، "یہ تبادلہ ہے، ہمارے بچوں کی واپسی ہے، جنہیں روسیوں نے چرالیا ہے۔"
ج ا ⁄ ص ز (فیلکس تمسوت)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے کہا یوکرین کے کے ساتھ روس کے کے لیے
پڑھیں:
نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اٹلی کی ایک عدالت نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث یوکرین کے شہری کی جرمنی حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔
بولونیا کی عدالت کے مطابق 49 سالہ ملزم، جو پچھلے ماہ اٹلی میں چھٹیاں گزارنے کے دوران گرفتار ہوا تھا، کی جرمنی حوالگی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2022 میں ڈنمارک کے جزیرے بورنہولم کے قریب ان دھماکوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھا، جنہوں نے نارڈ اسٹریم ون اور ٹو کو شدید نقصان پہنچایا۔یہ پائپ لائنز روسی گیس کو جرمنی پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھیں لیکن حملے کے وقت وہ فعال نہیں تھیں کیونکہ روس نے اپنی گیس سپلائی پہلے ہی روک دی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق ملزم سرہی کے، جس کا مکمل نام جرمنی کے رازداری سے متعلق قوانین کی وجہ سے افشا نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر اس گروہ کا حصہ تھا، جس نے پائپ لائنز پر دھماکا خیز مواد نصب کیا۔
(جاری ہے)
اگر حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا تو اس پر جرمنی میں دھماکے اور آئین مخالف تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ملزم نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہدھماکوں کے وقت وہ یوکرین میں موجود تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق وہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کا سابق ایجنٹ ہے۔ سرہی کے، کو اٹلی کے ساحلی سیاحتی مقام رِمِنی کے قریب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا۔
اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں روس کے ''شیڈو فلیٹ‘‘ پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہو سکتا ہے۔ملزم کے وکیل نیکولا کینسٹرینی نے فیصلے کے خلاف اٹلی کی سپریم کورٹ آف کیسّیشن میں اپیل دائر کر دی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے بنیادی حقوق مثلاً منصفانہ ٹرائل اور قید کے بہتر حالات کو ''خودکار عدالتی تعاون‘‘ کے نام پر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹلی اور جرمنی قریبی عدالتی تعاون رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کالعدم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ